خلع کے بعد نکاح سے متعلق 2 شرعی احکام مستند دلائل کے ساتھ
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

خلع طلاق ہے یا فسخ؟ – مکمل تحقیقی وضاحت

سوال:

کیا خلع طلاق شمار ہوتی ہے یا فسخ نکاح؟ اگر خلع فسخ نکاح ہے تو کیا بعد میں مرد و عورت دوبارہ باہمی رضامندی سے نکاح کر سکتے ہیں؟ کچھ پاکستانی سلفی علماء یہ موقف رکھتے ہیں کہ خلع کا حکم تین طلاقوں کے بعد کے معاملے جیسا ہے۔ ان کا اس پر کیا دلیل ہے؟ جبکہ کچھ عرب علماء جیسے شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ خلع کے بعد نیا نکاح ممکن ہے۔ ان دونوں مختلف آراء کی وجہ کیا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!

خلع طلاق ہے یا فسخ؟ اس موضوع پر فقہاء کا اختلاف پایا جاتا ہے، تاہم راجح (زیادہ درست) رائے یہی ہے کہ خلع فسخ نکاح ہے، نہ کہ طلاق۔

خلع فسخ نکاح ہے – دلائل کے ساتھ

صحابہ کرام کے اقوال:

حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی روایت ہے کہ:
"ثابت بن قیس﷜ کی بیوی نے ان سے خلع لیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کی عدت ایک حیض مقرر کی۔”
(سنن ابی داؤد: 2224)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا قول:
"عدة المختلعة حیضة”
"خلع والی عورت کی عدت ایک حیض ہے”

(سنن ابی داؤد: 2230)

استدلال:

◈ اگر خلع طلاق ہوتی تو اس کی عدت تین حیض ہوتی، جیسے کہ عام طلاق کی عدت ہوتی ہے۔
◈ لہٰذا ان احادیث و آثار سے واضح ہوتا ہے کہ خلع طلاق نہیں بلکہ فسخ نکاح ہے۔

خلع کے بعد نیا نکاح جائز ہے

حضرت ابن عباسؓ کا فتویٰ:

"عن ابن عباسؓ قال سأل ابراھیم بن سعد ابن عباس عن امرأة طلقھا زوجھا تطلیقتین ثم اختلعت من أیتزوجھا قال ابن عباس ذکر اللہ عزوجل الطلاق فی اول الآیة و آخرھا والخلع بین ذلک فلیس الخلع بطلاق ینکحھا”
(السنن الکبری للبیہقی، جلد 7، صفحہ 216)

وضاحت:

◈ سوال: ایک آدمی نے بیوی کو دو طلاقیں دیں، پھر بیوی نے خلع لے لیا۔ کیا وہ دونوں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں؟
◈ حضرت ابن عباسؓ کا جواب: ہاں، خلع طلاق نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی آیت میں طلاق کا ذکر آیت کے شروع اور آخر میں کیا، جبکہ خلع درمیان میں آیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلع کا حکم طلاق سے مختلف ہے۔

آیات:

"الطلاق مرتان” (سورۃ البقرہ: 229)
"فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره” (سورۃ البقرہ: 230)

◈ اگر خلع کو بھی طلاق شمار کیا جائے تو یہ چوتھی طلاق بنے گی، جب کہ شریعت میں چوتھی طلاق کا وجود نہیں۔

مذکورہ دلائل سے دو نکات واضح ہوتے ہیں:

خلع طلاق نہیں بلکہ فسخ نکاح ہے۔

خلع کے بعد مرد و عورت دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں، بشرطیکہ دونوں راضی ہوں۔

مختلف آراء کی وجہ:

پاکستانی سلفی علماء کا یہ کہنا کہ خلع کا حکم تین طلاق کے بعد والے معاملے جیسا ہے، دراصل وہ خلع کو بھی ایک طلاق شمار کرتے ہیں۔
◈ جبکہ عرب علماء خصوصاً شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ جیسے اہل علم خلع کو فسخ قرار دیتے ہیں اور اس کے بعد نئے نکاح کی اجازت دیتے ہیں۔
◈ اس اختلاف کی بنیاد مختلف فقہی تعبیرات اور خلع کی نوعیت کی فہم پر ہے۔

نتیجہ:

خلع، راجح قول کے مطابق طلاق نہیں بلکہ فسخ نکاح ہے۔ چنانچہ خلع کے بعد اگر مرد و عورت رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو جائز ہے۔ اس رائے کو صحابہ کرام بالخصوص حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی تائید حاصل ہے۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1