إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
بے ادبی
حدیث: 1
«عن ابن عباس قال قال رسول الله ليس منا من لم يرحم صغيرنا ولم يوقر كبيرنا ويأمر بالمعروف وينه عن المنكر»
سنن الترمذی، ابواب البر والصلة، رقم 1921 – المشكاة، رقم: 4970 – امام ترمذی نے اسے حسن غریب کہا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے، ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، نیکی کی تلقین نہ کرے اور برائی سے نہ روکے۔“
چغلی
قال الله تعاليٰ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ﴾
(الحجرات: 12)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! تم لوگ بہت ساری بدگمانی کی باتوں سے پرہیز کرو، بے شک بعض بدگمانی گناہ ہے، اور دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا؟ تم اسے بالکل گوارہ نہ کرو گے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔“
حدیث: 2
«وعن أنس بن مالك قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لما عرج بي مررت بقوم لهم أظفار من نحاس يخمشون وجوههم وصدورهم فقلت من هؤلاء يا جبريل قال هؤلاء الذين يأكلون لحوم الناس ويقعون فى أعراضهم»
سنن ابو داؤد، کتاب الادب، باب النميمة، رقم: 4878 – سلسلة الصحيحة، رقم: 533
اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”معراج کی رات میرا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے۔ میں نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے کہا، یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور ان کی عزتوں کو پامال کرتے تھے۔“
جھوٹ
قال الله تعاليٰ: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ﴾
(غافر: 28)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والے بڑے جھوٹے کو راہ حق نہیں دکھاتا ہے۔“
حدیث: 3
«وعن بهز بن حكيم قال حدثني أبى عن أبيه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم ويل له ويل له»
سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 4990 – صحیح الجامع الصغير، رقم: 7136
”اور جناب بہز بن حکیم کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد (حکیم رحمہ اللہ ) نے اپنے والد (معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے تھے: ہلاکت ہے اس کے لیے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ ہنسیں۔ ہلاکت ہے اس کے لیے! ہلاکت ہے اس کے لیے!“
عیب تلاش کرنا
قال الله تعاليٰ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ﴾
(الحجرات: 12)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! تم لوگ بہت ساری بدگمانی کی باتوں سے پرہیز کرو، بے شک بعض بدگمانی گناہ ہے، اور دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا؟ تم اسے بالکل گوارہ نہ کرو گے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔“
حدیث: 4
«وعن أبى برزة الأسلمي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا معشر من آمن بلسانه ولم يدخل الإيمان قلبه لا تغتابوا المسلمين ولا تتبعوا عوراتهم فإنه من اتبع عوراتهم يتبع الله عورته ومن يتبع الله عورته يفضحه فى بيته»
مسند احمد: 420/4 – سنن الترمذی، کتاب البر والصلة، رقم: 2032 – محدث البانی رضی اللہ عنہ نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور سیدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے وہ لوگو جو اپنی زبانوں سے ایمان لائے ہو مگر ایمان ان کے دلوں میں نہیں اترا ہے! مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور نہ ان کے عیبوں کے درپے ہوا کرو۔ بلاشبہ جو ان کے عیبوں کے درپے ہوگا اللہ بھی اس کے عیبوں کے درپے ہوگا، اور اللہ جس کے عیبوں کے درپے ہو گیا تو اسے اس کے گھر کے اندر رسوا کر دے گا۔ “
گھمنڈ
قال الله تعاليٰ: ﴿اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ﴾
(الحديد: 20)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”تم سب جان لو کہ بے شک دنیا کی زندگی کھیل، تماشہ، زیب و زینت، آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا، اور مال و دولت اور اولاد میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا ہے۔ اس کی مثال اس بارش کی ہے جس سے اگنے والا پودا کافروں کو خوش کر دیتا ہے، پھر وہ خشک ہو جاتا ہے، پھر زرد ہو جاتا ہے، پھر ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے، اور آخرت میں (بروں کے لیے) سخت عذاب ہے اور (اچھوں کے لیے) اللہ کی مغفرت اور خوشنودی ہے، اور دنیا کی زندگی محض دھوکے کا سامان ہے۔“
حدیث: 5
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله عز وجل قد أذهب عنكم عيية الجاهلية وفخرها بالآباء مؤمن تقي وفاجر شقي أنتم بنو آدم وآدم من تراب ليدعن رجال فخرهم بأقوام إنما هم فحم من فحم جهنم أو ليكونن أهون على الله من الجعلان التى تدفع بأنفها النين»
سنن الترمذی، کتاب المناقب، باب في فضل الشام واليمن، رقم: 3955 – سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 516 – محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ عزوجل نے تم سے جاہلیت کی نخوت اور باپ دادا پر فخر کو دور رکھا ہے۔ (آدمی دو قسم کے ہیں): صاحب ایمان، متقی یا فاجر اور بد بخت۔ تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے تھے۔ لوگوں کو قومی نخوت ترک کرنا پڑے گی وہ تو (کفر و شرک کے سبب) جہنم کے کوئلے بن چکے ہیں ورنہ یہ (قوم پر تکبر کرنے والے) اللہ کے ہاں گندگی کے کیڑے سے بھی ذلیل ہوں گے جو اپنی ناک سے گندگی کو دھکیلتا پھرتا ہے۔“
دھوکہ
قال الله تعاليٰ: ﴿وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ﴾
(الشعراء: 183)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو، اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔“
حدیث: 6
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من حمل علينا السلاح فليس منا من غشا فليس منا»
صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب قول النبي من غش منا، رقم: 283
اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایا وہ ہم سے نہیں، اور جو شخص مسلمانوں کو دھوکہ دے وہ ہم سے نہیں۔“
کینہ
قال الله تعاليٰ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ﴾
(آل عمران: 118)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! تم غیر مسلموں کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے، وہ تو چاہتے ہیں کہ تمہیں مشقت و پریشانی لاحق ہو، ان کی زبانوں سے دشمنی ظاہر ہو چکی ہے، اور ان کے سینوں نے جو چھپا رکھا ہے وہ تو زیادہ بڑی عداوت ہے، اگر تم عقل والے ہو تو ہم نے تمہارے لیے آیتوں کو بیان کر دیا ہے۔“
حدیث: 7
«وعن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال تفتح أبواب الجنة يوم الإثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال انظروا هذين حتى يصطلحا انظروا هذين حتى يصطلحا انظروا هذين حتى يصطلحا»
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 2565
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور وہ تمام لوگ بخش دیے جاتے ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے۔ البتہ وہ دو شخص جو باہم کینہ رکھتے ہیں ان کی بخشش نہیں ہوتی، حکم ہوتا ہے انہیں مہلت دے دو حتیٰ کہ صلح کر لیں، انہیں مہلت دے دو حتیٰ کہ صلح کر لیں، انہیں مہلت دے دو یہاں تک کہ صلح کر لیں۔ “
سنی سنائی بات بیان کرنا
قال الله تعاليٰ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ﴾
(الحجرات: 6)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے، تو اس کی تحقیق کر لو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی میں نقصان پہنچا دو، پھر اپنے کیے پر تمہیں ندامت اٹھانی پڑے۔“
حدیث: 8
«وعن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع»
صحیح مسلم، مقدمة، رقم: 8
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کرے۔ “
گالی گلوچ
حدیث: 9
«وعن عبد الله بن عمرو أن النبى صلى الله عليه وسلم قال أربع من كن فيه كان منافقا خالصا ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها إذا اؤتمن خان وإذا حدث كذب وإذا عاهد غدر وإذا خاصم فجر»
صحیح بخاری، کتاب الایمان، رقم: 34
”اور سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص میں چار عادات (نشانیاں) پائی جائیں وہ خالص منافق ہوگا، اور جس میں ان میں سے کوئی ایک عادت ہو گی تو وہ نفاق کی علامت ہے جب تک وہ اس کو چھوڑ نہ دے۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو دھوکہ دے، اور جب جھگڑا کرے تو گالیاں بکے۔ “
خیانت
قال الله تعاليٰ: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ﴾
(المؤمنون: 8)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور (مؤمن) اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا خیال رکھتے ہیں۔“
حدیث: 10
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال آية المنافق ثلاث إذا حدث كذب وإذا وعد أخلف وإذا اؤتمن خان»
صحیح بخاری، کتاب الایمان، رقم: 33
اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے، اور جب اسے امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔“
شکوک و شبہات میں پڑنا
حدیث: 11
«وعن أبى الحوراء السعدي قال قلت للحسن بن على ما حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم دع ما يريبك إلى ما لا يريبك فإن الصدق طمأنينة وإن الكذب ريبة»
