موسیٰ علیہ السلام کے قبر میں نماز پڑھنے سے متعلق 5 توجیہات
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص،189

قبر میں موسیٰ علیہ السلام کے نماز پڑھنے کی حدیث کی صحت اور اس کے مفاہیم

سوال

کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"میں نے موسیٰ علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا”؟
اگر یہ حدیث صحیح ہے تو اس کا مطلب کیا ہے؟ کیونکہ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ میت مرنے کے بعد بھی عبادت کرتی ہے۔

جواب

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لا حولا ولا قوة الا بالله

جی ہاں، یہ حدیث صحیح ہے اور اسے متعدد محدثین نے روایت کیا ہے۔

حدیث کی تخریج

◈ امام مسلم نے اپنی صحیح میں اسے روایت کیا:
(صحیح مسلم، 2؍268)

◈ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں روایت کیا:
(مسند احمد، 3؍144)، (5؍59، 362، 365)

◈ امام نسائی نے اپنی سنن میں روایت کیا:
(سنن نسائی، 1؍242)

راوی:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’میں گزرا موسیٰ علیہ السلام پر اسراء کی رات، سرخ ٹیلے کے پاس، اور آپ اپنی قبر میں کھڑے نماز ادا فرما رہے تھے۔‘‘

امام نسائی نے اسے ’’باب قیام اللیل‘‘ میں بھی ذکر کیا ہے جس کا عنوان ہے:
’’اللہ کے نبی موسیٰ کلیم اللہ کی نماز کا ذکر‘‘

امام نوویؒ کی شرح

امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم
(1؍94)،
’’باب الإسراء برسول الله‘‘ میں اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے چند احتمالات ذکر کیے ہیں:

مختلف احتمالات اور جوابات

➊ شہداء کی مثل بلکہ ان سے افضل ہونے کی بنیاد پر:
موسیٰ علیہ السلام شہداء کی طرح بلکہ ان سے بھی اعلیٰ درجے پر فائز ہیں۔

شہداء کے متعلق قرآن فرماتا ہے کہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں۔

پس ممکن ہے کہ وہ نماز، حج اور دیگر عبادات ادا کرتے ہوں۔

یہ جواب ضعیف تسلیم کیا گیا ہے۔

➋ آخرت میں ذکر و دعا عبادت کے طور پر:
قرآن فرماتا ہے:

"دعواهم فيها سبحانك اللهم”
اس جگہ ان کی دعا یہ ہوگی کہ اے اللہ! تیری ذات پاک ہے
(یونس: آیت 10)

اس آیت کے مطابق آخرت میں ذکر اور دعا عبادت کے طور پر موجود ہو سکتی ہے۔

➌ خواب کی رویت:
ممکن ہے یہ واقعہ ایک خواب کی صورت میں پیش آیا ہو۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
’’میں سویا ہوا تھا تو میں نے اپنے آپ کو کعبے کا طواف کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘

➍ مثال یا جھلک دکھائی گئی ہو:
آپ ﷺ کو موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے کچھ مناظر دکھائے گئے ہوں کہ وہ کس طرح حج کرتے تھے، تلبیہ کہتے تھے۔

جیسے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’گویا کہ میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں‘‘
’’گویا کہ میں یونس علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں‘‘
’’گویا کہ میں عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں‘‘

یہ جواب قوی اور درست معلوم ہوتا ہے۔

➎ بذریعہ وحی اطلاع دی گئی ہو:
ممکن ہے کہ نبی کریم ﷺ کو موسیٰ علیہ السلام کے افعال کی وحی کے ذریعے اطلاع دی گئی ہو، خواہ وہ براہِ راست نہ دیکھی گئی ہو۔

اس کا اطلاق دوسرے صالحین پر کرنا درست نہیں

صالحین یا اولیاء کو موسیٰ علیہ السلام پر قیاس کرنا جائز نہیں۔

مشرکین جو انبیاء یا اولیاء سے مدد مانگتے ہیں، ان کا یہ عمل ناجائز اور فساد فی الدین ہے۔

حدیث:

"انسان جب مر جاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین کے:
➊ صدقہ جاریہ،
➋ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے،
➌ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔”

(صحیح مسلم، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت، مشکوٰۃ، 1؍25)

اسی لیے مشرکین کا یہ کہنا:
"یا شیخ عبد القادر جیلانی شیئاً للہ”
غلط اور بدعت ہے۔

خلاصہ کلام

موسیٰ علیہ السلام کا قبر میں نماز ادا کرنا صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

اس کے مختلف معانی و تشریحات علماء نے بیان کی ہیں۔

اس سے عام میت کی عبادت مراد لینا درست نہیں۔

انبیاء کرام کے مخصوص احوال کو عام انسانوں پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1