نماز وتر میں دعائے قنوت والی ایک روایت کی تحقیق
(جزء رفع الیدین للبخاری میں مذکور روایت کے حوالے سے سوال و جواب)
❖ سوال:
وتروں میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھنے کی جو روایت "جزء رفع الیدین للبخاری” میں آئی ہے، کیا وہ صحیح ہے؟
(ایک سائل)
❖ جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✦ روایت کی تفصیل:
مذکورہ روایت "جزء رفع الیدین للبخاری” (صفحات: 173، 174؛ صفحہ 99) میں لیث عن عبدالرحمن بن الأسود عن أبیه عن عبد الله (یعنی ابن مسعود رضی اللہ عنہ) کی سند سے مروی ہے۔
اس روایت میں بیان کیا گیا ہے:
"ثم یرفع یدیه قبل الرکعة”
پھر (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے۔
✦ سند کی حیثیت:
اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ اس میں راوی لیث بن ابی سلیم شامل ہے، جن کے بارے میں درج ذیل نقائص ہیں:
◈ ضعف (کمزوری)
◈ تدلیس (روایت میں اخفاء)
◈ اختلاط (آخر عمر میں حافظے کی خرابی)
✦ لیث بن ابی سلیم پر جرح و تعدیل:
لیث بن ابی سلیم پر جرح کے متعلق درج ذیل کتب کا مطالعہ مفید ہے:
◈ تقریب التہذیب
◈ تہذیب التہذیب
◈ الاغتباط فی معرفۃ من روی بالاختلاط
ان کتب کے مطالعے کی طرف استاذ محترم مولانا ابو محمد بدیع الدین الراشدیؒ نے اشارہ کیا ہے۔
✦ بعض علماء کی تصحیح اور ان کا ممکنہ اشکال:
اس روایت کو محمد یوسف بنوری دیوبندی اور نیموی صاحب آثار السنن (صفحہ 169، حدیث 635) نے صحیح قرار دیا ہے۔
غالباً ان حضرات نے لیث بن ابی سلیم کو غلطی سے لیث بن سعد سمجھ لیا ہے۔
✦ لیث بن ابی سلیم اور عبدالرحمن بن الأسود کی ملاقات کے عدم ثبوت:
عبدالرحمن بن الأسود بن یزید کا انتقال 98ھ یا 99ھ میں ہوا
(دیکھیں: تہذیب الکمال، جلد 1، صفحہ 108)
لیث بن سعد کی پیدائش 93ھ میں ہوئی۔
اس اعتبار سے ایک چار یا پانچ سال کے بچے (یعنی لیث بن سعد) کا کوفہ آ کر عبدالرحمن سے ملاقات کرنا کہیں بھی ثابت نہیں ہے۔
✦ محدثین کی شہادت:
محدثین کرام نے درج ذیل باتوں کی تصدیق کی ہے:
◈ عبدالرحمن کے شاگردوں میں لیث بن ابی سلیم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
◈ زائدہ بن قدامہ کے استادوں میں بھی لیث بن ابی سلیم کا نام شامل ہے۔
(دیکھیں: تہذیب الکمال، جلد 11، صفحہ 107؛ جلد 6، صفحہ 207)
(شہادت: جنوری 2000)
❖ نتیجہ:
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور اسے صحیح قرار دینا درست نہیں، کیونکہ اس کی بنیاد لیث بن ابی سلیم پر ہے جو ضعیف، مدلس اور مختلط راوی ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب