الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسالہ ’’توحید خالص‘‘ میں جہاں مبینہ کرامات پر عمومی اور غیر واضح انداز میں تنقید کی گئی ہے، وہیں بعض معتبر احادیث و روایات پر ناحق اور غلط اعتراضات بھی کیے گئے ہیں۔
کرامات پر تنقید اور اس کا انداز
◈ اس رسالے میں کرامات وغیرہ پر جو تنقید کی گئی ہے، وہ مجمل اور تشنہ ہے۔
◈ یعنی نہ تو اعتراضات کی مکمل وضاحت کی گئی ہے، اور نہ ہی دلائل کے ساتھ ان کے رد یا صحیح مفہوم کی وضاحت کی گئی ہے۔
معتبر احادیث و روایات پر بے جا تنقید
◈ بعض صحیح اور معتبر روایات پر بھی غلط طریقے سے تنقید کی گئی ہے۔
◈ ان روایات کے خلاف اعتراضات علمی معیار پر پورے نہیں اُترتے، بلکہ بظاہر بے بنیاد محسوس ہوتے ہیں۔
جماعت اہل حدیث پر شرک کا الزام
◈ رسالہ میں جماعت اہل حدیث کو شرک میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
◈ اس کی بنیاد صرف اس امر پر رکھی گئی ہے کہ اہل حدیث:
➊ نماز کے دوران التحیات میں السلام علیک ایھا النبی کہتے ہیں۔
➋ نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کو درست مانتے ہیں۔
➌ حیات النبی ﷺ کے قائل ہیں، جیسا کہ دیوبندی اور قبوری حضرات کہتے ہیں۔
دیگر الزامات
◈ اس کے ساتھ ساتھ شاہ اسمعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ اور اہل حدیثوں کو:
➊ وحدۃ الوجود
➋ وحدۃ الشہود
➌ یا دین اتحاد
جیسے نظریات کے قائلین میں بھی شمار کر دیا گیا ہے۔
یہ ایک سنگین بہتان ہے جس پر کہا جا سکتا ہے:
انا للہ وانا الیہ راجعون
اس اشاعت کے اثرات
◈ علامہ مسعود الدین صاحب کی یہ ’’نادر تحقیق‘‘ اور ادارہ کی طرف سے اس کی اشاعت:
➊ امت میں فتنہ کا دروازہ کھولنے کا باعث بن سکتی ہے۔
➋ آج کے دور میں ہر شخص آزاد ہے جو چاہے لکھ دے، کہہ دے، اور جس پر چاہے الزام عائد کر دے۔
◈ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ پر رحم فرمائے اور فتنوں سے محفوظ رکھے۔
(آمین)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب