کیا صحیح ابن خزیمہ کی تمام روایات واقعی صحیح ہیں؟
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 304

کیا صحیح ابن خزیمہ کی تمام روایات صحیح ہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح ابن خزیمہ کی وہ تمام روایات جنھیں امام ابن خزیمہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے اور ان پر کوئی جرح (اعتراض) ذکر نہیں کیا، تو وہ روایات امام ابن خزیمہ کے نزدیک صحیح (درست) ہیں۔

تاہم، یہ بات لازمی نہیں کہ امام ابن خزیمہ کی تصحیح (کسی روایت کو صحیح قرار دینا) پر ہر عالمِ دین متفق ہو۔

صحیح ابن خزیمہ کی عمومی حیثیت

❀ صحیح ابن خزیمہ کی اکثر روایات صحیح یا حسن (اچھی درجے کی) ہیں۔

❀ لیکن بعض ایسی روایات بھی موجود ہیں جو محدثین کی تحقیق کے مطابق ضعیف (کمزور) ثابت ہوئی ہیں۔

❀ دیگر علماء نے بھی کچھ روایات پر اصولِ حدیث اور اسماء الرجال (راویوں کے حالات) کی روشنی میں جرح (تنقید) کی ہے۔

کس قول کو ترجیح دی جائے؟

❀ جس مؤقف یا دلیل کی بنیاد زیادہ مضبوط ہوگی، اسی بات کو راجح (ترجیح یافتہ) سمجھا جائے گا۔

دیگر کتب کے مقابلے میں درجہ

صحت کے معیار سے دیکھا جائے تو:

صحیح ابن خزیمہ کا درجہ،

صحیح ابن حبان اور

المستدرک للحاکم سے بہتر ہے۔

امام ابن خزیمہ پر تبصرہ

❀ اگر کسی روایت کو صحیح قرار دینے میں غلطی ہو جائے تو یہ ایک الگ معاملہ ہے۔

❀ لیکن یہ بات ثابت نہیں کہ امام ابن خزیمہ متساہل (روایت کی صحت میں نرمی برتنے والے) تھے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1