نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنے کا شرعی حکم – ایک اہم فتویٰ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 469

نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنے کا حکم

سوال 

نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنا
سائلہ: ایک بہن، ٹنڈو آدم، سندھ

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنے کا شرعی حکم

  • ◈ نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنے کی نہ قرآن مجید سے کوئی دلیل موجود ہے اور نہ ہی صحیح احادیث سے کوئی ثبوت ملتا ہے۔
  • ◈ لہٰذا نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے دعا کرنا بدعت ہے۔

سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ کی روایت کی وضاحت

  • ◈ جو روایت سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، اس کا تعلق ایک زندہ شخص کے لیے دعا کرنے سے ہے، نہ کہ وسیلہ سے۔
  • ◈ نبی کریم ﷺ نے اس شخص کے بارے میں خود دعا کرنے کا وعدہ فرمایا تھا۔
  • ◈ کسی بھی صحیح حدیث میں یہ بات ثابت نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے وسیلے سے دعا مانگی گئی ہو۔

سلف صالحین کا طریقہ

  • ◈ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، اور تبع تابعین کسی نے بھی نبی ﷺ کے وسیلے سے دعا نہیں مانگی۔
  • ◈ وہ تمام بزرگ حضرات براہ راست اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہے بغیر کسی واسطے کے۔
  • ◈ لہٰذا ہر مسلمان کو بھی اللہ تعالیٰ ہی سے بغیر کسی وسیلے کے دعا مانگنی چاہیے۔

ضعیف روایت کی وضاحت

  • ◈ بعض لوگ طبرانی کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہیں جس میں سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے نبی کریم ﷺ کی وفات کے بعد دعا کرنے کا ذکر ملتا ہے۔
  • اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
  • ◈ اس کی تردید کے لیے دیکھیے:
    شیخ البانی کی کتاب: التوسل وأحكامه (شہادت، اگست 2001)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1