کیا فوت شدہ شخص کی نمازیں دوسرے پڑھ سکتے ہیں؟
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 126

سوال

کیا کوئی شخص کسی کی نمازیں ادا کر سکتا ہے جب کہ وہ شخص فوت ہو گیا ہو؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے اس کی زندگی میں چھوڑ دی گئی نمازیں پڑھنے کا ذکر کتاب و سنت میں کہیں بھی نہیں آیا۔ یعنی، اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں نمازیں ادا نہیں کر سکا اور وہ فوت ہو گیا، تو اس کے ورثاء یا قریبی رشتہ دار اس کی طرف سے ان نمازوں کو ادا نہیں کر سکتے۔

البتہ کچھ دیگر عبادات ایسی ہیں جن کا ادا کرنا میت کی طرف سے ممکن ہے، بشرطیکہ وہ اس کے ذمہ زندگی میں واجب تھیں لیکن وہ انہیں ادا نہ کر سکا۔ ان میں شامل ہیں:

میت کی طرف سے روزوں کی قضاء:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ مَاتَ وَعَلَیْهِ صِیَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِیُّهُ»
(متفق عليه)

ترجمہ: ’’جو کوئی فوت ہو جائے اور اس پر روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔‘‘
(صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب من مات وعلیہ صوم)

میت کی طرف سے حج:

صحیح مسلم میں میت کی طرف سے حج ادا کرنے کا ذکر بھی موجود ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر میت پر حج فرض تھا اور وہ اپنی زندگی میں اسے ادا نہ کر سکا، تو اس کا کوئی قریبی رشتہ دار اس کی طرف سے حج کر سکتا ہے۔

میت کی طرف سے قرض اور زکاۃ کی ادائیگی:

اسی طرح، اگر میت کے ذمہ کوئی قرض تھا یا زکاۃ واجب تھی جو اس نے زندگی میں ادا نہ کی، تو ورثاء یا کوئی اور اس کی طرف سے یہ ادائیگیاں کر سکتے ہیں۔ یہ عمل کتاب و سنت سے ثابت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1