سوال
کیا اہل حدیث مسلک کے لڑکے یا لڑکی کا نکاح بریلوی یا دیوبندی مسلک کے لڑکی یا لڑکے سے جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی لڑکا یا لڑکی مشرک یا کافر ہو، تو چاہے وہ اپنے آپ کو اہل حدیث، دیوبندی، بریلوی یا کسی اور مسلک کا ماننے والا کہے، اس کا نکاح کسی مومن مرد یا عورت سے شرعی طور پر درست نہیں ہے۔ اس بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا واضح حکم موجود ہے:
﴿وَلَا تَنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤۡمِنَّۚ﴾
– البقرة: 221
’’اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں‘‘
اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلَا تُمۡسِكُواْ بِعِصَمِ ٱلۡكَوَافِرِ﴾
– الممتحنة: 10
’’اور مت پکڑ رکھو نکاح عورتوں کافروں کا‘‘
البتہ مومن مرد کو اہل کتاب کی پاک دامن عورت سے نکاح کی اجازت دی گئی ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا:
﴿وَٱلۡمُحۡصَنَٰتُ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ﴾
– المائدة: 5
’’اور پاک دامن عورتیں ان لوگوں میں سے جو دئیے گئے کتاب پہلے تم سے‘‘
نتیجہ
اگر فریقین ایمان والے ہیں، یعنی وہ شرک و کفر سے پاک ہیں اور صرف فرقۂ مسلکی اختلاف رکھتے ہیں، تو نکاح کی شرعی اجازت ہے، بشرطیکہ ان کے عقائد اسلام کے دائرے میں ہوں۔ تاہم اگر کسی کا عقیدہ شرکیہ یا کفریہ ہو، چاہے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتا ہو، تو اس کے ساتھ نکاح جائز نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب