کیا بے نماز اور داڑھی منڈوانے والے کا جنازہ جائز ہے؟
ماخوذ: احکام و مسائل، جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 258

سوال

کیا بے نماز اور داڑھی منڈوانے والے کا جنازہ پڑھنا چاہیے یا نہیں؟ اگر نہیں پڑھنا چاہیے تو کیا صرف امام کو جنازہ نہیں پڑھانا چاہیے یا سب لوگوں کو نہیں پڑھنا چاہیے؟ اور کیا داڑھی منڈوانا کبیرہ گناہ ہے یا صغیرہ؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بے نماز شخص کی نماز جنازہ کے بارے میں حکم:

◈ بے نماز شخص کی نماز جنازہ درست نہیں ہے، کیونکہ ایسا شخص ایمان والوں کا دینی بھائی نہیں ہوتا۔
◈ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:

﴿فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُاْ ٱلزَّكَوٰةَ فَإِخۡوَٰنُكُمۡ فِي ٱلدِّينِۗ وَنُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ﴾
(التوبة: 11)

"پھر اگر یہ لوگ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو تمہارے دینی بھائی ہیں۔”

◈ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ نماز چھوڑنے والا دینی اخوت سے خارج ہو جاتا ہے، لہٰذا اس کی نماز جنازہ جائز نہیں۔

داڑھی منڈوانے والے کی نماز جنازہ کے بارے میں حکم:

◈ داڑھی منڈوانے والے شخص کی نماز جنازہ درست ہے، بشرطیکہ وہ نمازی ہو اور ایمان رکھتا ہو۔
◈ یعنی اگر وہ مسلمان اور نماز پڑھنے والا ہو تو اس کا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے، اگرچہ داڑھی منڈوانا گناہ ہے۔

داڑھی منڈوانا: کبیرہ یا صغیرہ گناہ؟

◈ داڑھی منڈوانا یا مونڈنا گناہ ہے۔
◈ البتہ، یہ کبیرہ گناہ ہے یا صغیرہ—اس بارے میں یقینی طور پر علم نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1