نکاح کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت اور مسنون دعائیں
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 469

خطبۂ نکاح کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت اور مسنون دعائیں

سوال:

خطبۂ نکاح کے بعد اجتماعی دعا
انعقاد نکاح کے اختتام پر ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نیز، اس موقع پر مسنون دعا کون سی ہے؟
(سائل: محمد صدیق، ایبٹ آباد)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مروجہ اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت

نکاح کے انعقاد کے بعد موجودہ دور میں جو اجتماعی دعا ہاتھ اٹھا کر کی جاتی ہے، اس کے متعلق کوئی واضح شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔

رسول اللہ ﷺ کا طریقہ

جب سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا اور اس کی خبر رسول اللہ ﷺ کو ہوئی، تو آپ ﷺ نے اس موقع پر یہ دعا فرمائی:

"بارك الله لك۔۔۔الخ”
(صحیح البخاری: 5155، واللفظ لہ، صحیح مسلم: 79/1427، ترقیم دارالسلام: 3490)

یہی دعا اور اس مفہوم کی دیگر دعائیں بھی احادیث میں موجود ہیں۔

مسنون دعائیں

نکاح کے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے جو دعائیں ثابت ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے:

"بارك الله لك وبارك عليك وجمع بينكما في خير”
(سنن ابی داود: 2130، واللفظ لہ، الترمذی: 1091، وقال: حدیث حسن صحیح، ابن ماجہ: 1905، وصححہ ابن حبان والحاکم ووافقہ الذہبی)

یہ دعائیں نبی کریم ﷺ سے منقول ہیں اور انہی پر عمل کرنا افضل و اولیٰ ہے۔

خلاصہ

  • ❖ نکاح کے بعد اجتماعی دعا ہاتھ اٹھا کر کرنا مروجہ عمل ہے، مگر اس کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔
  • ❖ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ سے منقول مسنون دعائیں ہی پڑھنا چاہیے، جن کا ذکر اوپر کیا گیا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1