کیا مکہ آنے پر عمرہ ہر بار لازم ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال

کیا حدودِ حرم سے باہر رہنے والوں پر مکہ آنے کے وقت عمرہ لازم ہوتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام ایک آسان اور وسعت والا دین ہے جو اپنے ماننے والوں پر ان کی طاقت اور استطاعت کے مطابق عبادات و معاملات کا بوجھ ڈالتا ہے۔ اسلام میں ایسا کوئی حکم نہیں جو انسان کی طاقت سے بڑھ کر ہو اور اس پر اسے لازم کیا گیا ہو۔

اسلام میں حج کی فرضیت

اسلام میں حج صرف ان مسلمانوں پر فرض کیا گیا ہے جو اس کی استطاعت رکھتے ہوں۔ اس کا ذکر قرآن مجید میں اس طرح آیا ہے:

"ولله علی الناس حج البیت من استطاع إلیہ سبیلا”
(آل عمران: 97)
’’اللہ تعالیٰ نے اُن لوگوں پر جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھتے ہیں اس گھر (بیت اللہ) کا حج فرض کیا۔‘‘

اس آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ حج صرف ایک بار ان لوگوں پر فرض ہے جو مالی، جسمانی اور راستے کے اعتبار سے استطاعت رکھتے ہوں۔

حضرت ابن عباسؓ سے مرفوع حدیث میں بھی یہ بات وضاحت سے بیان ہوئی ہے:

"الحج مرۃ واحدۃ فمن زاد فھو تطوع”
(سنن ابوداؤد: 1514)
’’حج ایک مرتبہ (فرض) ہے اور جس نے زیادہ کیا تو وہ نفلی حج ہے۔‘‘

عمرہ کے بارے میں شرعی حکم

عمرہ چونکہ ایک نفلی عبادت ہے، اس کے وجوب پر کوئی قطعی نص (دلیل) وارد نہیں ہوئی ہے۔ لہٰذا:

❀ چاہے کوئی شخص حدودِ حرم میں رہتا ہو یا حرم سے باہر، اس پر عمرہ فرض نہیں ہوتا۔
❀ اگر کوئی عمرہ کرنا چاہے تو یہ اس کا اختیاری عمل ہوگا۔
❀ نہ کرنے کی صورت میں وہ کسی گناہ کا مرتکب نہیں ہوگا۔

اس بنا پر جو لوگ حدودِ حرم سے باہر رہتے ہیں اور مکہ مکرمہ آتے ہیں، ان پر عمرہ لازم نہیں۔ وہ جب چاہیں عمرہ کریں یا نہ کریں، یہ ان کا اختیار ہے کیونکہ عمرہ ایک نفلی عبادت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1