سوال
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر کسی کے گھر میں لید (یعنی گوبر یا مینگنیاں) موجود ہو تو فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ قول کتب میں ثابت نہیں
یہ جو بات کہی جاتی ہے کہ گھر میں لید کی موجودگی فرشتوں کے آنے میں رکاوٹ بنتی ہے، ایسا قول کسی معتبر کتاب میں نہیں ملا۔ بظاہر یہ بات غلط معلوم ہوتی ہے، کیونکہ:
◈ گوشت کھائے جانے والے جانوروں کی مینگنیاں اور گوبر پاک ہیں۔
◈ یہ بحث پہلے مسئلہ نمبر 130 میں گزر چکی ہے۔
◈ اگر کوئی چیز پاک ہو تو وہ فرشتوں کے آنے سے مانع نہیں بن سکتی۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ فرشتے صفائی پسند ہوتے ہیں، اور بدبو سے انہیں نفرت ہوتی ہے۔ (مترجم)
فقہی اقوال اور دلائل
ہدایہ (4؍468) کا بیان:
"کتاب الکریمہ” میں کہا گیا ہے کہ مینگنیوں کی خرید و فروخت میں کوئی حرج نہیں۔
انسانی فضلہ (براز) کا بیچنا مکروہ ہے۔
فتح القدیر (8؍386) کی وضاحت:
یہی بات کہی گئی کہ مینگنیوں کے بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔
سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ وہ اپنی زمین میں مینگنیاں ڈلوایا کرتے تھے اور کہا کرتے:
"لینے والے پر ناپ تول کی ذمہ داری ہے، نہ کہ دینے والے پر”۔
◈ عربی اصطلاح "عر الارض” زمین میں کھاد وغیرہ ڈالنے کو کہا جاتا ہے۔
◈ "العرۃ” کا مطلب ہی مینگنی ہے۔
امام قرطبیؒ کی رائے
تفسیر قرطبی (6؍289) میں امام قرطبیؒ لکھتے ہیں:
"خون اور شراب کی خرید و فروخت کی حرمت پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔”
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گوبر، براز اور دیگر نجاستیں (جنہیں کھانا حلال نہیں) ان کی خرید و فروخت حرام ہے۔
واللہ اعلم
ائمہ کی آراء
امام مالکؒ:
جانوروں کے فضلے (براز) کی بیع کو مکروہ کہتے ہیں۔
ابن قاسم منفعت کی وجہ سے رخصت دیتے ہیں۔
قیاس کے مطابق وہی بات معتبر ہے جو امام مالکؒ نے کہی۔
امام شافعیؒ:
ان کا بھی یہی مذہب ہے۔
صحیح حدیث اس بات کی تائید کرتی ہے کہ ایسی اشیاء کی فروخت درست نہیں:
ابن عباسؓ کی حدیث (صحیح مسلم):
"شراب سے سرکہ بنانا اور پھر اسے فروخت کرنا ممنوع ہے”۔
کتاب "المجموع” (9؍230):
"حلال جانوروں اور کبوتروں کے براز کی خرید و فروخت باطل ہے اور اس کی قیمت حرام ہے، یہی ہمارا مذہب ہے۔”
امام ابو حنیفہؒ:
وہ جانوروں کے براز کی خرید و فروخت کو جائز قرار دیتے ہیں۔
ان کے مطابق ہر زمانے اور علاقے کے لوگوں نے ایسا کیا، کسی نے انکار نہیں کیا۔
(2؍550) میں بھی یہی بات مذکور ہے کہ چونکہ ان سے نفع حاصل کیا جاتا ہے، اس لیے خرید و فروخت جائز ہے۔
امام احمدؒ کا موقف:
الانصاف از مرداوی (4؍280):
مذہب میں مینگنیوں کی خرید و فروخت جائز نہیں، لیکن:
مہنا روایت کرتے ہیں کہ:
"میں نے امام احمدؒ سے مینگنیوں اور گوبر کی فروخت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ‘اس میں کوئی حرج نہیں'”۔
نتیجہ اور راجح قول
میرے نزدیک مینگنیوں اور گوبر کی خرید و فروخت جائز ہے کیونکہ:
➊ اصل میں ہر چیز مباح ہے جب تک کوئی صحیح دلیل اس کے خلاف نہ ہو۔
➋ ایسی کوئی صحیح دلیل یہاں موجود نہیں۔
➌ جن لوگوں نے اس کی خرید و فروخت کو حرام کہا ہے، ان کی وجہ نجاست ہے۔
➍ لیکن پہلے وضاحت ہو چکی کہ گوشت کھانے والے جانوروں کا براز نجس نہیں بلکہ پاک ہے۔
فرشتوں کے آنے کا مسئلہ
گھر میں پیشاب یا پاخانے کا موجود ہونا فرشتوں کے آنے سے مانع نہیں۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ:
ایک صحیح حدیث میں آتا ہے کہ:
"رسول اللہ ﷺ رات کے وقت گھر میں لکڑی کے برتن میں پیشاب کرتے تھے۔”
(روایت: ابو داؤد)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب