سوال
کیا برادریوں جیسے کہ دھوبی، ارائیں، کمہار وغیرہ کا نکاح صرف اپنی ہی برادری میں ہونا چاہیے یا دوسری برادری میں بھی ہو سکتا ہے؟ بعض لوگ دلیل دیتے ہیں کہ حضور ﷺ نے اپنی بیٹیوں کے رشتے صرف قریش برادری میں کیے تھے، براہِ کرم وضاحت فرما دیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✿ اس معاملے میں دونوں صورتیں درست اور جائز ہیں:
◈ برادری کے اندر نکاح کرنا بھی درست ہے۔
◈ اور برادری سے باہر نکاح کرنا بھی شرعاً جائز ہے۔
✿ بعض لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ چونکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹیوں کے نکاح قریش میں کیے، اس لیے ہمیں بھی صرف اپنی برادری میں نکاح کرنا چاہیے، تو یہ دلیل عام اصول کو محدود کرنے والی نہیں بن سکتی۔
✿ حضور ﷺ کا عمل اس وقت کے عرف (رائج سماجی دستور) کے مطابق تھا، جو کہ شریعت کی کسی قطعی پابندی کی بنیاد پر نہیں تھا۔
✿ شریعت میں حسب و نسب کو دیکھا جاتا ہے، لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق تقویٰ اور دینداری کو اصل معیار قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے:
"إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ”
(بیشک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے)
(سورۃ الحجرات، آیت 13)
✿ لہٰذا برادری کی بنیاد پر نکاح کو محدود کرنا شرعی اصول نہیں ہے۔ اگر دینداری، اخلاق اور دیگر شرائط پوری ہوں تو برادری سے باہر نکاح کرنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب