جان بوجھ کر نماز فوت کرنے پر قضا اور قبولیت کا مسئلہ
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنے فتاویٰ میں لکھا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز فوت کر دے، اس کی قضا نماز قبول نہیں ہوتی اور نہ ہی اس فعل حرام (نماز کو ترک کرنے) کا گناہ قضا کرنے سے ساقط ہوتا ہے۔ اس عبارت کا مطلب کیا ہے؟

الجواب

اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بغیر کسی شرعی عذر کے جان بوجھ کر نماز کو ترک کرتا ہے اور بعد میں اس کی قضا کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو وہ قضا نماز اس سے اصل گناہ کو معاف نہیں کرے گی۔ ابن تیمیہ کے مطابق، جان بوجھ کر نماز ترک کرنے کا گناہ بہت بڑا ہے اور اس کا کفارہ صرف قضا نماز سے نہیں ہو سکتا۔ یہ موقف بعض دوسرے علماء کا بھی ہے، جن کا کہنا ہے کہ جب نماز جان بوجھ کر ترک کی گئی ہو، تو اس کے بعد قضا کرنا اس گناہ کو ختم نہیں کرتا۔

اس معاملے میں علماء کا اختلاف ہے۔ جمہور علماء کا کہنا ہے کہ نماز کی قضا واجب ہے، چاہے نماز بلا عذر چھوٹی ہو یا کسی اور سبب سے۔ جبکہ بعض علماء، جیسے داود ظاہری، ابن حزم اور کچھ شافعیہ، اس بات کے قائل ہیں کہ جان بوجھ کر نماز قضا کرنے والے پر قضا واجب نہیں ہے، بلکہ وہ گناہگار ہے اور اس کا کفارہ توبہ اور استغفار ہے، نہ کہ قضا نماز۔

حضرت ابن تیمیہ بھی اسی موقف کے حامی ہیں کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز قضا کرے، اس کے لیے قضا نماز کرنا اس گناہ کو ختم نہیں کرے گا۔ جمہور علماء کا استدلال ایک حدیث سے ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"فَدَیْنُ اللّٰہِ اَحَقُّ اَنْ یُّقْضٰی”
(صحیح بخاری)

ترجمہ: "اللہ کا قرض زیادہ حق رکھتا ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔” یہ حدیث عمومی طور پر تمام فرائض کو پورا کرنے کا حکم دیتی ہے، اور اسی پر جمہور علماء نماز کی قضا کو واجب سمجھتے ہیں۔

خلاصہ

◄ جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کی قضا کرنے سے گناہ ختم نہیں ہوتا۔
◄ جمہور علماء قضا کو واجب سمجھتے ہیں، جبکہ بعض علماء کا موقف ہے کہ جان بوجھ کر چھوڑی گئی نماز کی قضا نہیں، بلکہ توبہ ضروری ہے۔
◄ ابن تیمیہ اور ظاہریہ کا موقف یہی ہے کہ قضا نماز کے ذریعے گناہ معاف نہیں ہوتا، اور اس کے لیے توبہ و استغفار کی ضرورت ہے۔

حوالہ جات

فتاویٰ نواب صدیق حسن خان، جلد نمبر ۲، صفحہ ۱۸

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1