قبر میں نبیؐ کی زیارت سے متعلق 6 دلائل کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص، 212

سوال

کیا مردے کو قبر میں رسولؐ دکھائے جاتے ہیں؟

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حول ولا قوة إلا باللہ۔

بعض لوگوں کا دعویٰ:

بعض افراد کا کہنا ہے کہ:
میت کو دفن کے پہلے دن نبی اکرم ﷺ کی زیارت کروائی جاتی ہے۔

ان کا استدلال یہ ہے کہ قبر میں جب فرشتے میت سے سوال کرتے ہیں:
"ھذا الرجل الذی بعث فیکم؟”
تو یہاں "ھذا” کا اشارہ کسی محسوس (سامنے موجود) شخصیت کی طرف ہوتا ہے، یعنی نبی ﷺ خود قبر میں آتے ہیں اور میت انھیں دیکھتی ہے۔

اس دعوے کا علمی و تحقیقی رد:

➊ عقیدۂ حاضر و ناظر:
یہ عقیدہ جاہل بریلویوں کا ہے، جو نبی کریم ﷺ کو ہر جگہ حاضر مانتے ہیں۔
یہ باطل اور فاسد عقیدہ ہے۔

➋ حدیث کا اصل مفہوم:
حدیث مبارکہ میں الفاظ ہیں:
"فیقولان ما ھذا الرجل الذی بعث فیکم؟”
یعنی: "وہ دونوں (فرشتے) کہیں گے: یہ وہ شخص ہے جو تم میں مبعوث ہوا، وہ کون ہے؟”
اور میت جواب دے گی: "وہ اللہ کے رسول ﷺ ہیں۔”

اس حدیث کو امام احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے:
(ابوداود: 2/ رقم 4353)
نیز مشکوٰۃ المصابیح میں بھی ہے:
(مشکوٰۃ: 1/25)

علمائے کرام کی توضیح:

✿ علی القاری رحمہ اللہ کی وضاحت:
مرقاۃ المفاتیح (1/199) میں علی القاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"کہا جاتا ہے کہ میت کو کشف حاصل ہوتا ہے اور وہ نبی ﷺ کو دیکھتا ہے۔ اگر یہ بات صحیح ثابت ہو جائے تو مومن کے لیے یہ بڑی خوشخبری ہے، لیکن ہمارے علم میں اس بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں۔”

بعض لوگوں نے "ھذا” کے لفظ سے دلیل لی ہے کہ یہ اشارہ حاضر (سامنے موجود) کی طرف ہوتا ہے، لیکن یہ بھی محض ایک احتمال ہے۔

لغوی تحقیق:

➌ "ھذا” کا استعمال:
لفظ "ھذا” صرف محسوس کے لیے نہیں بلکہ معلوم اور غیرمحسوس (یعنی ذہن میں موجود) چیز کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

لہٰذا، یہ کہنا کہ "ھذا” کے استعمال سے نبی ﷺ کا قبر میں موجود ہونا ثابت ہوتا ہے، لغوی طور پر بھی درست نہیں۔

➍ مجاز کا انکار:
صحیح بات یہ ہے کہ عربی زبان میں مجاز سرے سے موجود ہی نہیں۔

جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس موضوع پر تفصیل سے گفتگو کی ہے:
(مجموع الفتاویٰ، جلد 20)

خلاصہ:

قبر میں نبی ﷺ کی موجودگی اور زیارت کا عقیدہ صحیح احادیث سے ثابت نہیں۔

"ھذا الرجل” کے الفاظ سے نبی ﷺ کا حاضر ہونا مراد لینا ایک ضعیف اور باطل تاویل ہے۔

ایمان والوں کے لیے نبی کریم ﷺ کی زیارت قیامت کے دن ہو گی، نہ کہ دفن کے فوری بعد۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1