کھجور انگور وغیرہ پهل آور مال بطور گروی رکھنے کا حکم
کھجور، انگور وغیرہ کی طرح کا کوئی پهلدار مال اور پھل بطور گروی رکھنے میں کوئی حرج نہیں، وہ مالک يعنی راہن ہی کا ہوگا، مرتہن کے لیے اسے لینا جائز نہیں، الا یہ کہ وہ ادھار میں شمار کر کے اس سے منہا کر دے لیکن پھل لینا، جبکہ قرض ابھی تک موجود ہو، حرام اور سود ہے۔ اسی طرح اگر اس نے کوئی زمین بطور گروی رکھوائی تو مرتہن کے لیے اس کی اجرت لینا جائز نہیں، الا یہ کہ وہ ادھار میں کاٹ لے، صحابہ کرام کی ایک جماعت سے مروی ہے، وہ مقروض کو مہلت دینے کے بدلے کوئی چیز لینے سے منع کرتے اور اسے سود میں شمار کرتے، لیکن اگر وہ قرض ادا کرتے وقت یا اس کے بعد اسے کوئی چیز زیادہ دے دے، تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
”بلاشبہ لوگوں میں سے بہترین وہ ہیں جو خوب تر انداز میں ادا کرتے ہیں۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3346]
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 310/19]