قبروں سے متعلق 10 اہم شرعی احکامات اور ممانعتیں

قبر پر بیٹھنے اور قبروں کو پختہ بنانے سے متعلق اسلامی تعلیمات

قبر پر بیٹھنے کی ممانعت

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"تم میں سے کوئی شخص انگارے پر بیٹھے اور وہ اس کے کپڑوں کو جلا کر جلد تک پہنچ جائے، یہ اس کے لیے قبر پر بیٹھنے سے زیادہ بہتر ہے۔”
(صحیح مسلم: 179)

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ قبروں پر بیٹھنا انتہائی ناپسندیدہ اور گناہ کا کام ہے۔

خواہ کوئی شخص وہاں بطور مجاور بیٹھے یا چلہ کشی کے لیے، دونوں صورتیں ناجائز ہیں۔

قبروں کو پختہ بنانے کی ممانعت

قبروں کی اونچائی، پختگی اور ان پر عمارتیں بنانے سے شریعت میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:

◈ پختہ قبریں بنانے،
◈ ان پر گنبد یا قبے بنانے،
◈ ان پر بیٹھنے اور
◈ ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے روکا ہے۔
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب النہی عن تجصیص القبر والبناء علیہ: 970)

قبروں پر لکھنے کی ممانعت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر کسی قسم کی تحریر یا عبارت لکھنے سے بھی منع فرمایا۔
(ابو داود، الجنائز، باب البناء علی القبر: 3226)
(حاکم، جلد 1، صفحہ 370، حافظ ذہبی نے بھی اسے صحیح کہا)

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

میت کی قبر پر لوہے، پتھر یا کسی اور چیز پر قرآنی آیات یا کوئی اور تحریر لکھ کر لگانا جائز نہیں۔

ایسا کرنا ایک قسم کا غلو ہے اور شریعت میں ممنوع ہے۔

شریعت کا حکم یہ ہے کہ قبر پر صرف اس کی اپنی مٹی ڈالی جائے اور تقریباً ایک بالشت اونچی رکھی جائے تاکہ پہچانی جا سکے۔

یہی سنت طریقہ ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمل کیا۔

(فتاوی اسلامیہ، جلد دوم، صفحہ 46)
(ترمذی: 1052)

قبروں کی بلندی مٹانے کا حکم

سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

"مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں ہر تصویر مٹا دوں اور ہر اونچی قبر کو برابر کر دوں۔”
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب الامر بتسویۃ القبر: 969)

قبروں پر مسجدیں اور تصویریں بنانے کی مذمت

ام المؤمنین اُمّ حبیبہ اور اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجے کا ذکر کیا جس میں تصویریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جب ان لوگوں کا کوئی نیک شخص مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہاں تصویریں بناتے۔ قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔”
(صحیح بخاری: 427، صحیح مسلم: 528)

قبروں کو مسجد بنانے والوں پر لعنت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری بیماری (مرض الوفات) میں فرمایا:

"اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے جنہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔”

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:

"اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ لوگ آپ کی قبر کو مسجد بنا لیں گے تو آپ کی قبر کھلی جگہ میں ہوتی۔”
(صحیح بخاری: 1390، صحیح مسلم: 529)

یہ تمام دلائل اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ قبروں کے ساتھ غیر شرعی تعامل، جیسے بیٹھنا، پختہ بنانا، گنبد و قبے، تحریریں، تصویریں اور مسجدیں بنانا نہ صرف سنت کے خلاف ہے بلکہ شرک اور غلو کی طرف لے جانے والا عمل ہے، جس سے سختی سے اجتناب کرنا واجب ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1