ظہر و عصر کی چار سنتیں دو دو رکعت پڑھنے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 424

سوال

کیا ظہر یا عصر کی چار سنت کو ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث رسول ﷺ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى”
رات اور دن کی (نفل و سنت) نماز دو دو رکعتیں ہے۔
(سنن ابی داود: 1295، وسندہ حسن)
اس روایت کو ابن خزیمہ (1210)، ابن حبان (636) اور جمہور محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔
(دیکھیے: نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود، جلد 1، صفحہ 371)

مؤید روایت

معرفۃ علوم الحدیث للحاکم (صفحہ 57، حدیث 101) میں اس حدیث کی ایک اور مؤید روایت بھی ہے جس کی سند حسن ہے۔
اس کے باوجود امام حاکمؒ نے اسے "وہم” قرار دیا ہے۔!

عمل صحابہ کرام

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:

"صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى”
رات اور دن کی (نفل) نماز دو دو رکعتیں ہے۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی، جلد 2، صفحہ 487، وسندہ ولاعایۃ فیہ)

یہ بات اس حدیث کی تائید کرتی ہے کہ سنت نماز کو دو دو رکعتوں کی صورت میں پڑھا جائے۔

تابعین کا عمل

نافع تابعی سے روایت ہے کہ:

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دن کو چار چار رکعتیں (سنت) پڑھتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 274، حدیث 6634، وسندہ صحیح)

سلام پھیرنے کی وضاحت

عبداللہ بن عمر العمری (جو نافع سے حسن الحدیث ہیں) سے روایت ہے:

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رات کو دو دو رکعت اور دن کو چار رکعت نوافل پڑھتے تھے، پھر سلام پھیرتے تھے۔
(مصنف عبدالرزاق، جلد 2، صفحہ 501، حدیث 4225، واسنادہ حسن)

اسی روایت کی دوسری سند سے یہ بات مزید تقویت پکڑتی ہے۔
(دیکھیے: مصنف عبدالرزاق، حدیث 4226)
امام ابن المنذر النیسابوری نے فرمایا کہ یہ روایت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔
(الاوسط، جلد 5، صفحہ 236)

تنبیہ

مصنف عبدالرزاق والی روایت "اخبرنا عبيدالله بن عمر عن نافع ابن عمر” کی سند کے ساتھ الاوسط میں موجود ہے، لیکن وہ سند وہاں چھپی ہوئی ہے۔

یہ اثر بتاتا ہے کہ ایک سلام سے چار سنتیں پڑھنا بھی جائز ہے۔

مرفوع حدیث کی روشنی میں بہترین عمل

اگرچہ چار سنتیں ایک سلام کے ساتھ بھی ادا کی جا سکتی ہیں، لیکن بہتر یہی ہے کہ مرفوع حدیث کے مطابق، وتر کے علاوہ تمام سنتیں اور نوافل دو دو رکعتیں کرکے پڑھی جائیں۔

تابعین اور ائمہ کا عمل

حسن بصریؒ (تابعی) فرماتے ہیں:

"صَلَاةُ النَّهَارِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ”
دن کی نماز دو دو رکعتیں ہے۔
(مسائل الإمام أحمد وإسحاق بن راهویہ، روایت: اسحاق بن منصور الکوسج، جلد 1، صفحہ 205، فقرہ 433، وسندہ صحیح)
(الاشعث ابن عبدالملک الحمرانی)

امام احمد بن حنبلؒ دن کی نفل نماز دو دو رکعتیں کرکے پڑھتے تھے۔
(ایضاً، فقرہ 405)

نتیجہ

"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ”
اور ہم پر صرف پہنچا دینا ہی ہے۔
(الحدیث: 13)

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1