مردوں کے لئے ہمیشہ ننگے سر رہنے کا حکم – احادیث کی روشنی میں
سوال
مردوں کے لئے ہمیشہ ننگے سر رہنا مناسب نہیں
کیا آدمی ہمیشہ ننگے سر رہ سکتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے پگڑیاں بھی ٹوپیوں پر باندھنے کا حکم دیا ہے، تو کیا یہ حدیث بغیر پگڑی کے ٹوپی کے عدم جواز پر دلالت کرتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر ننگے سر رہنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم ﷺ کی سنت اور سر ڈھانپنے کی کیفیت
نبی اکرم ﷺ ٹوپی کے ساتھ ساتھ پگڑی بھی پہنتے تھے۔
بعض مواقع پر آپ ﷺ نے صرف پگڑی پہنی، اور بعض مرتبہ بغیر پگڑی کے صرف ٹوپی پہنی۔
جیسا کہ زاد المعاد (جلد 1، صفحہ 135) میں موجود ہے کہ نبی ﷺ کی عادت میں دونوں صورتیں شامل تھیں۔
لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ ننگے سر رہنا اختیار نہیں کیا۔
شریعت کی رُو سے سر ننگا رکھنا
مردوں کے لئے عارضی طور پر سر ننگا رکھنا جائز ہے۔
تاہم، ہمیشہ ننگے سر رہنا نبی ﷺ کا طریقہ نہیں تھا۔
دائمی طور پر ننگے سر رہنا یورپی اقوام کی عادت ہے، اور ایک مسلمان کے لئے مناسب یہ ہے کہ وہ ٹوپی یا پگڑی سے سر کو ڈھانپے۔
ذکر کردہ حدیث کی حیثیت
سوال میں جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے کہ "پگڑی ٹوپی پر باندھنے کا حکم ہے”، وہ سنداً صحیح نہیں ہے۔
اس حدیث کو مندرجہ ذیل کتب میں روایت کیا گیا ہے:
ابوداود (جلد 2، صفحہ 209)
ترمذی (جلد 1، صفحہ 308)
المشکاۃ (جلد 2، صفحہ 374)
اس روایت میں ابو الحسن العسقلانی نامی راوی مجہول (نامعلوم) ہے۔
امام ترمذی نے بھی اس حدیث کی سند پر اعتراض کرتے ہوئے اس کی کمزوری ظاہر کی ہے۔
مزید مراجعہ:
ضعیف الجامع (حدیث 3959)
الارواء (جلد 5، صفحہ 329)
شرعی اصول اور عمومی ہدایت
ایسی حدیث کو بنیاد بنا کر لوگوں پر کوئی بات لازم کرنا جائز نہیں جو کہ ثابت ہی نہیں۔
اسلام کا دین سماحت یعنی نرمی کا دین ہے، نہ کہ سماجت یعنی سختی اور قباحت کا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب
One Response
جب سے میں اس گروپ کا حصہ بنا ہوں تب سے اللہ کے فضل و کرم سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
اپ کا بہت بہت شکریہ الله اپ کو جزاے خیر عطا فرمائے۔ آمین