کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچھو نے کاٹا تھا ؟

361۔ کیا جماعت کے ساتھ بھی شیطان ہوتا ہے ؟
جواب :
جی نہیں،
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
«وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ »
”اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ۔“ [آل عمران: 103]
عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
« يد الله على الجماعة، والشيطان مع من يخالف الجماعة »
”جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے اور شیطان جماعت کے مخالف کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘“ [سنن النسائي الصغرى 92,93/7 المعجم الكبير للطبراني 144,145/17]
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو صحیح سنن النسائی، رقم الحدیث 3453 میں صحیح کہا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
« لو يعلم الناس ما فى الوحدة ما سار أحد وحده بلیل أبدا»
”اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے تنہائی میں کیا (ضرر) ہے تو کبھی کوئی شخص رات کو اکیلا نہ چلے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 3998]
——————

362۔ کیا معالجین کے لیے کوئی نصیحت ہے ؟
جواب :
غذاؤں اور جڑی بوٹیوں کے نسخہ جات سے دور رہنا، کیوں کہ معالج بالقرآن غذاؤں کا اسپیشلسٹ ہوتا ہے اور نہ اسے جڑی بوٹیوں کے بارے کچھ علم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اگر ان آسان اشیا میں سے شمار ہوں، جن کے بارے احادیث وارد ہوئی ہیں، مثلاً تلبینہ، سرمہ اور سنامکی، اس لیے کہ چیزوں کی کمیتیں اور ان کے بعض کا جڑی بوٹیوں اور تیل میں داخل ہونا مہارت کا متقاضی ہے۔
ان میں سے بعض سورة الواقعہ، الحشر اور الملک کو کسی برتن میں لکھنے کا کہتے ہیں یعنی ایسے برتن میں لکھو جس میں یہ تمام آ جائیں۔ مجھے طیش دلانے والی اشیا میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ان میں سے کوئی کہتا ہے: سورة البقره مکمل ایک تھال میں لکھو، یعنی ایسے تھال میں جس میں 286 آیات سما جائیں جبکہ آیتیں تین تین سطروں کی بھی ہوتی ہیں۔ اس کے لیے تو پھر پورے میدان جتنا ٹب چاہے ایک تھال سے تو کام نہیں بنے گا۔
کوئی کہتا ہے، تو شہد کی مکھیوں کے سرداروں کو اپنی غذا بنا، جب کہ یہ انتہائی زیادہ مشکل معاملہ ہے۔
کوئی کہے گا: بارش کا پانی لا اور کوئی چشموں اور کنویں کے پانی کا طالب ہوگا۔
کوئی کہتا ہے، موسم بہار میں فلاں فلاں پھول لے کر آنا۔ کوئی کہتا ہے کہ مریض کی گردن کی رگ کو پکڑ کر رکھ، حالاں کہ یہ ایک خطرناک چیز ہے۔
کوئی کہے گا کہ پلکوں کے نچلے حصے کو دبا کر رکھ، یہ آنکھوں کے لیے بڑا خطرناک کام ہے۔
کوئی کہے گا کہ دھونی دینے والا آلہ لاؤ، جب کہ یہ کام جادوگروں اور دجالوں کا ہوتا ہے۔
کوئی کہے گا، نہ چائے پینی ہے نہ قہوہ اور نہ ایسی مزید چیزیں، مجھے سمجھ نہیں آتی ان چیزوں کا علاج سے کیا تعلق ہے؟!
کوئی کہے گا کہ سکون کے لیے دوا نہ کھانا۔
اور کوئی کہے گا کہ ورق پر قرآن کا کوئی حصہ لکھا جائے گا، پھر اسے پانی میں ملا کر پیا جائے گا اور یہ غلط ہے۔ کیوں کہ ورق ایک مطبوع چیز ہے، اس پر طباعت ایسا مواد ہے جو پینے کے لیے درست نہیں۔
کوئی کہتا ہے کہ زیادہ مناسب یہ ہے کہ کسی چینی کے برتن پر کتابت ہوں پھر اسے پانی میں ملایا جائے اور پی لیا جائے۔
کوئی کہتا ہے، میں جن کو جلا دوں گا، جب کہ اس کی کوئی دلیل موجود نہیں، کیوں کہ آگ کے ساتھ جلانا اللہ کی صفات میں سے ہے اور یہ کہنا زیادہ مناسب ہے عنقریب میں اسے قرآن کے ذریعے سزا دوں گا۔
کوئی تو لوگوں کو مسجد، گھر یا بڑی تعداد میں انسانوں کو جمع کرنے والے کمرے میں جمع کرے گا اور ان سب پر تلاوت کرے گا، خشک کو گیلی کے ساتھ ملائے گا، کچھ آوازیں اور چیخ پکار سنائی دیں گی اور آخر کار وہ وہاں سے اس طرح نکل جائیں گے، جیسے وہ آئے تھے، بلکہ کچھ پہلے سے بری حالت میں لوٹیں گے۔ اس معاملے میں ایک بڑی غلطی مریض سے اس کی باری کے بارے کوئی بات نہ سننا ہے۔ علاج کے لیے ضروری ہے کہ تو اس کے پاس بیٹھے اور اچھے طریقے سے اس کی بات سنے اور اس کی بات کو نہ ٹوکے، اگرچہ وہ زیادہ لمبی ہو، حتیٰ کہ تو اس کی مراد کو صحیح طرح سمجھ پائے، کیوں کہ اس کا اپنی مرض کے بارے کلام کرنا اس کے لیے آرام اور تمھارے لیے اصل مسئلے کو سمجھنے میں معاون ہو گا۔ اگر آپ ایک مریض کے پاس بیٹھیں اور اسے خیر حاصل ہو جائے، یہ اس سے بہتر ہے کہ سو مریض حاضر ہوں اور کسی کا کچھ بھلا نہ ہو سکے۔ سب سے افضل کام یہ ہے کہ آپ ایک یا دو یا تین یا زیادہ کے پاس بیٹھیں۔ ان کی بات عدہ طریقے سے سنیں اور معاملے کی اچھی طرح سے تشخیص کریں۔ اللہ کی کتاب سے جس دوا کے وہ محتاج ہیں، وہ انھیں دیں اور ان کی خبر گیری رکھیں، اگرچہ ٹیلی فون کے ذریعے ہی ہو۔
——————

363۔ کیا علاج بالقرآن معالج کا محتاج ہے ؟
جواب :
جی نہیں،
بلکہ معالج قرآن کا انسان میں جن کو حاضر کرنے کے لیے محتاج ہوتا ہے، علاوہ ازیں مریض خود اپنے لیے قرآن پڑھے، اللہ سے مدد مانگے اور اس کے اوامر و نواہی کا التزام کرے، اللہ کے حکم سے علاج جلد مکمل ہو جائے گا۔
——————

364۔ کیا جاہلیت میں بھی کوئی دم تھا ؟
جواب :
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے، پھر ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«اعرضوا على رقاكم، لا بأس بالرقية ما لم يكن فيها شرك»
”اپنے دم میرے سامنے پیش کرو، دم کرنے میں کوئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2200 سنن أبى داود، رقم الحديث 3886]
——————

365۔ شیطان خواب میں کیسے آتا ہے ؟
جواب :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«من رآني فى المنام فقد رآني حقا فإن الشيطان لا يتمثل بي »
”جس نے خواب میں مجھے دیکھا بلاشبہ اس نے مجھے ہی دیکھا، کیوں کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6993 صحيح مسلم، رقم الحديث 2266]
یہ اس امر کی دلیل ہے کہ شیطان جسم میں داخل ہوتا ہے، حتی کہ وہ خواب میں بھی آتا ہے۔ جن کے انسانی جسم میں دخول کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اپنی اصل حالت میں ہی داخل ہو، بلکہ وہ خواب میں کئی دوسری صورتیں بنا کر سکتا ہے۔
لیکن جب شیطان داخل ہی نہیں ہو سکتا تو وہ کیسے خوفناک خواب پیش کرتا ہے، جسے میں سونے کی حالت میں دیکھتا ہوں؟
——————

366۔ کیا دم کرنے کی کوئی دلیل ہے ؟
جواب :
جی ہاں،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
«إعرضوا على رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيها شراه»
”مجھ پر اپنے دم پیش کرو، دم میں کوئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6993 صحيح مسلم، رقم الحديث 2266]
پس اس حدیث سے ہم قرآن و سنت اور ادعیہ ماثورہ وغیرہ سے دم کرنے کا جواز لیتے ہیں۔
——————

367 منتر کیا چیز ہے ؟
جواب :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
« النشره من عمل الشيطان »
”منتر شیطان کے عمل سے ہے۔“ [مسند أحمد 294/3 سنن أبى داود، رقم الحديث 3868]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے۔ [فتح الباري: 233/10]
کیوں کہ یہ اس کی اصل کی طرف اشارہ ہے، پھر جس نے اس کے ساتھ خیر کا قصد کیا وہ خیر ہے، ورنہ وہ شر ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا:
”لیکن منتر کی دو قسمیں ہونے کا احتمال ہے، میں کہتا ہوں یہی درست ہے کہ منتر کی دو قسمیں ہیں۔“ [فتح الباري 233/10]
پہلی قسم جائز منتر کی ہے اور وہ قرآن، دعاؤں اور شرعی اذکار کے ساتھ جادو کا توڑ ہے اور دوسری قسم حرام منتر کی ہے اور یہ شیاطین کی مدد، ان کے تقرب اور ان کی رضامندی کے ساتھ جادو کو جادو سے ختم کرنا ہے۔ امید واثق ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ فرمان کہ منتر شیطانی ہے، سے یہی قسم مراد ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جانے سے منع کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ جس نے ان کی تصدیق کی، اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے کفر کیا۔
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا :
”منتر کرنے اور کروانے والا شیطان کے پسندیدہ عمل کے ساتھ اس کا قرب حاصل کرتے ہیں، جس کی وجہ سے مسحور سے جادو کا شیطانی عمل باطل ہو جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعوذات اور جائز دعاؤں کے دم کے ساتھ کیا جانے والا منتر جائز ہے۔“
——————

368۔ کیا نظر بد کا بھی کوئی دم ہے ؟
جواب :
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« العين حق، ولو كان شيء سابق القدر، لسبقة العين »
”نظر حق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لینے والی ہوتی تو نظر اس پر سبقت لے جاتی۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2188]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« العين حق »
”نظرحق ہے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2187]
——————

369۔ کیا اللہ کے اسم اعظم اور علاج کا کوئی باہمی تعلق ہے ؟
جواب :
جی ہاں!
اسم اعظم کے ذریعے جو سوال کیا جائے، اللہ عطا کرتا ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اسم الله الأعظم فى هاتين الآيتين »
الله کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے :
«وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ» [البقرة: 163]
”اور تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔“
«الم ‎ ﴿١﴾ ‏ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ‎ ﴿٢﴾ » ‏ [آل عمران: 1-2]
الم۔ اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 1496 سنن الترمذي، رقم الحديث 3478]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک ایک آدمی نے دعا کی اور کہا:
« اللهم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان، بديع السماوات والأرض، يا ذا الجلال والإكرام يا حي يا قيوم »
”اے اللہ! میں تجھ سے اس واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ سب تعریف تیرے لیے ہے، نہیں کوئی معبود مگر تو، تو منان ہے، آسمان اور زمینوں کو بغیر نمونے کے بنانے والا ہے، اے جلال و اکرام والے، اے زندہ اور قائم رہنے والے۔‘‘
نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
«لقد دعا الله باسمه الأعظم الذى إذا دعي به أجاب و إذا سئل به أعطىٰ »
”اس نے اللہ سے اس کے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے۔“ [سنن أبى داود، كتاب الصلاة، باب الدعاء، رقم الحديث 1495 صحيح ابن حبان، رقم الحديث 893]
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا جو کہہ رہا تھا:
« اللهم إني أسألك بأنك أنت الله، لا إله إلا أنت الأحد الصمد، الذى لم يلد ولم يولد، ولم يكن له كفوا أحد »
اے اللہ! یقین میں تجھ سے اس ناتے سے سوال کرتا ہوں کہ بے شک تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو اکیلا و بے نیاز ہے، جس نے کسی کو جنم دیا اور نہ اس کو کسی نے جنم دیا اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« دعا الله باسمه الأعظم الذى إذا سئل به أعطى و إذا دعي به أجاب »
اس نے اللہ سے اس کے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے اور جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے۔ [سنن الترمذي، رقم الحديث 3475 سنن أبى داود، رقم الحديث 1493 مشكاة المصابيح 703/1 رقم الحديث 2289]
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
« إسم الله الأعظم فى سور من القرآن ثلاث، فى البقرة، و آل عمران، و طه »
الله کا اسم اعظم قرآنِ کریم کی تین سورتوں میں ہے : سورة البقره، سورة آل عمران اور سورة طہ میں۔ [سنن ابن ماجه، رقم الحديث 3855 المعجم الكبير 182/8 السلسة الصحيحة 746,382/2]
تو معلوم ہوا کہ اسم اعظم کے ساتھ جو بھی سوال مرض کا یا اس کے علاوہ کیا جائے، الله تعالی قبول فرماتا ہے۔
——————

370۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچھو نے کاٹا تھا ؟
جواب :
جی ہاں،
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کی انگلی میں ایک بچھو نے ڈس لیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
«لعن الله العقرب، ما تدع نبيا ولا غيره قال: ثم دعا بإناء فيه ماء وملح، فجعل يضع موضع اللدغة فى الماء والملح ويقرأ (قل هو الله أحد والمعوذتين حتي سكنت »
”اللہ لعنت کرے بچھو پر، نہ نبی کو چھوڑتا ہے نہ غیر نبی کو۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن منگوایا جس میں نمک اور پانی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی اور نمک میں بچھو کے ڈسنے والی جگہ کو رکھا اور آرام آنے تک (قل هو الله أحد) اور معوذتین پڑھتے رہے۔“ [مصنف ابن أبى شيبة، رقم الحديث 23543 طبراني فى الأوسط، رقم الحديث 5890 السلسلة الصحيحة، رقم الحديث 548]

اس تحریر کو اب تک 48 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply