تعویذ، گنڈا، دم اور جھاڑ پھونک سے متعلق 5 شرعی پہلو
ماخوذ : فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری، جلد 1، صفحہ 35

ابتدائی وضاحت

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • تعویذ، گنڈا، فلیتہ اور طشتری لکھنا اور اس کا کاروبار مسلمانوں میں عام ہے، مگر یہ عمل شرعاً غلط اور قابلِ مذمت ہے۔
  • اس عمل کی بیخ کنی قابلِ تحسین کوشش ہے، اور اسی سلسلے میں رسالہ ’’تعویذ گنڈا شرک ہے‘‘ ایک قدم ہے، لیکن افسوس ہے کہ یہ رسالہ مناظرانہ انداز اور افراط و تفریط سے خالی نہیں۔

حدیث کی تفصیل اور اس پر کی گئی تنقیدات

پہلا اعتراض

روایت: محمد بن اسحق عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ
ماخذ: ابوداؤد (کتاب الطب باب کیف الرقی: 3897) 4؍ 19، ترمذی (کتاب الدعوات باب 94: 3528) 5؍ 341

  • اس روایت کو ناقابلِ التفات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی، اور یہ کہا گیا کہ:

    ’’یہ روایت حسن بھی نہیں، امام ترمذی اسے حسن نہیں بلکہ غریب کہتے ہیں۔‘‘

  • رد: یہ تعلیل درست نہیں۔
    • روایت "حسن” ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔
    • "غریب” کہنا "حسن” ہونے کی نفی نہیں کرتا۔
    • روایت کے راوی حسن درجے کے ہیں، اس لیے یہ روایت سنداً حسن اور تفرد کی وجہ سے غریب ہے۔
    • امام ابوداؤد نے سکوت اختیار کیا، جو محدثین کے نزدیک قبولیت کی علامت ہے۔
    • علامہ احمد شاکر (شرح مسند احمد 10؍ 222) اور امام حاکم (مستدرک 1؍ 548) نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا۔

دوسرا اعتراض

حدیث کے آخر میں درج جملہ:

’’کان عبدالله بن عمرو یعلمها من بلغ من ولده … فعلقها فی عنقه‘‘ (ابوداؤد: 3893)

  • یہ کہا گیا کہ یہ راوی کا مدرج قول ہے، حدیث مرفوع نہیں۔
  • تجویز: یہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا ذاتی عمل اور اجتہاد ہے، جس سے وہ لوگ استدلال کرتے ہیں جو قرآنی آیات یا دعا کے تعویذ کے جواز کے قائل ہیں۔

تیسرا اعتراض

  • کہا گیا کہ عبداللہ بن عمرو خود تعویذ کے خلاف حدیث روایت کرتے ہیں، تو خود کیسے اس کے قائل ہو سکتے ہیں؟
  • جواب:
    • ممکن ہے کہ جس روایت میں "تمیمہ” کی مذمت ہے، اس میں مراد جاہلی تعویذ ہو، اور عبداللہ بن عمرو نے بھی یہی تاویل کی ہو۔

چوتھا اعتراض

  • روایت کے راوی محمد بن اسحق اور عمرو بن شعیب پر جرح کی گئی ہے۔
  • جواب:
    • یہ جرح لغو اور مہمل ہے۔
    • محمد بن اسحق ثقہ ہیں اور عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سنداً متصل اور حسن ہے۔
    • مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:
      • مرعاۃ: 1؍ 189، 2؍ 277، 38
      • تحفۃ الاخوزی: 2؍ 20، 21، 69، 70، 253

پانچواں اعتراض

  • کہا گیا کہ کسی صحابی سے تعویذ باندھنے کا قول یا فعل ثابت نہیں۔
  • جواب:
    • حدیث مذکور میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا فعل موجود ہے۔
    • احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ تعویذ سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ عموماً عوام کا یقین اس پر توکل کے منافی بلکہ شرک کی حد تک ہوتا ہے۔

جنات، آسیب، دم، اور شفا کی حقیقت

جنات کا سوار ہونا

  • مصنف رسالہ جنات کے سوار ہونے کا انکار کرتے ہیں۔
  • ص: 10 میں لکھتے ہیں:

    ’’جنوں کا کسی پر سوار ہونا ایک سفید جھوٹ ہے…‘‘

  • قرآن اور حدیث سے اس موقف کی تردید ہوتی ہے:
    • آیت: ﴿الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّبوٰا۟ لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذى يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطـٰنُ مِنَ المَسِّ﴾ (البقرہ: 275)
    • حدیث ابن عباس (بخاری):

      ألا أریک إمرأة من أهل الجنة … إنی أصرع وإنی أتکشف … (کتاب المرض باب عبادۃ المغمی علیه / 4)

  • ہمارے نزدیک جن کے سوار ہونے کا انکار درست نہیں، اگرچہ بعض امراض کو غلط فہمی سے آسیب سمجھ لیا جاتا ہے۔

دم و دعا پر اعتراض

  • مصنف پانی پر دم کرنے کو ناجائز کہتے ہیں، اور نفخ فی الشراب والی حدیث سے دلیل لیتے ہیں۔
  • جواب:
    • حدیث میں دم کرنے کی نہیں بلکہ پینے کے برتن میں سانس لینے یا پھونکنے کی ممانعت ہے۔
    • دم کی غرض سے آیات یا دعائیں پڑھ کر پانی پر پھونکنا اس حدیث کے مفہوم میں نہیں آتا۔

دم پر اجرت لینا

  • مصنف اجرت لینے کو ناجائز کہتے ہیں۔
  • جواب:
    • حدیث ابوسعید خدری (بخاری) میں اجرت کا جواز صراحت سے موجود ہے:

      ان الحق ما اخذتم عليه اجرا کتاب الله

      [بخاری]

    • یہ جملہ قولِ مرفوع ہے اور جواز کی بنیاد ہے۔
    • تمام ائمہ کرام اس پر اجرت لینے کے قائل ہیں۔
  • خارجہ بن الصلت عن عمہ کی روایت کو ضعیف کہہ کر رد کیا گیا ہے، حالانکہ:
    • خارجہ بن الصلت مقبول راوی ہیں،
    • ابن حبان نے انہیں اپنی "ثقات” میں ذکر کیا ہے،
    • کسی نے ان پر جرح نہیں کی۔

نتیجہ

  • جائز جھاڑ پھونک پر اجرت لینا جائز ہے،
  • مگر اسے ذریعہ معاش بنانا اور کاروبار کی شکل دینا درست نہیں ہے۔
  • واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1