سوال
جب خطیب خطبہ جمعہ دے رہا ہو تو اگر کوئی شخص آ کر سلام کرے، تو کیا خطبہ کے دوران سلام کا جواب دینا درست ہے؟ کیا یہ عمل حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟ براہ کرم وضاحت فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
➊ نماز کی حالت میں سلام اور اس کا جواب دینا:
رسول اللہ ﷺ سے نماز کے دوران سلام اور اس کا جواب دینا ثابت ہے۔
اسی طرح آپ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی یہ عمل ثابت ہے۔
ملاحظہ فرمائیں درج ذیل مصادر:
◈ صحیح مسلم (حدیث نمبر 540)
◈ سنن ابی داؤد (حدیث نمبر 927)
◈ السنن الکبری للبیہقی (جلد 2، صفحہ 259)
◈ مصنف ابن ابی شیبہ (جلد 2، صفحہ 74) وغیرہ
➋ دورانِ خطبہ سلام کے جواب کا حکم:
جب نماز جیسی اہم عبادت میں سلام کا جواب دینا جائز اور ثابت ہے تو
بطریقِ اولیٰ (یعنی بدرجہ اولیٰ) خطبہ جمعہ کے دوران بھی سلام کا جواب دینا جائز قرار پاتا ہے۔
حوالہ: شہادت، جون 2001
➌ نتیجہ:
خطبہ جمعہ کے دوران سلام کا جواب دینا حدیث و آثار صحابہ کی روشنی میں جائز ہے۔
نماز کے دوران جواب دینا جب ثابت ہو چکا، تو خطبہ جیسے موقع پر بھی جواب دینا دلیل سے خالی نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب