پرویزی نظریات کے خلاف قیامت و جنت سے متعلق 10 دلائل
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

جنت اور دوزخ: دنیا میں یا آخرت میں؟

اجماعِ امت کا مؤقف

تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ:

◈ جنت اور دوزخ کا تعلق آخرت کی زندگی سے ہے۔

◈ قرآن، سنت اور اجماعِ امت سے یہ بات ثابت ہے کہ آخرت کی زندگی قیامت کے بعد شروع ہوگی۔

◈ قیامت کے موقع پر دنیاوی نظام کو بالکل ختم کر دیا جائے گا۔

پرویز کا نظریہ اور اس کی مخالفت

پرویز اور ان کے ماننے والے اس سے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں:

◈ ان کے نزدیک جنت اور دوزخ کا تعلق اسی دنیا کی زندگی سے ہے۔

◈ ان کے مطابق قیامت اور آخرت اسی دنیا میں ہی واقع ہوتی ہیں۔

جیسے کہ پرویز لکھتے ہیں:

"یوم القیامۃ سے مراد ہوگا وہ انقلابی دور جو قرآن کی رو سے سامنے آیا تھا-”
(جہانِ فردا: ص133)

قرآن کی روشنی میں انقلابی دور کی حقیقت

رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں جو انقلابی دور آیا:

◈ اس میں دشمن آپس میں محبت اور مودّت کے رشتے میں جُڑ گئے۔

◈ نسل در نسل دشمن ایک دوسرے کے غمگسار بن گئے۔

◈ مثالی بھائی چارہ اور موٴاخات قائم ہو گئی۔

ایسے پرامن دور کو "یوم القیامہ” کہنا قرآن کی روح کے سراسر منافی ہے، کیونکہ:

◈ قیامت کے دن تمام رشتے ناطے ٹوٹ جائیں گے۔

◈ ہر شخص کو صرف اپنی جان کی فکر ہوگی۔

◈ کوئی کسی کا پرسِ حال نہ ہوگا۔

قرآن کریم قیامت کا منظر یوں پیش کرتا ہے:

﴿اِذْ تَبَرَأ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَأوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِہمُ الاَسْبَابَ﴾ (البقرہ: 166)

"اس (قیامت کے) دن پیشوا لوگ اپنے پیروؤں سے بیزار ہو جائیں گے اور وہ عذابِ الٰہی دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہو جائیں گے-”

"یومِ قیامت” خوشحالی کا دور نہیں

قیامت کا دن عذاب، ہولناکی اور بربادی کا دن ہوگا۔

پرویزی تصور میں اسے ایک خوشحال اور انقلابی دور کہہ کر قرآن کے بیان سے انحراف کیا گیا ہے۔

الساعۃ (قیامت) کا مفہوم اور پرویز کی تحریف

بعض قرآنی آیات میں "قیامت” کے لیے الساعۃ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
پرویز اس کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں:

"الساعۃ سے مراد حق و باطل کی وہ آخری جنگ ہوتی ہے جس میں باطل کی قوتیں شکست کھا کر برباد ہو جاتی ہیں-”
(لغات القرآن، جلد 2، صفحہ 918)

پرویزی تاویل پر اعتراضات

قرآن اور نبی کریم ﷺ کے مطابق:

الساعۃ کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔

◈ نبی ﷺ کو بھی اس کے وقت کا علم نہیں دیا گیا۔

جیسا کہ قرآن میں ہے:

﴿يَسْألُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہا عِنْدَ اللہ﴾ (الاحزاب: 63)

"لوگ آپ سے الساعۃ (قیامت) کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو اس کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے-”

مزید وضاحت قرآن کی اس آیت میں ملتی ہے:

﴿يَسْاَلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ أيَّانَ مُرْسٰہا قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہا عِنْدَ رَبِّىْ لاَ يُجَلِّیہا لِوَقْتہا اِلاَّہوَ…﴾ (الاعراف: 187)

"لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہو گی؟ کہہ دو کہ اس کا علم تو میرے رب کو ہے، وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا-”

پرویز کا دعویٰ اور اس کا ردّ

پرویز نے قیامت کو حق و باطل کے درمیان آخری جنگ قرار دے دیا۔

یہ نظریہ اس مفہوم کے خلاف ہے جو قرآن میں قیامت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

انہوں نے قیامت کو ایک انسانی جدوجہد کا نتیجہ قرار دے کر اس کے ظہور کا اختیار اللہ کی بجائے انسانوں کے ہاتھ میں دے دیا۔

نتیجہ

ایسا شخص جو قرآن کی واضح آیات کے برخلاف اپنی رائے کو قرآنی مفہوم قرار دے، اسے مفکرِ قرآن کہنے کی بجائے محرفِ قرآن کہنا چاہیے، کیونکہ:

◈ اس نے قرآن کی مقدس تعلیمات کو بازیچہ اطفال بنا رکھا ہے۔

◈ قرآن کی تعبیر و تشریح میں من مانی تحریف کی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1