کیا بیوی کو "باجی” کہنے سے ظہار واقع ہوتا ہے؟ مکمل وضاحت
ماخوذ: احکام و مسائل، طلاق کے مسائل، جلد 1، صفحہ 337

بیوی اور سالی کو "باجی” کہنے اور ظہار کا حکم

سوال:

ایک شخص اپنی بیوی اور سالی کو "باجی” کہہ کر پکارتا ہے، اور یہ کہتا ہے:
"میں ایک باجی کو ادھر پھینک دوں اور دوسری باجی کو اُدھر پھینک دوں”
کیا ان الفاظ سے ظہار واقع ہو جاتا ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے کو سمجھنے کے لیے درج ذیل اصول کو مدنظر رکھنا ضروری ہے:

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
«وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى»
"ہر آدمی کے لیے وہی ہے جو اُس نے نیت کی۔”
(صحیح بخاری، کتاب الایمان، حدیث نمبر: 1)

اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں:

✿ اگر مذکورہ شخص نے یہ الفاظ نیتِ ظہار کے ساتھ کہے ہیں، یعنی اُس کا مقصد بیوی کو ماں یا اس کے کسی حصے کے ساتھ تشبیہ دینا تھا،
تو یہ ظہار شمار ہو گا۔

✿ لیکن اگر ظہار کی نیت نہیں تھی اور یہ بات محض مزاح، یا اندازِ گفتگو میں کہی گئی،
تو اس صورت میں ظہار واقع نہیں ہو گا۔

لہٰذا اصل فیصلہ نیت پر منحصر ہے۔

نتیجہ:

ظہار کا حکم اسی وقت لاگو ہوتا ہے جب نیت موجود ہو۔
❀ اگر محض الفاظ کہے گئے بغیر نیت کے، تو ظہار نہیں ہوگا۔
❀ فتویٰ دینے یا شرعی حکم لگانے کے لیے نیت کا علم ضروری ہے۔

هٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَاب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1