کیا شرکیہ عقائد والے یا بے نماز کی نماز جنازہ جائز ہے؟
ماخوذ: احکام و مسائل، جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 258

سوال

ایسے شخص کی نماز جنازہ ادا کرنا کیسا ہے جو شرکیہ عقائد رکھتا ہو؟
خصوصاً جب بات بریلوی عقائد کی ہو، جو اکثر شرکیہ نوعیت کے ہوتے ہیں۔ اگر قریبی عزیز و اقارب ایسے عقائد رکھتے ہوں تو ان کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے سے فتنہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، جو دعوتِ دین کے راستے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ یا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اہلِ حدیث کے جنازے کے فوراً بعد کسی بریلوی شخص کا جنازہ آ جاتا ہے، جس سے علیحدگی اختیار کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
تو کیا ایسی صورت میں مصلحت کی بنیاد پر ان کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟ نیز، بے نماز شخص کی نماز جنازہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • کسی کافر یا مشرک کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جا سکتی، چاہے وہ شخص اپنے آپ کو اہلِ حدیث ہی کیوں نہ کہتا ہو۔
  • اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان ہے:
    ﴿مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَن يَسۡتَغۡفِرُواْ لِلۡمُشۡرِكِينَ وَلَوۡ كَانُوٓاْ أُوْلِي قُرۡبَىٰ﴾
    [التوبة: 113]
  • اسی طرح ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
    ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٖ مِّنۡهُم مَّاتَ أَبَدٗا وَلَا تَقُمۡ عَلَىٰ قَبۡرِهِۦٓۖ إِنَّهُمۡ كَفَرُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ﴾
    [التوبة: 84]

بے نماز شخص کا حکم

  • جو شخص نماز بالکل نہیں پڑھتا، وہ کافر ہے۔
  • اس لیے ایسے شخص کا جنازہ ادا کرنا جائز نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1