گروی مکان سے فائدہ اٹھانے کے 5 شرعی اصول کتاب و سنت کی روشنی میں
ماخذ: فتاویٰ ارکان اسلام

گروی اشیاء سے فوائد اٹھانے کی شرعی حیثیت

(کتاب و سنت کی روشنی میں مکمل وضاحت)

سوال

کیا مکان کو گروی رکھنا اسلام کے مطابق جائز ہے؟ اگر ہاں، تو اس کے لیے شریعت میں کوئی خاص شرائط ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی شریعت کی رو سے مکان یا کوئی بھی مالیت رکھنے والی چیز گروی رکھنا اور رکھوانا جائز ہے، مگر اس کے لیے چند شرعی اصولوں اور ضوابط کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

گروی اشیاء سے متعلق شرعی اصول:

1. آمدنی اور منافع کی ملکیت:

◈ گروی رکھی گئی چیز (مثلاً مکان یا کوئی اور مالیت والی چیز) سے حاصل ہونے والی آمدنی، اجرت، یا محصول راہن (جس نے چیز گروی رکھی ہو) کی ملکیت میں شمار ہوگی۔

2. مرتھن کا تصرف صرف نص شرعی کی روشنی میں جائز ہے:

مرتھن (جس کے پاس چیز رہن رکھی گئی ہے) کو اس گروی چیز میں آزادانہ تصرف کی اجازت نہیں، الا یہ کہ شرعی نصوص سے کوئی صورت واضح ہو۔

نصِ شرعی سے استثناء:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

” الظھر یرکب بنفقة إذا کان مرھونا ولبن الدر یشرب بنفقتہ إذا کان مرھونا وعلی الذی یرکب و یشرب النفقة "
(صحیح بخاری، کتاب الرھن، باب الرھن مرکوب و محلوب)

ترجمہ:
’’رہن رکھے ہوئے جانور پر اخراجات کے بدلے سواری کی جاسکتی ہے، اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ بھی اخراجات کے بدلے پیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ وہ رہن ہو۔ اور جو شخص سواری کرے اور دودھ پئے، وہی ان اخراجات کا ذمہ دار ہوگا۔‘‘

زمین یا جانور جیسے مرہونہ اموال سے فائدہ اٹھانے کی گنجائش:

◈ اگر کوئی ایسی مرہونہ چیز ہو، جیسے جانور یا زمین، جس کی دیکھ بھال نہ کرنے کی صورت میں اس کے ضائع ہونے یا نقصان کا خدشہ ہو، تو مرتھن کو بقدرِ خرچ اس سے فائدہ اٹھانا جائز ہے۔

گروی مکان کا شرعی حکم:

اہم نکتہ:

مکان کی حیثیت جانور یا زمین سے مختلف ہے، کیونکہ اگر جانور کی دیکھ بھال نہ کی جائے (مثلاً چارہ نہ دیا جائے)، تو وہ مر سکتا ہے، مگر مکان کو ایسا کوئی خطرہ لاحق نہیں۔

اس لیے:

◈ مرتھن اگر گروی مکان میں سکونت اختیار کرنا چاہے، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ راہن سے اس مکان کا کرایہ طے کرے۔
◈ اگر ایسا نہ کیا گیا اور وہ مکان میں بلا معاوضہ سکونت اختیار کرے، تو یہ عمل سود (ربا) کے دائرے میں آ جائے گا۔

خلاصہ:

◈ گروی رکھنا بذاتِ خود جائز ہے۔
◈ گروی چیز سے فائدہ اٹھانے کے لیے شرعی نص یا راہن کی اجازت و کرایہ طے کرنا ضروری ہے۔
◈ مکان سے بلا اجرت فائدہ اٹھانا سود شمار ہوگا، کیونکہ مکان کو جانور پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1