سوال
کیا نمازِ تسبیح والی روایت سند کے لحاظ سے صحیح ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ تسبیح کے بارے میں جو حدیث منقول ہے، اس کی سند کے بارے میں علمائے کرام کے اقوال درج ذیل ہیں:
اہلِ علم کی آراء
➊ صاحب مرعاۃ اور صاحب تحفۃ الاحوذی کی رائے:
انہوں نے حدیثِ صلاۃ التسبیح کے بارے میں تحریر فرمایا ہے:
«لاَ يَنْحَطُّ عَنْ دَرَجَةِ الْحَسَنِ»
(یعنی یہ حدیث حسن کے درجہ سے کم نہیں ہے۔)
➋ رسالہ "التَّرْجِيْحُ لِحَدِيْثِ صَلاَةِ التَّسْبِيْحِ” کی تمہید میں لکھا گیا ہے:
«وَالْحَاصِلُ اَنَّ حَدِيْثَ التَّسْبِيْحِ صَحِيْحٌ لِغَيْرِه لِاَنَّ لَه طُرُقًا عَلٰی شَرْطِ الْحَسَنِ ، فَيَضُمُّ بَعْضُهَا اِلٰی بَعْضٍ وَيَقْوٰی بَعْضُهَا بِبَعْضٍ وَيَصِيْرُ الْحَدِيْثُ صَحِيْحًا»
(یعنی خلاصہ یہ ہے کہ صلاۃ التسبیح کی حدیث غیرہ کے اعتبار سے صحیح ہے، کیونکہ اس کے متعدد طرق ہیں جو حسن کی شرط پر پورے اترتے ہیں، اور وہ ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں، اور باہم تقویت پا کر حدیث صحیح بن جاتی ہے۔)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب