جمعہ کے دن درود شریف کی کثرت
درود شریف کی فضیلت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جمعہ کے دن مجھ پر بکثرت درود بھیجو، تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے۔‘‘
(ابوداود: الصلاۃ، باب: فضل یوم الجمعۃ و لیلۃ الجمعۃ، ۷۴۰۱۔ امام حاکم اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا۔)
خطبہ جمعہ کے مسائل
مختصر خطبہ دینا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے ارشاد فرماتے، ان کے درمیان بیٹھتے، قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے۔
(مسلم: الجمعۃ، باب ذکر الخطبتین قبل صلاۃ، ۲۶۸)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اور خطبہ دونوں اوسط درجے کے ہوتے تھے۔
(مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ: ۶۶۸)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’آدمی کی لمبی نماز اور مختصر خطبہ اس کی دانائی کی علامت ہے۔ پس نماز طویل کرو اور خطبہ مختصر کرو، اور بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔‘‘
(مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ و الخطبۃ: ۹۶۹)
ہر جمعہ کے خطبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ قٓ کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔
(مسلم: ۲۷۸)
خطبے کا انداز
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں، آواز بلند ہوتی، اور جوش میں آ جاتے، گویا کسی دشمن لشکر سے ہمیں ڈرا رہے ہوں جو صبح یا شام حملہ کرنے والا ہو۔
آپ فرماتے:
’’میں اور قیامت ساتھ ساتھ اس طرح بھیجے گئے ہیں‘‘
(پھر اپنی شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے)
(مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والجمعۃ، ۷۶۸)
دورانِ خطبہ فضول کاموں سے اجتناب
کھیل کود اور لغویات سے پرہیز
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے لغو کام کیا یا لوگوں کی گردنیں پھلانگیں، اسے صرف ظہر کی نماز کا ثواب ملے گا۔‘‘
(ابو داؤد: الطھارۃ، باب فی الغسل للجمعۃ، ۷۴۳)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جمعہ کے خطبہ میں جب تو اپنے پاس بیٹھنے والے کو (از راہ نصیحت) کہے ’چپ رہو‘ تو بلاشبہ تو نے بھی لغو (کام) کیا۔”
(بخاری، الجمعۃ، باب الانصات یوم الجمعۃ والامام یخطب، ۴۳۹، مسلم، الجمعۃ، باب فی الانصات یوم الجمعۃ فی الخطبۃ، ۱۵۸)
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ دوران خطبہ آپس میں بات چیت جائز نہیں، بلکہ مکمل خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔ تاہم، ضرورت کے وقت خطیب اور مقتدی آپس میں گفتگو کر سکتے ہیں۔
اذان کے دوران تحیۃ المسجد
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد اللہ بن عبدالرحمن الجبرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اگر کوئی شخص اس وقت مسجد میں داخل ہو جب اذان ہو رہی ہو تو افضل یہ ہے کہ مؤذن کی اذان کا جواب دے، پھر تحیۃ المسجد پڑھے۔ لیکن جمعہ کے دن افضل یہ ہے کہ فوراً تحیۃ المسجد پڑھے تاکہ خطبہ شروع ہونے سے پہلے فارغ ہو جائے اور خاموشی سے خطبہ سن سکے۔‘‘
(فتاوی اسلامیہ، اول: ۱۵۴)
مسجد میں جگہ مخصوص کرنے سے منع
سیدنا عبد الرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی مسجد میں اپنے بیٹھنے کے لیے جگہ خاص کرے، جیسا کہ اونٹ اپنی جگہ مخصوص کرتا ہے۔
(ابو داؤد، باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود، ۲۶۸)
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھے۔
نافع سے پوچھا گیا، کیا یہ ممانعت صرف جمعہ کے دن ہے؟
انہوں نے فرمایا:
’’جمعہ کے دن اور اس کے علاوہ بھی۔‘‘
(بخاری، الجمعۃ، باب لا یقیم الرجل اخاہ یوم الجمعۃ ویقعد فی مکانہ: ۱۱۹، مسلم، السلام، باب تحریم اقامۃ الانسان من موضعہ: ۷۷۱۲)
گردنیں پھلانگنے کی ممانعت
سیدنا عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا، تو آپ نے فرمایا:
’’بیٹھ جاؤ! تم نے (لوگوں کو) ایذا دی اور دیر لگائی۔‘‘
(ابوداود: الصلاۃ، باب تخطی رقاب الناس یوم الجمعۃ: ۸۱۱۱۔ امام حاکم، امام ابن خزیمہ، ابن حبان اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا۔)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز جمعہ کے لیے آنے والے جہاں جگہ ملے، وہیں بیٹھ جائیں۔
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق:
دو آدمیوں کے درمیان گھس کر بیٹھنا جائز نہیں۔
(بخاری، الجمعۃ، لا یفرق بین الثنین یوم الجمعۃ، ۰۱۹)
جمعہ کے خطبے میں جگہ بدلنے کی اجازت
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جسے جمعہ کے وقت اونگھ آئے وہ اپنی جگہ بدل لے۔‘‘
(ترمذی: الجمعۃ، باب فیمن ینعس یوم الجمعۃ: ۶۲۵۔ امام ترمذی نے حسن صحیح کہا۔)
دوران خطبہ دو رکعت نفل پڑھنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ سیّدنا سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور بغیر نماز پڑھے بیٹھ گئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
’’کیا تم نے دو رکعتیں پڑھی ہیں؟‘‘
انہوں نے عرض کیا:
’’نہیں یا رسول اللہ!‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا:
’’کھڑے ہو جاؤ اور دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھو‘‘
پھر آپ نے عمومی حکم دیتے ہوئے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی ایسے وقت مسجد میں آئے کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے دو مختصر رکعتیں پڑھ لینی چاہئیں۔‘‘
(بخاری، الجمعۃ، باب اذا رای الامام رجلا جاء و ھو یخطب۔۔۔ ۰۳۹، ۶۶۱۱، مسلم، ۵۸۷)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبہ کے دوران امام مقتدی سے بات کر سکتا ہے اور حکم بھی دے سکتا ہے۔