ایک قبر میں ایک سے زائد افراد کو دفن کرنے سے متعلق احکام و تعلیمات
ایک قبر میں متعدد افراد کی تدفین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء اُحد کے بارے میں ارشاد فرمایا:
"ایک قبر میں دو یا تین آدمیوں کو رکھو۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: ۵۴۰۳)
قبر پر پانی چھڑکنے کی اجازت
سیدنا عبداللہ بن محمد بن عمر اپنے والد سے مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ:
"آپ نے اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا۔”
(أبو داود، الجنائز، باب الاستغفار عند القبر للمیت: ۱۲۲۳۔ حاکم اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح قرار دیا۔)
تدفین کے بعد دعا کی تلقین
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کی تدفین سے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوکر فرماتے: ’اپنے بھائی کے لیے بخشش اور ثابت قدمی کی دعا کرو، کیونکہ اب اس سے سوال و جواب ہو رہے ہیں۔‘”
(أبو داود، الجنائز، باب الاستغفار عند القبر للمیت: ۱۲۲۳۔ حاکم اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح قرار دیا۔)
نوٹ: تدفین کے بعد میت کے سر کی جانب سورۃ البقرہ کی ابتدائی آیات اور پاؤں کی جانب آخری آیات پڑھنے والی روایات ضعیف اور ناقابلِ احتجاج ہیں۔
قبر پر علامت کے طور پر پتھر نصب کرنا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر علامت کے طور پر ایک پتھر نصب فرمایا۔”
(ابن ماجہ: الجنائز، باب: ما جاء فی العلامۃ فی القبر: ۱۶۵۱)
نیز ایک اور روایت میں ہے:
"(میں نے یہ پتھر اس لیے رکھا تاکہ اس کے ذریعے اپنے بھائی کی قبر پہچان سکوں اور اس کے ساتھ اپنے خاندان کی میتیں دفن کر سکوں۔)”
(ابو داود، فی جمع الموتی فی قبر، والقبریعلم: ۶۰۲۳)
یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ خاندان کی قبریں اکٹھی بنائی جا سکتی ہیں۔
قبر پر مٹی ڈالنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ کی نماز ادا کی، پھر قبر کے پاس آئے اور سر کی طرف سے تین لپ مٹی ڈالی۔”
(ابن ماجہ: الجنائز: ۵۶۵۱)
مردے کی ہڈی توڑنے کا حکم
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
"کسی مردے کی ہڈی توڑنا زندہ انسان کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے۔”
(ابو داود: ۷۰۲۳، ابن ماجہ: ۶۱۶۱)