سوال
ہمارے گاؤں کی جامع مسجد کو نئے سرے سے تعمیر کیا گیا ہے، اور اس مسجد کے اندر جو غسل خانے بنائے گئے ہیں ان کا رخ کعبہ کی طرف ہے۔ ان غسل خانوں میں جب کوئی شخص استنجاء کرتا ہے تو اس کی صورت میں یا تو اس کا چہرہ کعبہ کی طرف ہوتا ہے یا اس کی پیٹھ۔ کیا اس حالت میں استنجاء کرنا شرعاً جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں، بیت الخلاء یا غسل خانے میں پیشاب یا پاخانہ کرتے وقت قبلہ (یعنی کعبہ) کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا ممنوع ہے۔ اس بارے میں مرفوع احادیث میں واضح ممانعت موجود ہے۔
ممانعت کی دلیل
حضرت ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ:
❖ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم پاخانہ میں جاؤ تو قبلہ کی طرف نہ تو منہ کرو اور نہ ہی پیٹھ۔
(بخاری، کتاب الوضوء، باب لا تستقبل القبلة ببول ولا غائط إلا عند البناء جدار أو نحوه)
لہٰذا، ایسی صورت میں جبکہ غسل خانے کا رخ قبلہ کی طرف ہو اور وہاں بیٹھنے سے انسان کا چہرہ یا پیٹھ قبلہ رخ ہو جائے، تو یہ عمل شریعت کی رو سے ناجائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب