وتر کے بعد تہجد پڑھنے کا شرعی حکم مستند دلائل کی روشنی میں
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 412

سوال

وتر کے بعد تہجد کی نماز پڑھنے کا حکم

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وتر کو رات کی آخری نماز بنانے کی تاکید

اگر کسی شخص نے رات کی ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیا ہو، تو بہتر یہی ہے کہ پھر تہجد کی نماز نہ پڑھی جائے۔ اس کی وجہ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد مبارک ہے:

((اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا))
رات میں اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔
(صحیح بخاری: 998، صحیح مسلم: 794 ببعض معناہ بلفظ مختلف)

تہجد کی نماز وتر کے بعد پڑھنا جائز ہے

تاہم، اگر کوئی شخص وتر کے بعد تہجد کی نماز ادا کرنا چاہے تو یہ حرام نہیں بلکہ جائز ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سفر میں وتر کے بعد دو رکعتیں ادا فرمائیں۔

صحیح ابن خزیمہ میں روایت موجود ہے:
(جلد 2، صفحہ 159، حدیث 1106، وسندہ حسن)

ابن حبان نے بھی اس روایت کی تصحیح فرمائی ہے:
(موارد الظمآن: 683)

صحیح مسلم میں بھی روایت ہے:
(حدیث: 738 ب، دارالسلام: 1724)

صحابہ کرام کا عمل

سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ بھی اس سلسلے میں موجود ہے:

انہوں نے رمضان میں قیام کیا اور وتر پڑھ لیا، پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔

اس موقع پر انہوں نے دوبارہ وتر نہیں پڑھے، اور فرمایا:

"میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: (لا وتران في ليلة)”
ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں ہیں۔
(سنن ابی داؤد: 1439، وسندہ صحیح)

نتیجہ

وتر کے بعد بھی تہجد کی نماز جائز ہے۔

البتہ وتر دوبارہ پڑھنا جائز نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1