12 میل یا 4 دن قیام پر قصر نماز؟ 2 دلائل سے وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد1، کتاب الصلاة، صفحہ 436

سفر کی مسافت اور قصر نماز سے متعلق اہم احکام

سوال

➊ اگر کوئی شخص 12 میل سفر کی نیت سے گھر سے نکلے، تو کیا وہ قصر نماز پڑھ سکتا ہے؟
➋ اگر کسی مقام پر چار دن سے زیادہ قیام کی نیت ہو، تو کیا نماز قصر پڑھنی چاہیے یا مکمل؟

قصر نماز کے لیے کم از کم سفر کی مسافت

حدیث کا حوالہ:

صحیح مسلم، کتاب صلوۃ المسافرین، باب اول، ج1، ص242، حدیث: 691
عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ، أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ – شُعْبَةُ الشَّاكُّ – صَلَّى رَكْعَتَيْنِ».

تشریح:

یحییٰ بن یزید الہنائی روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ (نو میل) کی مسافت کے لیے نکلتے، تو دو رکعتیں (یعنی قصر نماز) پڑھتے تھے۔ راوی شعبہ کو تین میل یا تین فرسخ کے بارے میں شک ہے۔

مسافت کی تعیین:

◈ شعبہ کے شک کو ختم کرتے ہوئے نو میل (تقریباً گیارہ عام میل) کو ترجیح دی گئی ہے۔
◈ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ کم از کم 11 میل (تقریباً 20 سے 22 کلومیٹر) کا سفر طے کرنے والے شخص کے لیے قصر نماز پڑھنا جائز ہے۔

مقام پر قیام کی نیت اور نماز کا حکم

اگر چار دن سے زیادہ قیام کی نیت ہو:

فتویٰ:
اگر کسی شخص کی نیت چار دن یا اس سے زیادہ قیام کی ہو، تو بھی وہ قصر نماز ادا کرے گا۔

تاہم، صحیح بخاری کی روایت کی روشنی میں:

صحیح بخاری، ابواب تقصیر الصلوۃ، باب ما جاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر، ج1، ص147، حدیث: 1080
"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَقْصُرُ، فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا، وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا».

تشریح:

ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مقام پر انیس دن قیام فرمایا اور اس دوران قصر نماز پڑھتے رہے۔ اس بنیاد پر صحابہ کرام بھی انیس دن تک کے قیام میں قصر کرتے اور اگر قیام بیس دن یا اس سے زیادہ ہوتا، تو مکمل نماز ادا کرتے۔

نتیجہ:

انیس دن تک کے ارادے پر قصر کرنا سنت سے ثابت ہے۔
بیس دن یا اس سے زیادہ کے قیام کی نیت ہو تو پوری نماز پڑھنی چاہیے۔

تین یا چار دن قیام کے بارے میں کوئی صریح دلیل؟

(شہادت، اپریل 2001، الحدیث: 36)
اس حوالے کے مطابق تین یا چار دن کے قیام کے لیے قصر یا مکمل نماز کے بارے میں کوئی صریح دلیل موجود نہیں ہے۔

ماحصل:

12 میل سفر کی نیت پر قصر نہیں بلکہ کم از کم 11 میل (20-22 کلومیٹر) ہو تو قصر جائز ہے۔
چار دن سے زیادہ قیام کی نیت پر بھی قصر ادا کی جائے گی، البتہ بیس دن یا اس سے زائد قیام کی صورت میں مکمل نماز فرض ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1