فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کے 6 اصول

سوال

فضائل اور ترغیب و ترہیب میں ضعیف روایت کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسی احادیث پر عمل کیا جا سکتا ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ، فضیلۃ الشیخ كفايت الله السنابلي حفظہ اللہ ،

فضائل اور ترغیب و ترہیب کے باب میں ضعیف احادیث کے استعمال کے حوالے سے اہل علم کا موقف یہ ہے کہ:

◈ عمل اور فضیلتِ عمل میں فرق ضروری ہے۔
◈ عمل کا ثبوت صرف صحیح حدیث سے ہونا چاہیے۔
◈ کسی عمل کی فضیلت اگر ضعیف حدیث سے بیان کی جائے، تو اسے صرف ترغیب و تشویق کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، نہ کہ عمل کی اصل بنیاد کے طور پر۔
◈ ایسے ضعیف احادیث پر عمل اس نیت سے کیا جا سکتا ہے کہ اگر حدیث صحیح ہوئی تو زیادہ ثواب ملے گا، اور اگر نہ بھی ہوئی تو کم از کم اصل عمل کا ثواب تو ضرور حاصل ہوگا۔

مثال:

عید الاضحی میں قربانی کرنا ایک ثابت شدہ عمل ہے، جو صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ اگر اس کی فضیلت میں کوئی ضعیف حدیث آ جائے، تو اس پر عمل کرنا جائز ہے کیونکہ:

◈ عمل خود صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
◈ ضعیف حدیث صرف اس کے فضیلت اور ترغیب کے لیے بیان کی گئی ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"فإذا روي حديث في فضل بعض الأعمال المستحبة وثوابها وكراهة بعض الأعمال وعقابها : فمقادير الثواب والعقاب وأنواعه إذا روي فيها حديث لا نعلم أنه موضوع جازت روايته والعمل به بمعنى : أن النفس ترجو ذلك الثواب أو تخاف ذلك العقاب كرجل يعلم أن التجارة تربح لكن بلغه أنها تربح ربحا كثيرا فهذا إن صدق نفعه وإن كذب لم يضره”
(مجموع الفتاوى، الباز المعدلة: 18/66)

اسی طرح وہ یہ بھی فرماتے ہیں:
"ولم يقل أحد من الأئمة إنه يجوز أن يجعل الشيء واجبا أو مستحبا بحديث ضعيف ومن قال هذا فقد خالف الإجماع”
(مجموع الفتاوى، الباز المعدلة: 1/251)

نتیجہ:

اہل علم کی تصریح کے مطابق:

◈ عمل کی اصل بنیاد ضعیف حدیث نہیں بن سکتی۔
◈ فضائل اعمال میں بھی صرف اسی وقت ضعیف حدیث قبول کی جائے گی جب وہ موضوع نہ ہو، اور اس سے کسی ثابت شدہ عمل کی فضیلت مراد ہو۔

صحیح مؤقف یہی ہے کہ ضعیف حدیث نہ اصل عمل کے لیے معتبر ہے اور نہ ہی فضائل اعمال کے لیے، البتہ بعض اہل علم نے فضائل میں مخصوص شرائط کے ساتھ اجازت دی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1