سوال
کیا اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء مثلاً "یا السلام”, "یا مؤمن” وغیرہ کا ذکر کیا جا سکتا ہے؟ بعض روحانی معالج مریضوں کو یہ اسماء اس نیت سے پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں کہ ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے سلامتی اور امن حاصل کیا جا سکے۔
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کا تفصیلی جواب درج ذیل نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے:
✅ اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء کا ذکر کرنا:
◈ جیسے کہ "یا سلام”, "یا مؤمن”, "یا غافر”, "یا غفور”، یہ سب اللہ تعالیٰ کے ثابت شدہ اسماء و صفات ہیں۔
◈ ان اسماء کا ذکر کرنا جائز ہے اور باعثِ اجر و ثواب ہے۔
◈ ان اسماء کا ذکر وظیفہ کے درجے میں آتا ہے، یعنی جب کوئی شخص انہیں پڑھے گا تو اسے ثواب حاصل ہو گا۔
📿 دعا کا ابتدائیہ:
◈ ان اسماء کا ذکر دراصل دعا کا ابتدائی حصہ ہے، جیسے:
◈ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء۔
◈ درود شریف کی تلاوت۔
◈ ان تسبیحات کے بعد اپنی حاجت و مسئلہ اللہ تعالیٰ کے سامنے رکھنا ضروری ہے۔
⚠️ غلط فہمی کی وضاحت:
◈ صرف "یا سلام”, "یا مؤمن” وغیرہ پڑھ لینے سے یہ سمجھنا کہ مسئلہ حل ہو جائے گا، یہ طریقہ درست نہیں۔
◈ اصل طریقہ یہ ہے کہ:
➊ اللہ تعالیٰ کے اسماء کے ذریعے اس کو پکارا جائے۔
➋ اس کے بعد اپنی حاجت اور مسئلہ واضح طور پر دعا میں پیش کیا جائے۔
📌 نتیجہ:
◈ ان صفاتی اسماء کا پڑھنا اور سیکھنا درست اور نفع بخش عمل ہے۔
◈ لیکن انہیں صرف ایک حل کے طور پر لینا اور اس پر مسئلے کے حل کا انحصار رکھنا غلط طرزِ عمل ہے۔
◈ ذکر کے بعد دعا مسنون طریقے سے کرنی چاہیے۔