کیا بغیر قبضہ والے رہائشی پلاٹس پر زکوٰۃ واجب ہے؟
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال کا مفصل جواب (پلاٹس پر زکوٰۃ کے متعلق شرعی رہنمائی)

سوال:

محترم جناب، گزارش ہے کہ میرے پاس کچھ پلاٹس موجود ہیں:

◈ ایک پلاٹ ڈی ایچ اے سٹی میں ہے جو مجھے ڈی ایچ اے کی طرف سے الاٹ کیا گیا ہے۔
◈ دوسرا پلاٹ بھی ڈی ایچ اے سٹی میں واقع ہے، جو میں نے قسطوں پر خریدا ہے۔ میں اب تک دو لاکھ روپے کی اقساط ادا کرچکا ہوں۔
◈ تیسرا پلاٹ تیسر ٹاؤن میں ہے جس کی بھی اقساط جمع کر رہا ہوں۔
◈ ایک اور پلاٹ ڈریم ویلی میں ہے اور اس کی اقساط بھی جاری ہیں۔

ان میں سے کسی پلاٹ کا قبضہ ابھی تک مجھے نہیں ملا۔

میں نے یہ سارے پلاٹس اس نیت سے خریدے ہیں کہ انہیں بیچ کر ایک رہائشی مکان تعمیر کر سکوں۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان پلاٹس پر زکوٰۃ واجب ہے؟ جبکہ قبضہ ابھی حاصل نہیں ہوا، تاہم اگر میں چاہوں تو ان پلاٹس کو مارکیٹ میں فروخت کر سکتا ہوں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی پیش کردہ صورت حال کی روشنی میں شرعی حکم درج ذیل ہے:

● نیت اور مصرف:

◈ چونکہ آپ نے یہ پلاٹس اپنے ذاتی رہائشی مکان کی تعمیر کے مقصد سے خریدے ہیں، اس لیے یہ پلاٹس ضروریاتِ زندگی میں شمار ہوں گے۔

◈ شریعت کے مطابق، جو اشیاء بنیادی ضروریات میں شامل ہوں، ان پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی۔

● قبضہ اور ملکیت کی حالت:

◈ آپ کے ان تمام پلاٹس پر ابھی مکمل قبضہ حاصل نہیں ہوا۔

◈ جب کسی چیز پر مکمل قبضہ نہ ہو اور انسان مکمل مالک نہ بنا ہو، تو ایسی چیز پر زکوٰۃ لازم نہیں آتی۔

لہٰذا:

> آپ کے ان تمام پلاٹس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، کیونکہ:
> ➊ ان پلاٹس کو رہائشی ضرورت کے تحت خریدا گیا ہے۔
> ➋ آپ ابھی ان کے مکمل مالک نہیں بنے اور قبضہ بھی حاصل نہیں کیا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1