سنن الترمذی، کتاب صفة القیامة، رقم: 2518 – محدث البانی رضی اللہ عنہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا ابو الحوراء السعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا یاد ہے؟ انہوں نے فرمایا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان اقدس سے یہ الفاظ حفظ ہیں: وہ چیز چھوڑ دے جو تجھے شک میں ڈالے اور اسے اختیار کر جس کے بارے میں تجھے شک و شبہ نہ ہو۔ اس لیے کہ سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ شک اور بے چینی کا باعث ہے۔ “
بدگمانی
قال الله تعاليٰ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ﴾
(الحجرات: 12)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! تم لوگ بہت ساری بدگمانی کی باتوں سے پرہیز کرو، بے شک بعض بدگمانی گناہ ہے، اور دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا؟ تم اسے بالکل گوارہ نہ کرو گے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔“
حدیث: 12
«وعن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إياكم والظن فإن الظن أكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا ولا تناجشوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا وفي رواية ولا تنافسوا»
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6066 – صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 2563
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بدگمانی سے بچو کیونکہ وہ سب سے بڑا جھوٹ ہے اور تم کسی کے عیب تلاش نہ کرو، نہ جاسوسی کرو، نہ دھوکا دو، نہ حسد کرو، نہ بغض رکھو اور نہ دشمنی کرو۔ اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہو۔ اور ایک روایت میں ہے کہ تم جھگڑا نہ کرو ۔ “
ناروا غصہ
قال الله تعاليٰ: ﴿وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ﴾
(الشورى: 37)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جو بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں اور کاموں سے بچتے رہتے ہیں، اور جب انہیں (کسی پر) غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں۔“
حدیث: 13
«وعن أبى هريرة رضى الله عنه أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم أوصني قال لا تغضب فرد مرارا قال لا تغضب»
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6116 – سنن ترمذی، رقم: 2020 – مؤطا مالک، من باب الغضب: 905/2، رقم: 11 – مسند احمد: 175/2
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے عرض کی، مجھے کوئی نصیحت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ مت ہو۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار دہرائی کہ غصہ مت ہو۔
بخل
قال الله تعاليٰ: ﴿وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنَىٰ. وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَىٰ . فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَىٰ . وَمَا يُغْنِي عَنْهُ مَالُهُ إِذَا تَرَدَّىٰ .﴾
(الليل: 8 تا 11)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جس نے بخل کیا اور اللہ سے بے نیازی برتی، اور (اللہ کی طرف سے) اچھے بدلے کو جھٹلایا تو ہم عنقریب اس کے لیے تنگی کی راہ کو آسان بنا دیں گے۔“
حدیث: 14
«وعن جابر بن عبد الله أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اتقوا الظلم فإن الظلم ظلمات يوم القيامة واتقوا الشح فإن الشح أهلك من كان قبلكم حملهم على أن سفكوا دماءهم واستحلوا محارمهم»
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: 2578
”اور سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ظلم کرنے سے بچو، اس لیے کہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا سبب ہوگا۔ بخل اور حرص سے بچو، اس لیے کہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے ایک دوسرے کا خون بہایا اور حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھا۔ “
ناچ گانا
قال الله تعاليٰ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ۔ وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ۔﴾
(لقمان: 6، 7)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ سے غافل کرنے والی بات خرید کر لاتا ہے تا کہ بغیر سمجھے اللہ کے بندوں کو اس کی راہ سے بھٹکائے، اور اس راہ کا مذاق اڑائے، ایسے لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ اور جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو مارے تکبر کے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے کہ گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں، گویا کہ اس کے دونوں کان بہرے ہیں، پس آپ اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے۔“
حدیث: 15
«وعن أبى عامر أو أبى مالك الأشعري والله ما كذبني سمع النبى صلى الله عليه وسلم يقول ليكونن من أمتي أقوام يستحلون الحر والحرير والخمر والمعازف»
صحیح بخاری، کتاب الأشربة، رقم: 5559
اور سیدنا ابو عامر اور ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور گانے بجانے کے آلات کو جائز کر لیں گے۔“
قتل و غارت
قال الله تعاليٰ: ﴿وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا﴾
(النساء: 93)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے گا، تو اس کا بدلہ جہنم ہوگا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہوگی، اور اس نے اس کے لیے ایک بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔“
حدیث: 16
«عن أبى سعيد الخدري وأبي هريرة يذكران عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لو أن أهل السماء والأرض اشتركوا فى دم مؤمن لأكبهم الله فى النار»
سنن الترمذی، ابواب الدیات، رقم: 1398 – محدث البانی رضی اللہ عنہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ التعلیق الرغیب: 202/3
اور سیدنا ابو سعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر آسمان اور زمین کی ساری مخلوق ایک مومن کو قتل کرنے میں شریک ہو تو اللہ تعالیٰ ان سب کو منہ کے بل جہنم میں گرا دے گا۔“
بہتان باندھنا
قال الله تعاليٰ: ﴿فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾
(النساء: 20)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کیا تم اس پر بہتان باندھ کر اور صریح گناہ کر کے لینا چاہتے ہو۔“
حدیث: 17
«وعن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أتدرون ما الغيبة قالوا الله ورسوله أعلم قال ذكرك أخاك بما يكره قيل أفرأيت إن كان فى أخي ما أقول قال إن كان فيه ما تقول فقد اغتبته وإن لم يكن فيه فقد بهته»
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحریم الغیبة، رقم: 2589 –
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کا اس انداز میں ذکر کرنا جسے وہ پسند نہ کرے۔ عرض کی گئی کہ اگر میرے بھائی میں وہ چیز موجود ہو جس کا میں ذکر کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس میں وہ بات موجود ہے تو تو نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ بات اس میں موجود نہیں ہے جو تو نے بیان کی تو تو نے اس پر بہتان باندھا۔ “
راز افشا کرنا
حدیث: 18
«وعن أبى سعيد الخدري يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن من أشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه ثم ينشر سرها»
صحیح مسلم، کتاب النکاح، رقم: 1437
”اور سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک قیامت کے روز یہ بات امانت میں بہت بڑی خیانت شمار ہو گی کہ مرد اپنی بیوی کی اور بیوی اپنے شوہر سے قربت اختیار کرے اور پھر اس کے راز کو افشا کرے۔ “
بے جا اور لغو قول و عمل کی مجلس
قال الله تعاليٰ: ﴿وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا﴾
(الفرقان: 72)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے ہیں، اور جب کسی ناپسندیدہ چیز سے ان کا سابقہ پڑتا ہے تو شریفوں کی طرح گزر جاتے ہیں۔“
حدیث: 19
«وعن بلال بن الحارث المزني صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن أحدكم ليتكلم بالكلمة من رضوان الله ما يظن أن تبلغ ما بلغت فيكتب الله له بها رضوانه إلى يوم يلقاه وإن أحدكم ليتكلم بالكلمة من سخط الله ما يظن أن تبلغ ما بلغت فيكتب الله عليه بها سخطه إلى يوم يلقاه»
سنن الترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء قلة الکلام، رقم: 2319 – محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت ہلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا: تم میں سے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی رضا والی ایسی بات کہہ جاتا ہے اور اسے اس کی عظمت کا احساس تک نہیں ہوتا، پس اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک اس پر راضی ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضی والی کوئی بات کہہ جاتا ہے اور اسے اس کی سنگینی کا احساس تک نہیں ہوتا، مگر اس ایک بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس پر قیامت تک ناراض ہو جاتا ہے۔ “
خوشامد
قال الله تعاليٰ: ﴿لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾
(آل عمران: 188)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جو لوگ اپنے کیے پر خوش ہو رہے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ نا کردہ اعمال پر بھی ان کی تعریف کی جائے، انہیں آپ عذاب سے محفوظ نہ سمجھیں، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔“
حدیث: 20
«وعن همام قال جاء رجل فأثنى على عثمان فى وجهه فأخذ المقداد بن الأسود ترابا فحثا فى وجهه وقال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لقيتم المداحين فاحثوا فى وجوههم التراب»
سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 4804 (واللفظ له) – صحیح مسلم، کتاب الزہد والرقائق، رقم: 3002
”اور جناب ہمام (بن حارث رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے منہ پر ان کی تعریف شروع کر دی۔ سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی اٹھائی اور اس کے منہ پر دے ماری اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارا سامنا ایسے لوگوں سے ہو جو بہت زیادہ مدح سرائی اور خوشامد کرنے والے ہوں تو ان کے مونہوں میں مٹی ڈالو۔ “
خلوت میں گناہ
قال الله تعالى: ﴿أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾
(البقرة: 44)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کیا تم لوگوں کو بھلی باتوں کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم اللہ کی کتاب پڑھتے ہو، کیا تم ہوش نہیں کرتے؟“
حدیث: 21
«وعن ثوبان رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال: لأعلمن أقواما من أمتي يأتون يوم القيامة بحسنات أمثال جبال تهامة بيضا، فيجعلها عز وجل هباء منثورا، قال ثوبان: يا رسول الله صفهم لنا، جلهم لنا؛ أن لا نكون منهم ونحن لا نعلم، قال: أما إنهم إخوانكم ومن جلدتكم ويأخذون من الليل كما تأخذون، ولكنهم أقوام إذا خلوا بمحارم الله انتهكوها»
(سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد، ذکر الذنوب، رقم: 4245 – سلسلة الصحيحة، رقم: 505)
اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت کے ان افراد کو ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں جیسی سفید (روشن) نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے تو اللہ عز و جل ان (نیکیوں) کو بکھرے ہوئے غبار میں تبدیل کر دے گا۔“ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ”اے اللہ کے رسول! ان کی صفات بیان فرما دیجیے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم ان میں شامل ہو جائیں اور ہمیں پتا بھی نہ چلے۔“ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے بھائی ہوں گے، تمہارے کنبے اور قبیلے کے ہوں گے، جیسے تم راتوں کو عبادت کرتے ہو وہ بھی عبادت کریں گے، لیکن یہ لوگ جب تنہائی میں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حرام کردہ کاموں کا ارتکاب کرنے لگیں گے۔“
مسلمان کو دھمکانا
حدیث: 22
«وعن عبد الرحمن بن أبى ليلى، قال: حدثنا أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أنهم كانوا يسيرون مع النبى صلى الله عليه وسلم، فنام رجل منهم، فانطلق بعضهم إلى حبل معه فأخذه، ففزع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يحل لمسلم أن يروع مسلما.»
سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 5004 – مسند احمد: 5/392، رقم: 23094، محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور جناب عبد الرحمن بن ابی لیلى روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے صحابہ نے ہمیں بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے ساتھ سفر میں تھے تو ان میں سے ایک آدمی سو گیا، اور دوسرا اس سے ایک رسی لینے لگا جو اس کے پاس تھی، تو وہ ڈر گیا، نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کو حلال نہیں کہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے۔ “
تکلف اور مبالغہ
قال الله تعالى: ﴿وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ﴾
(ص: 86)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور میں نبوت میں تکلف سے کام نہیں لے رہا ہوں۔“
حدیث: 23
«وعن جابر رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من أحبكم إلى وأقربكم مني مجلسا يوم القيامة أحاسنكم أخلاقا، وإن أبغضكم إلى وأبعدكم مني مجلسا يوم القيامة الثرثارون والمتشدقون والمتفيهقون»
(سنن ترمذی، کتاب البر والصلة، رقم: 2018 – محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ )
”اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب اور محبوب وہ لوگ ہوں گے جو اخلاق میں سب سے اچھے ہوں گے، اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ دور اور ناپسندیدہ وہ لوگ ہوں گے جو تکلف سے زیادہ باتیں کرنے والے، باتیں کھول کر گفتگو کرنے والے اور منہ بھر کر کلام کرنے والے ہیں۔ “
تکلیف پہنچانا
قال الله تعالى: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا﴾
(الأحزاب: 58)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی قصور کے ایذا پہنچاتے ہیں، وہ بہتان دھرتے ہیں، اور کھلے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔“
حدیث: 24
«وعن عائشة رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن شر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من تركه الناس اتقاء شره.»
صحیح بخاری، کتاب الادب، باب لم یکن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فاحشا ولا متفحشا رقم: 6032
اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک روز قیامت سب سے بدتر لوگ وہ ہوں گے، جن کے شر سے ڈرتے ہوئے لوگ ان سے ملنا چھوڑ دیں۔“
بے حیائی
قال الله تعالى: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾
(النور: 19)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کے درمیان بدکاری رواج پائے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ کو سب کچھ معلوم ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔“
حدیث: 25
«وعن أبى مسعود رضى الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: إن مما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى: إذا لم تستح فاصنع ما شئت.»
(صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6120)
”اور حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: بے شک لوگوں کو پہلے انبیاء کے کلام میں سے جو ملا ہے اس میں سے یہ بات ہے کہ جب تجھے شرم نہ ہو تو تو جو چاہے کر۔ “
ترش مزاجی
قال الله تعالى: ﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ﴾
(آل عمران: 159)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”آپ محض اللہ کی رحمت سے ان لوگوں کے لیے نرم ہوئے ہیں، اور اگر آپ بدمزاج اور سخت دل ہوتے وہ آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔“
حدیث: 26
«وعن حارثة بن وهب رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل الجنة الجواظ ولا الجعظري.»
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 4804 – مسند ابو یعلی، رقم: 476 – مصنف ابن ابی شیبہ: 8/328 – مستدرک حاکم: 1/60، 61، امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ )
اور سیدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”ترش رو، بدمزاج اور تکبر کی چال چلنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔“
خواہشات نفس کی پیروی
قال الله تعالى: ﴿أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ﴾
(الفرقان: 43)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے؟“
حدیث: 27
«وعن أبى برزة الأسلمي رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن مما أخشى عليكم بعدي بطونكم وفروجكم ومضلات الأهواء.»
(مسند احمد: 4/91، 420 – شیخ شعیب نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ )
اور حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے بعد تمہارے بارے میں پیٹ اور شرمگاہ کے معاملات اور گمراہ کن خواہشات نفس سے خائف ہوں۔ (کہیں تم ان باتوں کی وجہ سے گمراہ نہ ہو جاؤ)“
سود کا کاروبار
قال الله تعالى: ﴿يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ﴾
(البقرة: 276)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اللہ سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ کسی ناشکرے اور گناہگار کو دوست نہیں رکھتا۔“
حدیث: 28
«وعن جابر رضى الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، وموكله، وكاتبه، وشاهديه، وقال: هم سواء.»
صحیح مسلم، کتاب المساقاة، رقم: 1598
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے سود لینے والے، اس کی تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا: ”سب گناہ میں برابر ہیں۔“
جوا
قال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾
(المائدة: 90)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! بے شک شراب اور جوا اور وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کے تیر ناپاک ہیں، اور شیطان کے کام ہیں، پس تم ان سے بچو شاید کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔“
حدیث: 29
«وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال لصاحبه: تعال أقامرك فليتصدق.»
(صحیح بخاری، کتاب التفسیر، رقم: 4860)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے ساتھی سے کہے، آؤ ہم جوا کھیلیں، اسے صدقہ کرنا چاہیے۔“
جادو
قال الله تعالى: ﴿وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ﴾
(البقرة: 102)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور وہ پیچھے ہو لیے ان باتوں کے جو شیاطین، سلیمان کے عہد سلطنت میں پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا، بلکہ شیاطین نے کفر کیا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔“
حدیث: 30
«وعن أبى موسى الأشعري رضي الله عنه، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ثلاثة لا يدخلون الجنة: مدمن الخمر، وقاطع الرحم، ومصدق بالسحر.»
(مسند احمد: 4/399 – شیخ حمزہ زین نے اسے صحیح کہا ہے۔ )
”اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تین آدمی جنت میں نہیں جائیں گے: (1) عادی شرابی، (2) قطع رحمی کرنے والا اور (3) جادو کا سچ جاننے والا۔ “
شراب
قال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾
(المائدة: 90)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! بے شک شراب اور جوا اور وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کے تیر ناپاک ہیں، اور شیطان کے کام ہیں، پس تم ان سے بچو شاید کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔“
حدیث: 31
«وعن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم فى الخمر عشرة: عاصرها ومعتصرها وشاربها وحاملها والمحمولة إليه وساميها وبائعها وآكل ثمنها والمشتري لها والمشتراة له»
(سنن ترمذی، ابواب البیوع، رقم: 1295 – سنن ابن ماجہ، رقم: 3381 – محدث البانی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ )
”اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے شراب سے تعلق رکھنے والے دس آدمیوں پر لعنت فرمائی: (1) شراب کشید کرنے والا، (2) شراب کشید کرانے والا، (3) شراب پینے والا، (4) شراب اٹھانے والا، (5) شراب وصول کرنے والا، (6) شراب پلانے والا، (7) شراب فروخت کرنے والا، (8) شراب کی قیمت کھانے والا، (9) شراب خریدنے والا اور (10) جس کے لیے شراب خریدی جائے۔ “
زنا
قال الله تعالى: ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾
(الإسراء: 32)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور زنا کے قریب نہ جاؤ، بلاشبہ وہ بڑی بے شرمی کا کام، اور برا راستہ ہے۔“
حدیث: 32
«عن سمرة بن جندب رضي الله عنه، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: فانطلقنا إلى نقب مثل التنور أعلاه ضيق وأسفله واسع يتوفد تحته نارا فإذا اقترب ارتفعوا حتى كاد أن يخرجوا، فإذا خمدت رجعوا فيها، وفيها رجال ونساء عسراة فقالت: من هذا؟ قال: … والذي رأيته فى التقب فهم الزناة.»
صحیح بخاری ، کتاب الجنائز ، رقم 1386
”اور حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں ایک تنور دیکھا جس کا اوپر کا حصہ تنگ اور نچلا فراخ تھا اور اس میں آگ بھڑک رہی تھی۔ اس کے اندر مرد اور عورتیں چیخ و پکار کر رہے تھے۔ شعلہ بھڑکتا تو وہ اوپر آ جاتے، شعلہ دبتا تو وہ نیچے چلے جاتے۔ وہ لوگ اسی عذاب میں مسلسل مبتلا تھے۔ میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ زنا کرنے والے مرد اور عورتیں ہیں۔ “
غصب
حدیث: 33
«وعن سعيد بن زيد رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أخذ شبرا من الأرض ظلما، فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين.»
(صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، رقم: 3198 – صحیح مسلم، رقم: 1610/140 ، سنن ترمذی ، رقم 1418، مسند احمد: 187/1)
”اور سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت کے برابر ناحق کسی سے زمین چھینی تو اسے قیامت کے روز سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ “
رشوت
قال الله تعالى: ﴿وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾
(البقرة: 188)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور تم اپنے اموال آپس میں ناحق نہ کھاؤ اور نہ معاملہ حکام تک اس غرض سے پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا ایک حصہ ناجائز طور پر، جانتے ہوئے، کھا جاؤ۔“
حدیث: 34
«وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي.»
(سنن ابی داؤد، کتاب الأقضیہ، باب فی کراہية الرشوة، رقم: 3580 – سنن ترمذی، رقم: 1337 – سنن ابن ماجہ، رقم: 3313 – مسند احمد 146/2 محدث البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ )
”حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رشوت دینے اور لینے والے پر اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے لعنت ڈالی ہے۔ “
جھگڑا
قال الله تعالى: ﴿وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ﴾
(الأعراف: 199)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور نادانوں سے اعراض کیجیے۔“
حدیث: 35
«وعن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أبغض الرجال إلى الله الألد الخصم.»
(سنن ترمذی، ابواب تفسیر القرآن، رقم: 2976 – علامہ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ )
”اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ وہ شخص ہے جو بہت زیادہ جھگڑالو ہو۔ “
ظلم
قال الله تعالى: ﴿إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ﴾
(الأنعام: 21)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”بے شک ظلم کرنے والے فلاح نہیں پائیں گے۔“
حدیث: 36
«وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الظلم ظلمات يوم القيامة.»
(صحیح بخاری، کتاب المظالم، رقم: 2447)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”ظلم (کرنے کی بنا پر) قیامت کے دن کئی اندھیرے ہوں گے۔“
حسد
قال الله تعالى: ﴿أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ﴾
(النساء: 54)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کیا اللہ نے اپنے فضل سے لوگوں کو جو دیا ہے، اس پر حسد کرتے ہیں“
حدیث: 37
«وعن الزبير بن العوام رضي الله عنه، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: دب إليكم داء الأمم قبلكم الحسد والبغضاء، هي الحالقة، لا أقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين، والذي نفسي بيده لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، أفلا أنبئكم بما يثبت ذلك لكم؟ أفشوا السلام بينكم.»
سنن ترمذی، ابواب صفۃ القیامہ والرقاق ، والورع، رقم 2510 صحیح الأدب المفرد، رقم: 197)
”اور سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تم میں گزشتہ امتوں کی بیماری حسد اور بغض پھیل گئی ہے میں یہ نہیں کہتا کہ یہ بالوں کو مونڈتی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈتی ہے۔“
قطع رحمی
قال الله تعالى: ﴿الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾
(البقرة: 27)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جو اللہ سے کیے گئے عہد کو توڑتے ہیں، اور جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، اسے کاٹتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“
حدیث: 38
«وعن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الرحم شجنة، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها قطعته.»
صحیح بخاری، کتاب الأدب، رقم: 5989
”ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: رحم (رشتہ داری) رحمن سے ملی ہوئی شاخ ہے، جو شخص اس سے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا، اور جو اسے قطع کرے گا، میں اس سے قطع کروں گا۔ “
پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا
حدیث: 39
«وعن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: مر النبى صلى الله عليه وسلم بحائط من حيطان المدينة أو مكة، فسمع صوت إنسانين يعذبان فى قبورهما فقال النبى صلى الله عليه وسلم: يعذبان وما يعذبان فى كبير، ثم قال: بلى كان أحدهما لا يستتر من بوله، وكان الآخر يمشي بالنميمة.»
(صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب من الكبائر أن لا يستتر من بوله، رقم: 216 – صحیح مسلم، کتاب الطہارة، باب الدلالة على نجاسة البول، رقم: 292)
”سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا دو قبروں کے پاس سے گزر ہوا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور یہ عذاب کسی بڑی بات پر نہیں ہو رہا۔ (پھر فرمایا) کیوں نہیں، وہ بڑی بات ہی ہے۔ ان میں سے ایک چغلی کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ “
قول و فعل کا تضاد
قال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ .كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ.﴾
(الصف: 2، 3)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو! تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جس پر خود عمل نہیں کرتے؟ یہ بات اللہ کو بہت ہی زیادہ ناپسند ہے کہ تم وہ بات کہو جس پر خود عمل نہیں کرتے ہو۔“
حدیث: 40
«وعن أسامة بن زيد رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يجاء بالرجل يوم القيامة، فيلقى فى النار، فتندلق أقتابه فى النار، فيدور كما يدور الحمار برحاه فيجتمع أهل النار عليه فيقولون: يا فلان ما شأنك؟ أليس كنت تأمرنا بالمعروف وتنهانا عن المنكر؟ قال: كنت آمركم بالمعروف ولا آتيه، وأنهاكم عن المنكر وآتيه.»
(صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفة النار، رقم: 3267 – صحیح مسلم، رقم: 51/2989، مسند احمد 205/5)
”حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز ایک شخص لایا جائے گا، اسے آگ میں ڈالا جائے گا، تو اس کی انتڑیاں (پیٹ سے باہر) نکل آئیں گی، وہ اپنی انتڑیوں کو لیے اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے۔ اہل جہنم اس کے ارد گرد جمع ہو جائیں گے اور پوچھیں گے: اے فلاں! تمہارا یہ حال کیوں ہوا؟ کیا تم ہمیں نیکی کا حکم نہیں کرتے تھے، اور ہمیں برائی سے روکتے تھے؟ وہ جواب دے گا: میں تمہیں اچھے کاموں کا حکم دیتا تھا اور خود وہ کام نہیں کرتا تھا اور میں تمہیں برے کاموں سے روکتا تھا اور خود برے کام کرتا تھا۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين