اخلاق حسنہ سے متعلق چالیس صحیح احادیث
تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:

حسن اخلاق

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا﴾
(2-البقرة:83)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ۔“

حدیث :1

«عن أبى ذر ، قال: قال لى رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتق الله حيثما كنت ، وأتبع السيئة الحسنة تمحها ، وخالق الناس بخلق حسن»
سنن الترمذی، ابواب البر والصلة، رقم : 1987 – المشكاة، رقم : 5083۔ امام ترمذی نے اسے حسن صحیح اور محدث البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
”حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا : تم جہاں بھی ہو اللہ سے ڈرو۔ برائی کے بعد نیکی لازمی کرو۔ نیکی برائی کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ۔ “

جو اپنے لیے پسند کرو وہی دوسروں کے لیے

حدیث :2

«وعن أنس عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا يؤمن أحدكم حتى يحب لأخيه ما يحب لنفسه»
صحیح بخاری، کتاب الایمان، رقم : 13 .
”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی اتنی دیر تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ جو اپنے لیے پسند کرتا ہے، وہی اپنے دوسرے بھائی کے لیے بھی پسند نہ کرے۔ “

پرده پوشی

حدیث : 3

«وعن ابن عمر رضى الله عنه أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المسلم أخو المسلم، لا يظلمه ولا يسلمه، ومن كان فى حاجة أخيه ، كان الله فى حاجته، ومن فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة، ومن ستر مسلما ستره الله يوم القيامة»
صحیح بخاری، کتاب المظالم ، رقم : 2442 ۔
”اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر زیادتی کرتا ہے، نہ اسے (بے یارو مددگار چھوڑ کر دشمن کے) سپرد کرتا ہے۔ جو اپنے (مسلمان) بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے، جو کسی مسلمان سے کوئی پریشانی دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی بڑی پریشانی دور فرما دے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی ، اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ “

ایفائے عہد

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا﴾
(17-الإسراء:34)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور عہد کو پورا کرو بے شک وعدہ کے بارہ میں پوچھا جائے گا۔“

حدیث :4

«وعن عبادة بن الصامت ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: اضمنوا لي ستا من أنفسكم أضمن لكم الجنة: أصدقوا إذا حدثتم، وأوفوا إذا وعدتم ، وادوا إذا اؤتمنتم، واحفظوا فروجكم، وغضوا أبصاركم وكفوا أيديكم»
مسند امام احمد : 323/5- الاحسان : 245/1، رقم : 271- مستدرك حاكم : 358/4- 359 سلسلة الصحيحة، رقم : 1470 .
”اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مجھے اپنے نفسوں کی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دو، میں (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں:
(1) جب بات کرو تو سچ بولو۔
(2) جب وعدہ کرو تو پورا کرو۔
(3) جب امانت دی جائے تو (خیانت نہ کرو ) ادا کرو۔
(4) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو۔
(5) اپنی نگاہیں جھکا کر رکھو۔
(6) اپنے ہاتھوں کو روک رکھو ( یعنی کسی کو اپنے ہاتھوں سے تکلیف نہ پہنچاؤ۔)“

نرمی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا ‎﴾
(17-الإسراء:28)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اگر آپ اُن لوگوں سے پہلو تہی کیجیے، اپنے رب کی جانب سے اس روزی کی خواہش کرتے ہوئے جس کی آپ کو امید ہو، تو ان سے کوئی اچھی بات کہہ دیجیے۔ “

حدیث : 5

«وعن عائشة ، أنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا أراد الله عزوجل بأهل بيت خيرا أدخل عليهم الرفق »
مسند احمد : 171/6- علامہ ہیثمی فرماتے ہیں: اسے بزار نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔ مجمع الزوائد : 19/8 .
”اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالی کسی خاندان کے لیے بھلائی چاہتا ہے تو ان میں نرمی ڈال دیتا ہے۔ “

آسانی کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ﴾
(2-البقرة:185)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے، سختی کا نہیں۔“

حدیث : 6

«وعن أبى موسى قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث أحدا من أصحابه فى بعض أمره قال: بشروا ولا تنفروا ، ويسروا ولا تعسروا »
صحیح مسلم، كتاب الجهاد والسير، رقم : 1732 .
”اور سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کو جب اپنے کسی کام کے لیے بھیجتے تو انہیں فرماتے: خوشخبردی دینے والے بننا، نفرت نہ دلانا ، آسانی کرنا تنگی اور مشقت میں نہ ڈالنا۔ “

دوسرے مسلمان کو تکلیف نہ دینا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾
(50-ق:18)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” (انسان) منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا مگر کہ اس کے پاس نگہبان تیار ہے۔“

حدیث : 7

«وعن عقبة بن عامر ، قال: قلت: يا رسول الله ما النجاة؟ قال: أمسك عليك لسانك وليسعك بيتك وابك على خطيئتك»
سنن ترمذی ، کتاب الزهد، رقم : 2406 سلسلة الصحيحة، رقم : 888 .
”اور سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: نجات کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی زبان پر قابورکھو، اپنے گھر میں رہو، اور اپنے گناہوں پر رؤو۔ “

سچ بولنا

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا﴾
(33-الأحزاب:70)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو۔“

حدیث :8

«وعن عبد الله رضى الله عنه ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن الصدق يهدى إلى البر ، وإن البر يهدي إلى الجنة ، وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا، وإن الكذب يهدى إلى الفجور، وإن الفجور يهدى إلى النار ، وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا»
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم : 6094.
”اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یقینا سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ آدمی سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اسے اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ “

شبہات سے بچنا

حدیث : 9

«وعن الحسن ابن على رضي الله عنهما ، قال: حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم : دع ما يريبك إلى ما لا يريبك ، فإن الصدق طمانينة ، وإن الكذب ريبة»
سنن الترمذي ، كتاب صفة القيامة والرقائق والورع، رقم : 2518۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے فرمایا صحیح ہے۔
”اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی یاد ہے کہ، جو باتیں شک میں ڈالیں انہیں چھوڑ دو اور جو شک میں نہ ڈالیں انہیں اختیار کرو، بلاشبہ سچائی باعث اطمینان ہے اور جھوٹ بے چینی پیدا کرتا ہے۔ “

شکر

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ﴾
(14-إبراهيم:7)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا۔ “

حدیث : 10

«وعن صهيب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : عجبا لامر المؤمن ، إن أمره كله خير، وليس ذاك لاحد إلا للمؤمن، إن اصابته سراء شكر ، فكان خيرا له وإن أصابته ضراء صبر ، فكان خيرا له»
صحیح مسلم، کتاب الزهد، رقم : 2999.
”اور سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے، بے شک اس کے ہر معاملے میں اس کے لیے خیر ہے، اور یہ صرف مومن ہی کے لیے ہے۔ اگر اسے خوشی پہنچے تو وہ شکر ادا کرتا ہے جو اس کے لیے خیر (وبرکت) ہے، اور اگر اسے تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے، جو اس کے لیے خیر ہے۔ “

بے نیازی

حدیث :11

«وعن سعد، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله تعالى يحب العبد التقي الغنى الخفى»
صحیح مسلم، کتاب الزهد، رقم : 7432 ، المشكاة، باب استحباب المال والعمر للطاعة، رقم : 5284.
” اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ: یقینا اللہ تعالیٰ متقی غنی اور گم نام بندے کو پسند کرتا ہے۔“

صبر

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ﴾
(2-البقرة:153)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! صبر اور ایمان کے ذریعہ مدد چاہو، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔“

حدیث :12

«وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : المؤمن الذى يخالط الناس ويصبر على أذاهم ، أعظم أجرا من المؤمن الذى لا يخالط الناس ولا يصبر على أذاهم»
سنن ابن ماجه، کتاب الفتن، رقم :4032۔ محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مومن لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے، وہ زیادہ فضیلت والا ہے اس مومن سے جو لوگوں سے مل جل کر نہیں رہتا اور نہ ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے۔“

انفاق فی سبیل اللہ

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ﴾
(2-البقرة:272)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور تم جو بھی کوئی اچھی چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے، تو اس کا فائدہ خود تمہیں ہی پہنچے گا، اور تم جو کچھ بھی کرو، صرف اللہ کی رضا کے لیے کرو، اور تم جو بھی کوئی چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا، اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“

حدیث :13

«وعن عبد الله بن مسعود قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم : لا حسد إلا فى اثنتين: رجل آتاه الله مالا فسلط على هلكته فى الحق ، ورجل آتاه الله الحكمة فهو يقضي بها ويعلمها»
صحیح بخاری، کتاب العلم، باب الاغتباط في العلم والحكمة، رقم : 73.
اور سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صرف دو اشخاص پر رشک کرنا جائز ہے۔ ایک وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا پھر اس کو راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے حکمت و دانائی سے نوازا اور وہ اس کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کو بھی سکھاتا ہے۔“

مسلمان کی عزت کی حفاظت

حدیث : 14

«وعن اسماء بنت يزيد رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من ذب عن عرض أخيه بالغيبة ، كان حقا على الله أن يعتقه من النار»
صحيح الجامع الصغير، رقم : 624 – سلسلة احاديث الصحيحة، رقم : 1433۔
”اور سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت کی حفاظت کی، اللہ پر اس کا حق ہے، کہ وہ اسے جہنم سے آزاد کر دے۔ “

ہمدردی

حدیث : 15

«وعن عمرو بن حزم عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال: ما من مؤمن يعزى أخاه بمصيبة إلا كساه الله سبحانه من حلل الكرامة يوم القيامة»
سنن ابن ماجه، کتاب الجنائز، رقم : 1601 – سنن الكبرى للبيهقي : 59/4۔ محدث البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مومن اپنے بھائی کو کسی مصیبت پر تسلی دیتا ہے، اللہ رب العزت اسے روز قیامت (عزت و تکریم) والا لباس عطا فرمائے گا۔“

امر بالمعروف، نہی عن المنکر

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿‏ وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ‎﴾
(3-آل عمران:104)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہو جو بھلائی کی طرف بلائے، اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے روکے، اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔“

حدیث : 16

«وعن أبى ذر رضی اللہ عنہ ، قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : تبسمك فى وجه أخيك لك صدقة ، وأمرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة، وإرشادك الرجل فى أرض الضلال لك صدقة، وبصرك للرجل الرديء البصر لك صدقة ، وإماطتك الحجر والشوكة والعظم عن الطريق لك صدقة ، وإفراغك من دلوك فى دلو أخيك لك صدقة»
سنن الترمذى، كتاب البر والصلة، رقم : 1956 – سلسلة الصحيحة ، 572.
”اور سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا اپنے بھائی سے بنستے ہوئے ملنا، بھلائی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، بھٹکے ہوئے راہی اور کمزور نگاہ والے کی راہنمائی کرنا، اور راستے سے پتھر، کانٹے اور ہڈی جیسی ضرر رساں چیزوں کو ہٹا دینا صدقہ ہے، نیز اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا صدقہ ہے۔ “

صحبت صالح

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ﴾
(43-الزخرف:67)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اس دن متقیوں کے سوا، تمام دوست آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔“

حدیث : 17

«وعن أبى موسى رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : مثل الجليس الصالح والجليس السوء كمثل صاحب المسك وكير الحداد ، لا يعدمك من صاحب المسك إما تشتريه أو تجد ريحه ، وكير الحداد يحرق بدنك أو ثوبك أو تجد منه ريحا خبيثة»
صحیح بخاری، کتاب البيوع، رقم : 2101.
”اور حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھے اور برے دوست کی مثال ایسے ہے کہ جیسے ایک کستوری رکھنے والا اور دوسرا بھٹی میں آگ بھڑ کانے والا ہے، کستوری والا تجھے کستوری کا تحفہ دے گا، یا تو اس سے کستوری خریدے گا یا پھر کم از کم تو اس سے بہترین خوشبو پائے گا، اور بھٹی کو بھڑ کانے والا تیرا بدن یا کپڑے جلائے گا یا اس سے تو بد بو پائے گا۔ “

ترک گناه

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَيْلٌ لِّكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ ‎﴾
(45-الجاثية:7)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” تباہی و بربادی ہے ہر جھوٹے گناہ گار کے لیے۔“

حدیث : 18

«وعن أبى هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله: إذا أراد عبدى أن يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها فإن عملها فاكتبوها بمثلها ، وإن تركها من أجلى فاكتبوها له حسنة، وإذا أراد أن يعمل حسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة ، فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها إلى سبع مائة»
صحیح بخاری کتاب الرقاق ، رقم : 7501 ۔
” سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو اسے اس کے خلاف نہ لکھو حتی کہ وہ برائی کر لے۔ اگر کر لے تو ایک گناہ ہی لکھو اور اگر میری وجہ سے اس گناہ کو ترک کر دے تو اس کی ایک نیکی لکھ لو اور اگر کسی نیکی کا ارادہ کرے اور وہ نیکی نہ کر سکے تو محض ارادہ کی وجہ سے بھی ایک نیکی لکھ لو اور اگر وہ نیکی کر لے تو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک لکھ لو “

میانہ روی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ﴾
(31-لقمان:19)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کر۔“

حدیث : 19

«وعن عبد الله بن عباس أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الهدى الصالح والسمت الصالح والاقتصاد: جزء من خمسة وعشرين جزاء من النبوة»
سنن ابوداؤد، کتاب الادب، ، رقم : 4776- الروض النضير : 384 ۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
” اور سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نیک چلن، عمدہ کردار اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہے۔“

حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑنا

حدیث : 20

«وعن أبى أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أنا زعيم ببيت فى ربض الجنة لمن ترك المراء وإن كان محقا، وببيت فى وسط الجنة لمن ترك الكذب وإن كان مازحا وببيت فى أعلى الجنة لمن حسن خلقه»
سنن ابوداؤد، کتاب الادب، رقم : 4800 – سلسلة الصحيحة، رقم : 273۔
”اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ، میں اس شخص کے لیے جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دیا، اور اس شخص کے لیے جنت کے درمیان میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے مزاح کے طور پر بھی جھوٹ کا ارتکاب نہیں کیا اور اس شخص کے لیے جنت کے بلند ترین حصے میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو۔ “

عفو و درگزر

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ﴾
(7-الأعراف:199)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”آپ عفو و درگزر کو اختیار کیجیے اور بھلائی کا حکم دیجیے اور نادانوں سے اعراض کیجیے۔“

حدیث :21

«وعن أبى هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما نقصت صدقة من مال ، وما زاد الله عبدا بعفو إلا عزا، وما تواضع احد لله إلا رفعه الله»
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم : 6592.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ کبھی مال کم نہیں کرتا ، اور عفو و درگزر کی وجہ سے اللہ بندے کی عزت بڑھاتا ہے، اور جو شخص اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کا مرتبہ بلند فرماتا ہے۔ “

عدل و انصاف

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ‎﴾
(16-النحل:90)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”بے شک اللہ انصاف، اور احسان، اور رشتہ داروں کو (مالی) تعاون دینے کا حکم دیتا ہے، اور بے حیائی اور ناپسندیدہ افعال اور سرکشی سے روکتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم اسے قبول کرلو۔“

حدیث : 22

«وعن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن المقسطين، عند الله على منابر من نور ، عن يمين الرحمن عزوجل، وكلتا يديه يمين: الذين يعدلون فى حكمهم واهليهم وما ولوا»
صحیح بخاری کتاب العلم، رقم : 73 .
”اور سید نا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک انصاف کرنے والے، اللہ کے پاس نور کے منبروں پر، رحمان کے دائیں جانب ہوں گے اور رحمان کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے فیصلوں، اپنے گھر والوں اور ان کے کاموں میں جو ان کے سپرد ہیں، عدل وانصاف کرتے ہیں۔ “

رضائے الہی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾
(9-التوبة:72)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور اللہ کی خوشنودی سب سے بڑھ کر ہوگی ، یہی عظیم کامیابی ہوگی ۔“

حدیث :23

«وعن أبى هريرة رضى الله عنه ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن العبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يلقى لها بالا يرفعه الله بها درجات ، وإن العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقى لها بالا يهوى بها فى جهنم»
صحیح بخاری، کتاب الرقاق، رقم : 6478.
” اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بندہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے، اسے وہ کوئی اہمیت بھی نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے۔ اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے۔ وہ (شخص) اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں جا گرتا ہے۔“

طعنہ نہ دینا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ﴾
(49-الحجرات:11)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”برے القاب سے مت پکارو۔“

حدیث : 24

«وعن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليس المؤمن بالطعان ولا اللعان ولا البذيء ولا الفاحش»
صحيح ابن حبان، کتاب الایمان، رقم : 192۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور سید نا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن طعنہ دینے والا ، لعنت کرنے والا، نازیبا گفتگو کرنے والا اور فخش گوئی کرنے والا نہیں ہوتا۔“

صلح جوئی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَالصُّلْحُ خَيْرٌ﴾
(4-النساء:128)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور صلح اچھی چیز ہے۔ “

حدیث : 25

«وعن أبى الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ألا أخبركم بأفضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة؟ قالوا: بلى يا رسول الله قال إصلاح ذات البين وفساد ذات البين ، الحالقة»
سنن ابی داؤد، کتاب الأدب، رقم : 4919۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”سید نا ابوداود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تم کو وہ بات بتاؤں جو روزے، نماز اور صدقے سے بہتر ہے؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آپس میں صلح کرانا۔ اور آپس کا فساد تباہ و برباد کر دینے والا ہے۔ “

ضرورت مند کی مدد

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ﴾
(59-الحشر:9)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور (مومن) کم دارد کی صورت میں بھی دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں ۔“

حدیث : 26

«وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم : والله فى عون العبد ما كان العبد فى عون أخيه»
صحیح مسلم ، کتاب الذكر والدعاء، رقم : 6853.
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تک بندہ اپنے مومن بھائی کی مدد میں رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد میں رہتا ہے۔“

رشتہ داروں کا حق ادا کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا﴾
(17-الإسراء:26)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور آپ رشتہ داروں کا حق ادا کیجیے، اور مسکینوں اور مسافروں کا ، اور فضول خرچی نہ کیجیے۔ “

حدیث : 27

«وعن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الأصحاب عند الله خيرهم لصاحبه»
سنن الترمذی، ابواب البر والصلة، رقم : 1944 – سلسلة الصحيحة، رقم : 1030 .
”اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ سب سے اچھا ہو گا جو اپنے دوستوں کے حق میں سب سے اچھا ہوگا۔ “

نرم خوئی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ﴾
(3-آل عمران:159)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”آپ محض اللہ کی رحمت سے اُن لوگوں کے لیے نرم ہوئے ہیں، اور اگر آپ بد مزاج اور سخت دل ہوتے تو وہ آپ کے پاس چھٹ جاتے ۔“

حدیث : 28

«وعن النعمان بن بشير يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ترى المؤمنين فى تراحمهم وتوادهم وتعاطفهم كمثل الجسد إذا اشتكى عضو تداعى له سائر جسده بالسهر والحمى»
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم : 6011 .
”اور سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و محبت کا معاملہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف و کرم و نرم خوئی میں ایک جیسا پاؤ گے کہ جب اس کا کوئی حصہ بھی تکلیف میں ہوتا ہے، تو سارا جسم تکلیف میں ہوتا ہے۔ جیسا کہ نیند اڑ جاتی ہے اور جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ “

محبت

حدیث : 29

«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : إن الله يقول يوم القيمة: اين المتحابون بجلالي ، اليوم أظلهم فى ظلى، يوم لا ظل إلا ظلى»
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة رقم : 2566۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: میری عظمت و جلالت کے لیے باہم محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا جبکہ میرے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں ہے۔ “

صلہ رحمی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾
(4-النساء:1)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کیا، اور اُن دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو (دنیا میں) پھیلا دیا، اور اُس اللہ سے ڈرو، جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور قطع رحمی سے بچو، بے شک اللہ تمہاری نگرانی کر رہا ہے۔ “

حدیث : 30

«وعنه ، أن رجلا قال: يا رسول الله! إن لى قرابة ، أصلهم ويقطعوني، وأحسن إليهم ويسيتون إلى ، وأحلم عنهم ويجهلون علي، فقال: لئن كنت كما قلت ، فكأنما تسفهم المل ، ولا يزال معك من الله ظهير عليهم ، ما دمت على ذلك»
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم : 2558.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ ایک صحابی نے عرض کیا! یا رسول اللہ ! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں۔ میں ان سے حسن سلوک سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں۔ میں ان سے تحمل اور بردباری سے پیش آتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جاہلوں والا معاملہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے کہا، تو گویا تو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہا ہے۔ ان کے مقابلے میں تیرے ساتھ ہمیشہ اللہ کی طرف سے ایک مددگار رہے گا، جب تک تیرا رویہ ایسا رہے گا۔“

بیٹیوں کے ساتھ احسان

حدیث :31

«وعن أبى سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان له ثلاث بنات أو ثلاث أخوات أو ابنتان أو أختان فأحسن صحبتهن واتقى الله فيهن فله الجنة»
سنن الترمذى، ابواب البر والصلة، رقم : 1915 – سلسلة الصحيحة، رقم : 294.
” اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے تین بیٹیوں کی پرورش کی ، انہیں (حسن معاشرت کا ) ادب سکھایا، ان کی شادی کی ، اور ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرتا رہا، اور ان کے معاملہ میں اللہ کا تقویٰ اختیار کیے رکھا تو اس کے لیے جنت ہے۔ “

خواہشات نفس پر قابو

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَلَا يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَن لَّا يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَىٰ ‎﴾
(20-طه:16)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” پس آپ کو اس کی فکر سے وہ شخص غافل نہ کر دے جو اُس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کی اتباع کرتا ہے، ورنہ آپ ہلاکت میں پڑ جائیے گا۔

حدیث : 32

«وعن شداد بن أوس عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: الكيس من دان نفسه وعمل لما بعد الموت ، والعاجر من أتبع نفسه هواها وتمنى على الله»
سنن ترمذى، كتاب صفة القيامة، رقم : 2459- سنن ابن ماجه ، کتاب الزهد، رقم: 4260۔ امام ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو ر کھے اور موت کے بعد والی زندگی کے لیے عمل کرے، اور بے وقوف وہ ہے جو اپنے نفس کو اس کی خواہشات کے پیچھے لگا دے اور اللہ سے جھوٹی امیدیں وابستہ کرے۔ “

خیر کی بات

حدیث : 33

«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت»
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم : 6018- صحیح مسلم، کتاب الایمان، رقم: 47 ۔
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ:
(1) مہمان کی عزت کرے۔
(2) رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے،
(3) بھلائی کی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔“

حسن معاشرت

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ﴾
(2-البقرة:228)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور بیویوں کے (شوہروں پر ) عرف عام کے مطابق حقوق ہیں۔ “

حدیث :34

«وعنه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكمل المؤمنين إيمانا أحسنهم خلقا، وخياركم خياركم لنسائهم خلقا»
سنن الترمذی، ابواب الرضاع، رقم : 1162 – سلسلة الصحيحة، رقم : 284۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے، اور تم میں بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہے۔ “

والدین کے ساتھ حسن سلوک

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا﴾
(46-الأحقاف:15)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم دیا ہے۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى:﴿وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا﴾
(2-البقرة:83)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ۔“

حدیث : 35

«وعنه رضى الله عنه ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله من أحق الناس بحسن صحابتي؟ قال: أمك ، قال : ثم من؟ قال: ثم أمك ، قال: ثم من؟ قال : ثم أمك ، قال: ثم من؟ قال: ثم أبوك»
صحیح بخاری، کتاب الأدب، رقم : 5971
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تیری ماں، اس نے کہا، پھر کون؟ آپ کی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری ماں۔ اس نے کہا، پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، تیری ماں۔ اس نے کہا، پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تیرا باپ۔ “

حدیث : 36

«وعن عبد الله بن عمرو عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: رضى الرب فى رضى الوالد، وسخط الرب فى سخط الوالد»

”اور سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔ “

مہلت دیتا

حدیث : 37

«وعن أبى هريرة ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: كان الرجل يداين الناس فكان يقول لفتاه: إذا آتيت معسرا تجاوز عنه لعل الله ان يتجاوز عنا ، قال: فلقي الله فتجاوز عنه»
سنن الترمذى، كتاب البر والصلة، رقم : 1899 – سلسلة الصحيحة، رقم : 516. صحيح بخارى، كتاب أحاديث الانبياء، رقم : 3480.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ، ایک شخص لوگوں کو قرض دیتا تھا اور پھر اپنے خادم کو کہتا تھا کہ جب تم کسی تنگی دست کے پاس آؤ تو اس سے درگزر کرنا امید ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے درگزر فرمائے۔ ارشاد فرمایا کہ جب وہ شخص اللہ سے ملا تو اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے درگزر فرما دیا۔ “

مومن کو آئینہ سمجھنا

حدیث : 38

«وعنه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المؤمن مرآة المؤمن ، والمؤمن أخو المؤمن: يكف عليه ضيعته، ويحوطه من ورائه»
سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم : 4918- سلسلة الاحاديث صحيحه : 926 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن ، مومن کا آئینہ ہے اور مومن مومن کا بھائی ہے۔ وہ اس کے نقصان کو روکتا ہے اور اس کے پیچھے اس کی حفاظت کرتا ہے۔ “

ملازموں کے ساتھ حسن معاملہ

حدیث : 39

«وعن عبد الله بن عمر، يقول: جاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله كم نعفو عن الخادم؟ فصمت ، ثم أعاد عليه الكلام فصمت ، فلما كان فى الثالثة قال: اعف عنه فى كل يوم سبعين مرة»
سنن ابی داؤد، كتاب الأدب، رقم : 5164 – سنن ترمذی، رقم: 2031 محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ہم خادم کو کس قدر معاف کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے پھر سوال کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر جب تیسری بار پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسے ہر روز ستر بار معاف کیا کرو۔“

نیکی کی طرف رہنمائی

حدیث : 40

«وعن أبى مسعود الأنصاري قال: جاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: إني أبدع بي فاحملني. فقال: ما عندي فقال رجل يارسول الله! أنا أدله على من يحمله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من دل على خير فله مثل أجر فاعله»
صحیح مسلم، کتاب الإمارة، رقم : 1893.
”اور سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا، میرا جانور مر گیا ہے، مجھے سواری دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے پاس سواری نہیں۔ تو ایک شخص بولا اے اللہ کے رسول! کیا میں اسے ایسے شخص کے بارے میں بتاؤں جو اسے سواری دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لیے نیکی کرنے والے کے برابر ثواب ہے۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے