سوال
تین وتر کی نماز کو مغرب کی نماز سے مشابہت کے باعث دو تشہد سے پڑھنا کیوں منع ہے؟ نیز یہ بھی وضاحت کریں کہ:
- کیا چار رکعت سنت نماز کو دو تشہد کے ساتھ پڑھنے کے جواز پر کوئی نص (واضح دلیل) موجود ہے؟
- کیا اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی قیام اللیل والی روایت «يُصَلِّي أَرْبَعًا…» سے اس مسئلہ پر استدلال کیا جا سکتا ہے؟
- کیا چار رکعت سنت نماز کو ایک ہی سلام سے پڑھنا جائز ہے؟
- کیا یہ عمل فرض نماز جیسی مشابہت کا باعث نہیں بنے گا؟
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:
وتر نماز کے معاملے میں:
- وتر نماز کو نماز مغرب کے ساتھ مشابہت دینے کی ممانعت موجود ہے۔
- البتہ عام نفل نماز کو فرض نماز کے ساتھ مشابہت دینے سے متعلق کوئی واضح ممانعت میرے علم میں نہیں ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت:
- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت جس میں فرمایا:
«يُصَلِّي أَرْبَعًا…» (صحیح مسلم)
- اس روایت سے یہ استدلال کرنا کہ دو تشہدوں کے ساتھ ایک سلام میں چار رکعت نفل نماز پڑھی جا سکتی ہے، درست نہیں۔
- کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی صحیح مسلم میں روایت ہے:
«يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ» (صحیح مسلم)
یعنی نبی کریم ﷺ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے تھے۔
جامع ترمذی کی روایت:
- البتہ جامع ترمذی کی حدیث کے مطابق، نبی کریم ﷺ کے نفل نماز کے دن کے وقت ادا کرنے کے متعلق فرمایا گیا ہے:
«وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ»
(صحيح ترمذی للألبانی، ج1، ص 489)
مبارکپوری رحمہ اللہ کا تبصرہ:
- علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تحفۃ الاحوذی میں اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا:
«وَقَدْ ذَكَرَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ مُخْتَصَرًا فِي بَابِ مَا جَاءَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذَكَرَ هُنَاكَ قَوْلَ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَلاَ بُعْدَ عِندِي فِيمَا أَوَّلَهُ عَلَيْهِ بَلْ هُوَ الظَّاهِرُ الْقَرِيبُ بَلْ هُوَ الْمُتَعَيِّنُ إِذِ النَّبِيُّونَ وَالْمُرْسَلُونَ لاَ يَحْضُرُونَ الصَّلَاةَ حَتَّى يَنْوِيَهُمُ الْمُصَلِّي بِقَوْلِهِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَكَيْفَ يُرَادُ بِالتَّسْلِيمِ تَسْلِيمُ التَّحَلُّلِ مِنَ الصَّلَاةِ»
اس کا خلاصہ یہ ہے کہ:
"ایک سلام سے چار سنتیں اکٹھی پڑھی جا سکتی ہیں”
نتیجہ
- وتر کو مغرب سے مشابہ بنانے سے ممانعت موجود ہے۔
- عام نفل نماز کو فرض جیسی مشابہت دینے کی ممانعت ثابت نہیں۔
- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت «يُصَلِّي أَرْبَعًا…» سے بیک سلام چار رکعت کا استدلال درست نہیں کیونکہ نبی ﷺ دو رکعت کے بعد سلام دیتے تھے۔
- لیکن جامع ترمذی کی حدیث اور علامہ مبارکپوری کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک سلام سے چار رکعت نفل نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔
ھٰذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب