کیا دن میں بیوی سے جماع کرنا جائز ہے؟ شرعی حکم اور غلط نظریات
ماخوذ: احکام و مسائل – نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 324

سوال

کیا خاوند دن کے وقت بیوی سے جماع کر سکتا ہے؟ بعض علماء کا کہنا ہے کہ دن میں جماع کرنے سے بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات بالکل درست ہے کہ شوہر دن کے وقت بیوی سے جماع کر سکتا ہے، بشرطیکہ روزہ نہ ہو یا کوئی اور شرعی رکاوٹ موجود نہ ہو۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:

﴿ أُحِلَّ لَكُمۡ لَيۡلَةَ ٱلصِّيَامِ ٱلرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَآئِكُمۡۚ ﴾
(البقرة: 187)

"روزے کی رات میں تم کو اپنی عورتوں سے صحبت درست کر دی گئی۔”

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ روزے کی رات بیوی سے جماع جائز ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ جب روزہ نہ ہو تو دن میں بھی جماع کرنا حلال اور درست ہے، الاّ یہ کہ کوئی اور شرعی ممانعت موجود ہو۔

بعض علماء کا خیال

کچھ علماء یا افراد کا یہ کہنا کہ "دن کے وقت جماع کرنے سے بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے”، سراسر غلط اور بے بنیاد بات ہے۔

اس نظریے کے متعلق سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ یہ "کہاں تک درست ہے”، کیونکہ یہ بات بالکل بھی درست نہیں ہے۔

اللہ رب العزت ان لوگوں پر رحم فرمائے جنہوں نے ایسی باتیں بغیر دلیل کے کہی ہیں۔ اگر کوئی رات کے وقت جماع کرے تو کیا اس کا بچہ اندھا پیدا ہو گا؟

ذرا غور کریں! اہل فہم و شعور کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ ایسی باتوں میں عقل و دانش کا زوال ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب پر فضل فرمائے اور ہمیں صحیح فہم عطا فرمائے۔

ھٰذَا مَا عِندِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1