سوال
کیا خطبہ کے دوران میں مسواک کی جا سکتی ہے؟
مسواک کے استعمال کی تاکید کس وقت ہے اور نماز کا انتظار کرنے والے اور خطبہ سننے والے کے لیے مسواک کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سو کر اٹھنے کے وقت مسواک کرنے کی بہت زیادہ تاکید احادیث میں وارد ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، گھر میں داخل ہوتے وقت، وضو کے دوران کلی کرنے کے وقت، اور نماز کے لیے کھڑے ہونے کے وقت بھی مسواک کی بہت تاکید موجود ہے۔
✿ نماز کا انتظار کرنے والے شخص کے لیے مسواک کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔
✿ لیکن خطبہ سننے کے دوران مسواک کرنا درست نہیں کیونکہ یہ عمل خطبہ سننے سے توجہ ہٹا دیتا ہے، اور خطبہ سننے میں خلل واقع ہو سکتا ہے۔
البتہ، اگر کسی کو اونگھ آجائے تو اسے دور کرنے کے لیے مسواک کی جا سکتی ہے۔
وضاحت
[1]
فضیلۃ الشیخ المفتی رحمہ اللہ نے اونگھ کو دور کرنے کے لیے مسواک کرنے کی کوئی خاص دلیل بیان نہیں فرمائی۔ ہمارے محدود علم کے مطابق بھی کسی حدیث میں اس بارے میں کوئی واضح ذکر نہیں ملتا۔
البتہ، جمعہ کے دن خطبہ کے دوران اگر کسی کو اونگھ آجائے، تو مستحب عمل یہ ہے کہ وہ شخص اپنی جگہ تبدیل کر لے۔ اس کی دلیل حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث ہے:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اذَا نَعِسَ اَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمْعَةِ فَلْیَتَحَوَّلْ عَنْ مَجْلِسِہِ ذَالِکَ”
(جامع الترمذی، ابواب الجمعة، باب فیمن ینعس یوم الجمعة انه یتحول من مجلسہ: حدیث: ۵۲۶، مسند احمد: ۱۳۵/۲)یعنی:
"جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن اونگھنے لگے تو وہ اپنی اس جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو جائے۔”
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"مجھے یہ پسند ہے کہ جب جمعہ کے دن کوئی شخص مسجد میں اونگھنے لگے تو وہ اپنی جگہ تبدیل کر لے، بشرطیکہ جگہ موجود ہو اور کسی کو پھلانگنے کی نوبت نہ آئے۔”
جگہ تبدیل کرنے کی حکمت یہ ہے کہ اس سے نیند زائل ہو جاتی ہے اور اونگھ نہیں آتی۔
✿ حوالہ: الکتاب الام: ۳۴/۱۰
✿ نیز ملاحظہ فرمائیں: المغنی لابن قدامه: ۳/ ۲۳۵۔۲۳۶
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب