قبر پر مٹی ڈالنے اور تلقین کے 3 شرعی احکام

سوال

کیا قبر پر مٹی ڈالنے کی کوئی خاص کیفیت احادیث میں آئی ہے؟

قریب المرگ (مرنے کے قریب) شخص کو تلقین دینے کا کیا صحیح طریقہ ہے؟

جواب از فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ واجد اقبال حفظہ اللہ کے مطابق:

قبر پر مٹی ڈالنے کی کیفیت

قبروں پر مٹی ڈالنے کے متعلق احادیث میں کوئی مخصوص یا خاص طریقہ بیان نہیں کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مٹی ڈالنے کا جو عمومی طریقہ معروف ہے، وہی اختیار کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اس بارے میں کوئی واضح اور مخصوص ہدایت احادیث سے ثابت نہیں۔

قریب المرگ کو تلقین کا شرعی طریقہ

جب کوئی شخص موت کے قریب ہو، تو اس کے پاس
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه
کا ذکر کیا جائے۔
یعنی مریض کے قریب بیٹھ کر یہ کلمہ دہرایا جائے تاکہ وہ سن کر اسے اپنا آخری کلام بنا سکے۔
یہی تلقین کا صحیح اور ثابت شدہ طریقہ ہے۔

دفن کے بعد تلقین کا مسئلہ

دفن کے بعد تلقین کرنے کے متعلق ایک روایت موجود ہے، مگر وہ روایت ثابت نہیں ہے، یعنی وہ ضعیف (کمزور) ہے۔
لہٰذا دفن کے بعد تلقین کرنا شرعاً ثابت نہیں بلکہ بدعت شمار ہوتا ہے۔

نتیجہ

◈ قبر پر مٹی ڈالنے کی کوئی خاص کیفیت احادیث سے ثابت نہیں۔
◈ موت کے قریب شخص کو تلقین دینے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اس کے پاس
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه
کا ذکر کیا جائے۔
◈ دفن کے بعد تلقین کرنا بدعت ہے کیونکہ اس بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1