تسبیح کے دانے پر ذکر یاد رکھنے کے لیے: شرعی حکم
سوال:
شیخ امین اللہ ﷾ کے بقول، اگر کوئی شخص ذکر کو یاد رکھنے کے لیے تسبیح کے دانوں کا استعمال کرتا ہے تو یہ عمل جائز ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ (حبیب اللہ، پشاور)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روایتِ صحیحہ کی روشنی میں:
◈ سنن ابی داود (1500) کی ایک روایت کے مطابق:
ایک عورت کھجور کی گھٹلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے اس سے بہتر کام یعنی ایک دعا سکھائی۔
اس روایت سے ظاہر ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اسے کنکریوں یا گھٹلیوں پر تسبیح پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔
روایت کی تخریج اور درجہ:
◈ ترمذی: 3568 — امام ترمذی نے اس روایت کو حسن غریب قرار دیا ہے۔
◈ ابن حبان (2330)، ذہبی (تلخیص المستدرک 1/547، 548)، اور ضیاء مقدسی (المختارہ 3/209، 210، حدیث 1010، 1011) نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
رواۃ کا تعارف:
◈ احمد بن صالح (مصری)، عبداللہ بن وہب، عمر بن الحارث، سعید بن ابی ہلال، اور عائشہ بنت سعد سب راوی ثقہ و قابل اعتماد ہیں۔
◈ سعید بن ابی ہلال پر اختلاط کا الزام مردود ہے۔
◈ خزیمہ کی توثیق:
◈ ابن حبان، ترمذی، ذہبی، اور ضیاء المقدسی نے کی ہے۔
◈ لہٰذا، حافظ ابن حجر وغیرہ کا اسے (لایعرف) کہنا درست نہیں۔
شواہد کی موجودگی:
◈ اس روایت کی متعدد شواہد موجود ہیں، جن میں شامل ہیں:
◈ المنحہ فی السبحۃ للسيوطی
◈ الحاوی للفتاوی، جلد 2، صفحہ 7۔2
شیخ البانیؒ کا مؤقف:
◈ شیخ البانیؒ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
◈ تاہم، اس روایت کو حسن لذاتہ تسلیم کیا گیا ہے اور شواہد کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے۔
(ماخذ: شہادت، جنوری 2003ء)
نتیجہ:
◈ لہٰذا، ذکر کو یاد رکھنے کے لیے تسبیح کے دانوں کا استعمال جائز ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس عمل سے منع نہیں فرمایا اور متعدد محدثین نے اس کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب