رافضی لڑکے یا لڑکی سے نکاح سے متعلق 3 شرعی ہدایات

سوال:

کیا شیعہ لڑکے یا لڑکی سے نکاح جائز ہے؟
کیا رافضی (شیعہ) سے شادی کرنا جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ ،فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:

“الرافضة المحضة هم أهل أهواء وبدع وضلال ، ولا ينبغي للمسلم أن يزوِّج موليته من رافضي . وإن تزوج هو رافضية : صح النكاح ، إن كان يرجو أن تتوب ، وإلا فترك نكاحها أفضل ؛ لئلا تفسد عليه ولده”
[مجموع الفتاوى : 32 / 61]

ترجمہ:

رافضی لوگ خالصتاً بدعتی اور گمراہ ہیں۔ کسی بھی مسلمان کو اپنی ولایت میں موجود کسی عورت کا نکاح رافضی سے نہیں کرنا چاہیے۔
اور اگر کوئی شخص خود رافضی عورت سے شادی کرے، تو اس صورت میں نکاح صحیح ہوگا اگر اس عورت کے توبہ کرنے کی امید ہو۔
لیکن اگر توبہ کی امید نہ ہو، تو اس سے نکاح نہ کرنا ہی افضل ہے تاکہ وہ عورت اس کی اولاد کو گمراہ نہ کرے۔

اگر لڑکا کفریہ عقائد کا مرتکب نہیں ہے تو شادی کی اجازت ہے۔
اور اگر وہ کفریہ عقائد رکھتا ہے تو اس سے نکاح قطعاً جائز نہیں ہے۔

تاہم افضل یہی ہے کہ اجتناب کیا جائے۔

والله أعلم بالصواب
(اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ درست بات کیا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1