مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جماعت کروانا
سوال
کیا مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے پوری زمین کو مسلمانوں کے لیے نماز کی ادائیگی کے لیے پاک اور جائز قرار دیا ہے، سوائے ان مخصوص مقامات کے جن سے شارع نے منع فرمایا ہے۔ اس بارے میں حدیثِ مبارکہ میں واضح رہنمائی موجود ہے:
«عن أبی سعيد الخدری قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم الأرض کلها مسجد إلا المقبرة والحمام»
’’زمین ساری کی ساری سجدے کی جگہ ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔‘‘
(مسند احمد: 3؍83)
زمین کے لحاظ سے نماز کی جگہ
اگر سائل کا سوال اس حوالے سے ہے کہ کیا زمین کے کسی بھی حصے پر، مسجد کے علاوہ نماز ادا کی جا سکتی ہے؟ تو اس کا جواب حدیثِ مذکورہ بالا کی روشنی میں دیا جا چکا ہے۔ یعنی جی ہاں، مسجد کے علاوہ بھی کہیں بھی نماز ادا کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ وہ جگہ قبرستان یا حمام نہ ہو۔
دکانوں اور دفاتر میں جماعت کروانے کا رواج
آج کل ایک عام مشاہدہ یہ ہے کہ لوگ مسجد جانے کی بجائے اپنی دکانوں، دفاتر یا گھروں میں دو یا تین افراد پر مشتمل جماعت قائم کر لیتے ہیں۔ اگرچہ:
◈ یہ عمل بذاتِ خود جائز ہے کہ چند افراد کسی بھی جگہ جماعت سے نماز ادا کریں۔
◈ تاہم اگر یہی معمول بن جائے کہ ہر کوئی مسجد میں جانے کے بجائے الگ الگ جگہوں پر جماعت کروانے لگے، تو اس کے نتائج منفی ہو سکتے ہیں، جیسے کہ:
◈ مسجدیں ویران ہو جائیں گی۔
◈ اسلام کا اجتماعی مزاج، جو کہ مسجد میں جمع ہونے سے اجاگر ہوتا ہے، کمزور پڑ جائے گا۔
احتیاط اور بہتر طرزِ عمل
لہٰذا بہتر اور محتاط رویہ یہ ہے کہ:
◈ ممکن ہو تو قریب کی مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کی جائے۔
◈ البتہ اگر مسجد دور ہو اور محلے یا مارکیٹ میں اتنے افراد موجود ہوں جو جماعت قائم کر سکتے ہوں، تو:
◈ ایسی صورت میں وہ کسی جگہ کو عارضی مسجد کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