مسئلہ: سورۃ فاتحہ کی قراءت امام کے پیچھے (خلف الامام)
سوال:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سورۃ الفاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ کیا امام کے پیچھے ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنی چاہیے، خصوصاً تیسری اور چوتھی رکعت میں جبکہ امام سورۃ الفاتحہ خاموشی سے پڑھتے ہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں مفصل وضاحت کریں تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے۔
الجواب:
سورۃ الفاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ”
(صحیح بخاری: 756، صحیح مسلم: 394)
یعنی: "اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ الفاتحہ نہ پڑھے۔”
یہ حدیث عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اور وہ خود خلف الامام سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے قائل اور عامل تھے۔
(کتاب القرآءت للبیہقی، ص59، حدیث133، واسنادہ صحیح)
شارحین حدیث کا استدلال
شارحین حدیث نے بھی اس حدیث سے خلف الامام سورۃ الفاتحہ کی فرضیت پر استدلال کیا ہے۔ مثلاً:
اعلام الحدیث فی شرح صحیح بخاری للخطابی (1/500)
علامہ محمود العینی الحنفی فرماتے ہیں:
"استدل بهذا الحديث عبد الله بن المبارك والأوزاعي ومالك والشافعي وأحمد وإسحاق وأبو ثور وداود على وجوب قراءة الفاتحة خلف الإمام في جميع الصلوات”
(عمدۃ القاری، جلد6، صفحہ10)
مزید تفصیل کے لیے مفید کتب
◈ امام عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب: تحقیق الکلام
◈ راقم الحروف کی کتاب: الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الجہریہ
فاتحہ خلف الامام کے چند مختصر و خاص دلائل
➊ حدیث انس رضی اللہ عنہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سے ہر شخص سورۃ الفاتحہ اپنے دل میں پڑھے”
(جزء القراءۃ للبخاری: 255، سندہ صحیح)
➋ حدیث "رجل من أصحاب النبی ﷺ”:
اس کا مفہوم بھی سابقہ حدیث کی مانند ہے
(جزء القراءۃ للبخاری، حدیث61؛ مسند احمد: 4/236، 5/60، 81، 410)
اسے بیہقی رحمہ اللہ اور دیگر نے صحیح قرار دیا ہے
(معرفۃ السنن والآثار 2/54، حدیث921؛ الکواکب الدریہ ص48)
➌ حدیث نافع بن محمود عن عبادہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب میں جہر سے قراءت کر رہا ہوں تو تم میں سے کوئی شخص سورۃ الفاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھے”
(سنن نسائی، جلد2، صفحہ141، حدیث921)
بیہقی کی روایت میں یہ اضافہ ہے:
"جو شخص سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھتا، اس کی نماز نہیں ہوتی”
(کتاب القراءت للبیہقی ص64، اسناد صحیح، رواۃ ثقات)
(الضیاء المقدسی: 8/346،347، حدیث421)
➍ حدیث عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ
(جزء القرآءت للبخاری ص17،18، حدیث263؛ نصر الباری ص112)
سند جمہور علماء کے نزدیک حجت ہے
(مجموع الفتاوی ابن تیمیہ، جلد18، صفحہ8؛ الترغیب والترہیب، جلد4، صفحہ576)
➎ حدیث مکحول عن محمود بن الربیع عن عبادہ
(کتاب القرآءت للبیہقی، ص48 و 64)
آثار صحابہ سے دلائل
➏ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ:
جہری و سری نماز دونوں میں خلف الامام سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا حکم دیتے تھے
(المستدرک للحاکم: جلد1، صفحہ239؛ السنن الکبری للبیہقی: جلد2، صفحہ167)
(دارقطنی: 1/317، حدیث1197، 1198)
➐ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
جہری و سری دونوں نمازوں میں سورۃ الفاتحہ خلف الامام پڑھنے کا حکم دیتے تھے
(مسند الحمیدی: حدیث980؛ صحیح ابی عوانہ: جلد2، صفحہ38؛ جلد1، صفحہ357؛ واصلہ فی صحیح مسلم)
➑ سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ:
فاتحہ خلف الامام کا حکم دیتے تھے
(جزء القراء للبخاری: ص30،31، حدیث57؛ نصر الباری: ص162،163، حدیث105)
سند حسن ہے
(آثار السنن ص172، تحت حدیث: 358، للنیموی التقلیدی)
➒ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ:
فاتحہ خلف الامام کا حکم دیتے تھے
(مصنف ابن ابی شیبہ: جلد1، صفحہ374)
امام بیہقی نے کہا:
"هذا إسناد صحيح لاغبار عليه”
(کتاب القراءت، ص198)
➓ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ:
ان کا ذکر پہلے تفصیل سے آ چکا ہے، وہ خود بھی خلف الامام سورۃ الفاتحہ پڑھتے تھے
مخالفین کے دلائل کا جائزہ
بعض لوگ ان دلائل کے مقابل ایسی روایات پیش کرتے ہیں جن میں سورۃ الفاتحہ کا ذکر ہی نہیں ہوتا، اور نہ ہی وہ ان روایات میں نص صریح ہیں۔
مثال کے طور پر:
اشرف علی تھانوی دیوبندی سے سوال کیا گیا:
"کبھی کبھار ایسی جگہ جمعہ ادا کرنا پڑتا ہے جہاں حنفیہ کے نزدیک اکثر شرائط مفقود ہوتی ہیں”
جواب دیا:
"ایسے موقع پر سورۃ الفاتحہ خلف الامام پڑھ لینا چاہیے تاکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کی بنیاد پر نماز ہو جائے”
(تجلیات رحمانی، صفحہ233، از قاری سعید الرحمٰن دیوبندی)
یہ موقف حنفی مذہب سے ہٹ کر تلفیق بین المذاہب کی مثال ہے، اور جہری نماز میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا خود ہی اعتراف ہے۔
"وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ…” اور "وإذا قرأ فأنصتوا” کا جواب
ان آیات و احادیث کا تعلق سورۃ الفاتحہ کی ممانعت سے نہیں، بلکہ نماز کے دوران کلام یا ما عدا الفاتحہ کی قراءت سے ہے۔
(ماخذ: ماہنامہ شہادت، جولائی 1999ء)
ھذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب
(والسلام)