سوال
عورتوں کے بھنوؤں کے علاوہ چہرے کے بالوں کی صفائی کا کیا حکم ہے؟ برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں واضح دلائل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیراً۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
➊ انسان کی تخلیق احسن تقویم پر
اللہ تعالیٰ نے انسان کو نہایت خوبصورتی اور بہترین انداز میں تخلیق فرمایا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ”
(التین : 4)
"تحقیق ہم نے انسان کو احسن انداز میں پیدا فرمایا۔”
یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ انسان کی تخلیق فطرت کے مطابق ہے اور اس میں بلاوجہ تبدیلی نہیں ہونی چاہیے۔
➋ جسمانی تصرفات کی حدود
اسلام نے مرد و عورت دونوں کو اپنی ذات کے اندر تبدیلی کرنے کی حدود و قیود سکھائی ہیں۔
◈ مرد اور عورت دونوں اللہ تعالیٰ کی علیحدہ تخلیق کردہ اصناف ہیں۔
◈ ہر ایک کی ساخت مخصوص اور منفرد ہے۔
◈ اللہ تعالیٰ کی یہی مرضی ہے کہ جس شکل و صورت میں اُس نے انسان کو پیدا کیا ہے، اسی پر باقی رہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ، وَلَا مَنْ تَشَبَّهَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ”
(صحیح الجامع الصغیر 5434)
"وہ ہم میں سے نہیں جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرے یا عورتیں مردوں کی مشابہت کریں۔”
یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی گئی جسمانی ساخت میں غیر ضروری تبدیلی ناجائز اور قابلِ مذمت ہے۔
➌ مرد کے چہرے کی فطری ساخت
◈ مرد کے چہرے پر داڑھی کا ہونا فطری ساخت کی علامت ہے۔
◈ یہ اللہ کی طرف سے مرد کو دی گئی ایک ظاہری شناخت ہے۔
◈ اگر کسی مرد کی داڑھی فطری طور پر نہیں آتی، تو ایسی دوا یا علاج استعمال کرنا جائز ہے جس سے داڑھی آجائے، کیونکہ یہ فطری ساخت کی بحالی ہے۔
➍ عورت کے چہرے کی فطری ساخت
◈ عورت کے چہرے کو اللہ تعالیٰ نے داڑھی اور مونچھوں سے پاک بنایا ہے۔
◈ اس کی فطری ساخت یہی ہے کہ وہ چہرے پر ان غیر عورتانہ بالوں سے خالی ہو۔
◈ البتہ عورت کے بھنوؤں کے بال اصل فطرت کا حصہ ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے بھنوؤں کے بال نوچنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے:
"يَلْعَنُ الْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، وَالْمُوَشِّمَاتِ، اللَّاتِي يُغَيِّرْنَ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ”
(سنن نسائی 5108)
"لعنت کی گئی ہے چہرے کے بالوں کو نوچنے والیوں، دانتوں کو رگڑنے والیوں اور گوندنے والیوں پر جو اللہ کی خلق کو بدل دیتی ہیں۔”
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ:
◈ عورت کے بھنوؤں کے بال نوچنا یا انہیں پتلا کرنا ممنوع ہے۔
◈ ایسا عمل اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کے مترادف ہے، جس پر لعنت آئی ہے۔
➎ غیر فطری بال، جیسے عورت کے چہرے پر داڑھی یا مونچھیں
اگر کسی عورت کے چہرے پر داڑھی یا مونچھیں اگ آئیں، تو:
◈ یہ اس کی اصل فطری ساخت سے ہٹنے والی کیفیت ہے۔
◈ ایسی صورت میں ان بالوں کو صاف کرنا یا دوا کے ذریعہ ختم کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ فطرت کی طرف واپسی ہے۔
◈ اس طرح کا عمل "تَغْيِيرٌ لِخَلْقِ اللّٰهِ” کے زمرے میں نہیں آئے گا۔
➏ نتیجہ
◈ عورت کے چہرے پر اگر غیر فطری بال (جیسے داڑھی یا مونچھیں) ہوں تو ان کو صاف کرنا جائز ہے۔
◈ لیکن بھنوؤں کے بالوں کو نوچنا، باریک کرنا یا تبدیل کرنا ناجائز ہے اور اس پر لعنت آئی ہے۔
◈ اصل اصول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی فطری ساخت کو باقی رکھا جائے اور بلا ضرورت اس میں تبدیلی نہ کی جائے۔
وبالله التوفيق