چالیس کبیرہ گناہ صحیح احادیث کی روشنی میں
تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:

اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا ‎ ﴿١١٦﴾ ‏
(4-النساء:116)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اسے اللہ قطعاً نہ بخشے گا کہ اُس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے ، ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کو چاہے معاف فرما دیتا ہے، اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ۔“

حدیث :1

عن أبى بكرة، عن أبيه رضی اللہ عنہ : قال النبى صلی اللہ علیہ وسلم : ألا أنتكم بأكبر الكبائر؟ ثلاثا قالوا: بلى يا رسول الله! قال: الإشراك بل لله
صحیح بخاري، كتاب الشهادات، باب ما قبل في شهادة الزور، رقم: 2654 ، صحیح مسلم، کتاب الایمان ، رقم: 87 .
”سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمھیں سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں؟ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی فرمایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : ضرور ! اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (سب سے بڑا گناہ) اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ہے. “

قبر پرستی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ﴾
(17-الإسراء:23)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور آپ کے رب نے یہ فیصلہ کر دیا ہے کہ لوگو! تم اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔“

حدیث :2

وعن عائشة وعبد الله بن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبياء هم مساجد
صحيح البخاري، كتاب الصلوة، رقم: 435 436، صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب النهي عن بناء المساجد على القبور، رقم: 531.
” اور حضرت عائشہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہود و نصاری پر اللہ کی لعنت ہو، انھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا ڈالا۔“

اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء کو حلال اور حلال کو حرام ٹھہرانا

قَالَ اللهُ تَعَالَى:﴿ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ﴾ ‏
(9-التوبة:31)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اُن لوگوں نے اپنے عالموں اور اپنے عابدوں کو اللہ کے بجائے رب بنالیا۔“

حدیث :3

وعن عدي بن حاتم قال: أتيت النبى : وهو يقرأ فى سورة براءة ﴿اتَّخَذُوا اَحبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللهِ﴾ فقال: إنهم لم يكونوا يعبدونهم، قال: أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلون، ويحرمون عليهم ما احل الله فيحرمونه ، فتلك عبادتهم لهم
سنن ترمذی، ابواب التفسير ، رقم : 3095 ، سنن الكبرى للبيهقي: 116/10، كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، باب ومن سورة التوبة “ رقم: 3095 ۔ شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
” اور سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے جب ان آیات کی تلاوت سنی: ﴿اتَّخَذُوا اَحبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللهِ﴾ تو متعجبانہ انداز سے کہنے لگے: ہم لوگ ان کی عبادت تو نہیں کیا کرتے تھے؟ اس پر رسول معظم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ٹھیک ہے، لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو اُن کے لیے حلال کرتے تھے جسے وہ لوگ حلال مان لیتے تھے ، اور وہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام کرتے تھے جسے وہ لوگ حرام مان لیتے تھے، پس یہی تو اُن کی عبادت ہے۔“

جادو اور علم نجوم

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ‎ ﴿١٠٢﴾ ‏
(2-البقرة:102)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور وہ پیچھے ہو لئے اُن باتوں کے جو شیاطین، سلیمان کے عہد سلطنت میں پڑھا کرتے تھے ، اور سلیمان نے کفر نہیں کیا، بلکہ شیاطین نے کفر کیا کہ وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور اُس چیز کے پیچھے ہولئے جو بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر اُتاری گئی۔ اور وہ دونوں کسی کو جادو سکھانے سے پہلے بتایا کرتے تھے کہ ہم تو صرف آزمائش کے طور پر بھیجے گئے ہیں، اس لیے کفر نہ کرو، پھر بھی وہ لوگ اُن دونوں سے وہ کچھ سیکھتے تھے، جس کے ذریعہ آدمی اور اُس کی بیوی کے درمیان تفریق پیدا کرتے تھے، اور وہ اُس (جادو) کے ذریعہ بغیر اللہ کی محبت کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے، اور لوگ اُن سے وہ چیز سیکھتے تھے جو اُن کے لیے نقصان دہ تھی اور نفع نہ پہنچا سکتی تھی، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ جو کوئی جادو کو اختیار کرے گا اُس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا، اور بہت ہی بری شے تھی، جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ، کاش! وہ اس بات کو سمجھتے ۔“

حدیث :4

وعن أبى هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من أتى كاهنا أو عرافا فصدقه بما يقول ، فقد كفر بما أنزل على محمد
مسند احمد : 429/2، 408 سنن ابی داؤد، کتاب الطب، باب في الكاهن ، رقم 390، سنن ترمذی، کتاب الطهارة، باب ماجاء في كراهية اتيان الحائض، رقم: 13۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کوئی کسی کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور جو بات وہ کہے اُس کی تصدیق کرے، تو اُس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ شریعت کے ساتھ کفر کیا۔ “

قومیت پر پستی

حدیث : 5

وعن رجل من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فى وسط أيام التشريق أيها الناس ألا إن ربكم واحد، وإن أباكم واحد ، ألا لا فضل لعربي على عجمي، ولا لعجمي على عربي ، ولا أحمر على اسود ، ولا أسود على أحمر إلا بالتقوى
مسند احمد: 411/5، رقم : 23489۔ شیخ ارناؤط نے اسے ”صحیح الاسناد “ کہا ہے۔
” اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایک شخص نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! یقیناً تمہارا رب بھی ایک ہے، اور تمہارا باپ بھی ایک ہے۔ یاد رکھوا کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر، (نیز) سرخ کو سیاہ فام پر اور سیاہ فام کو سرخ پر کوئی برتری حاصل نہیں، البتہ جس میں تقویٰ زیادہ ہو، وہ عزت والا ہے۔ “

عقیده نور من نورالله

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ﴾
(18-الكهف:110)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” آپ کہہ دیجیے کہ میں تو تمہارے جیسا ہی ایک انسان ہوں، مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہے۔“

حدیث : 6

وعن عبد الله ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنما أنا بشر مثلكم أنسى كما تنسون
صحيح بخاري، كتاب الصلوة، باب التوجه نحو القبلة حيث كان، رقم: 401، صحيح مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلوة باب السهو في الصلوة والسجود له ، رقم: 572.
”اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں تمہاری طرح کا انسان ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو (اسی طرح) میں بھی بھول جاتا ہوں۔ “

شرک اصغر

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا ‎ ﴿١٤٢﴾ ‏
(4-النساء:142)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”بے شک منافقین اللہ سے چالبازیاں کر رہے ہیں، اور وہ اُنھیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے، اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، تو کاہل بن کر کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں سے ریا کاری کرتے ہیں، اور اللہ کو برائے نام یاد کرتے ہیں۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: ‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِّمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ ‎ ﴿٢٦٤﴾ ‏
(2-البقرة:264)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اُس آدمی کی مانند جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے، اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، اس کی مثال اُس چٹان کی ہے جس پر مٹی ہو، پھر اُس پر زور کی بارش ہو جو اسے صرف ایک سخت پتھر چھوڑ دے۔ ان ریا کاروں نے جو کمایا تھا اس میں سے انھیں کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا۔ اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔“

حدیث : 7

وعن محمود بن لبيد ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن أخوف ما أخاف عليكم الشرك الأصغر . قالوا: وما الشرك الأصغر؟ قال: الرياه؟ يقول الله عزوجل لأصحاب ذلك يوم القيامة إذا جازى الناس : اذهبوا إلى الذين كنتم تراؤون فى الدنيا؛ فانظروا هل تجدون عندهم جزاء؟
شعب الإيمان للبيهقي: 333/5، رقم : 6831 ، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 901 .
” اور حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے زیادہ خوف والی چیز جس کا مجھے تم پر خوف ہے، وہ شرک اصغر ہے۔ لوگوں نے پوچھا: (اے اللہ کے رسول!) شرک اصغر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دکھاوا جس روز لوگوں کو اُن کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا، اُس روز اللہ تعالیٰ اُن سے فرمائے گا: جاؤ، اُن لوگوں کے پاس جنھیں دکھانے کے لیے تم دنیا میں عمل کیا کرتے تھے اور دیکھو ! تمھیں اُن کے پاس سے کوئی بدلہ ملتا ہے؟ “

غیر اللہ کی قسم کھانا

حدیث : 8

وعن ابن عمر قال: إنى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من حلف بغير الله فقد أشرك
سنن ابی داؤد، کتاب الایمان والنذور، رقم 3251 ، سنن الترمذى، كتاب النذور والأيمان، رقم: 1535 ، صحيح الجامع الصغير، رقم: 6204، ارواء الغليل، رقم: 2561 ۔
”اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی تحقیق اس نے شرک کیا۔ “

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنا

حدیث : 9

وعن سلمة ابن الاكوع قال سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول: من يقل على ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار
صحيح بخاري، كتاب العلم ، باب من كذب على النبي ، رقم: 109 .
”اور حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی مجھ پر ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی، اُسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ آگ بنالے۔ “

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی دینا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ اللَّهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ‎ ﴿٢٢﴾ ‏
(58-المجادلة:22)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اللہ اُن سے راضی ہو گیا، اور وہ اُس سے راضی ہو گئے ، وہی اللہ کی جماعت کے لوگ ہیں، آگاہ رہیے کہ اللہ کی جماعت کے لوگ ہی کامیاب ہونے والے ہیں۔“

حدیث : 10

وعن أبى سعيد قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم : لا تسبوا أصحابي، فلو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه
صحیح بخاري، كتاب فضائل أصحاب النبي ، باب قول النبي : لو كنت متخذا خليلا ، رقم : 3673۔
”اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے اصحاب کو گالی مت دو، اگر کوئی اُحد پہاڑ کے برابر بھی سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد ( پیمانہ ) غلہ کے برابر بھی نہیں ہوسکتا، اور نہ اُن کے نصف مد کے برابر ۔ “

مسلمان کو کافر کہنا

حدیث : 11

وعن أبى هريرة رضی اللہ عنہ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا قال الرجل لأخيه : يا كافرا فقد باء به أحد هما
صحيح بخارى، كتاب الأدب، باب من كفر أخاه من غير تأويل فهو كما قال، رقم: 6103 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص اپنے بھائی سے یہ کہتا ہے: اے کا فر! تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہو گیا۔ “

مسلمان کو ناحق قتل کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا ‎ ﴿٩٣﴾ ‏
(4-النساء:93)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے گا، تو اُس کا بدلہ جہنم ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اُس پر اللہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہوگی، اور اُس نے اُس کے لیے ایک بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ “

حدیث : 12

وعن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سباب المسلم فسوق ، وقتاله كفر
صحيح بخاري، كتاب الأدب، باب ما ينهى من السباب واللعن رقم : 6044 ۔
اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کو گالی دینا گناہ ، اور اُسے قتل کرنا کفر ہے۔“

مسلمان کو ناحق تکلیف پہنچانا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ‏ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا ‎ ﴿٥٨﴾ ‏
(33-الأحزاب:58)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی قصور کے ایذا پہنچاتے ہیں، وہ بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اُٹھاتے ہیں۔“

حدیث :13

وعن عائشة رضي الله عنها قالت ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن شر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من تركه الناس اتقاء شره
صحيح بخاري، كتاب الأدب، باب لم يكن النبي ، فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِشًا، رقم: 6032 ۔
”اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزد یک روز قیامت سب سے بدتر لوگ وہ ہوں گے، جن کے شر سے ڈرتے ہوئے لوگ اُن سے ملنا چھوڑ دیں۔ “

لعنت کرنا

حدیث :14

وعن أبى الدرداء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن العبد إذا لعن صعدت اللعنة إلى السماء فتغلق أبواب السماء دونها ، ثم تهبط إلى الأرض ، فتغلق أبوابها دونها ، ثم تأخذ يمينا وشمالا، فإذا لم تجد مسافا رجعت إلى الذى لعن ، فإن كان لذالك أهلا وإلا رجعت إلى قائلها
سنن ابي داؤد، كتاب الأدب، باب فى اللعن، رقم: 4905- صحيح الجامع الصغير، رقم: 1672 .
”اور سید نا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول معظم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ کسی پر لعنت کرتا ہے، تو وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے، اُس کے لیے آسمان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، پھر وہ زمین کی جانب گرتی ہے، تو اُس کے لیے زمین کے دروازے (بھی) بند کر دیے جاتے ہیں، پھر وہ دائیں بائیں چکر کاٹتی ہے، جب اُسے کوئی راستہ نہیں ملتا تو جس پر لعنت کی گئی ہو، اُس کی جانب پلٹتی ہے، اگر وہ اُس کا مستحق ہو تو فبھا، وگرنہ کہنے والے کی جانب پلٹ آتی ہے۔ “

نماز میں طمانیت ترک کرنا

حدیث : 15

وعن أبى قتادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أسو أ الناس سرقة الذى يسرق من صلوته . قالوا: يارسول الله! وكيف يسرق من صلوته؟ قال: لا يتم ركوعها ولا سجودها
مسند أحمد 310/5 ، رقم: 226/42 ، صحیح ابن حبان، رقم: 1885۔ ابن حبان نے اس کو صحیح کہا ہے۔
” اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے بدترین چور نماز کا چور ہے۔ (اس پر) صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! آدمی نماز کی چوری کیسے کر سکتا ہے؟ ( جواباً) رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ نماز کے رکوع و سجود پورے نہیں کرتا۔ “

مقتدی کا امام سے ( عمداً) سبقت لے جانا

حدیث : 16

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أما يخشى أحدكم ، إذا رفع رأسه قبل الإمام أن يجعل الله رأسه رأس حمار ، أو يجعل الله صورته صورة حمار ؟
صحيح بخاري، كتاب الأذان، باب إثم من رفع رأسه قبل الإمام، رقم: 691.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم میں وہ شخص جو امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے، اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ تعالیٰ اُس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنادے یا اُس کی صورت کو گدھے کی
سی صورت بنا دے۔ “

زکوة ادا نہ کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ‎ ﴿٣٤﴾ ‏
(9-التوبة:34)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں، اور اُسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو آپ انھیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے۔“

حدیث : 17

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته مثل له ماله يوم القيامة شجاعا أقرع له زبيبتان، يطوقه يوم القيامة ، ثم يأخذ بلهز متيه ، يعني بشدقيه، ثم يقول: أنا مالك أنا كنزك ثم تلا‏ ﴿وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ﴾ (3-آل عمران:180)
صحیح بخاري، كتاب الزكوة ، باب إثم مانع الزكوة، رقم: 1403.
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا، اور اُس نے اُس کی زکوۃ ادا نہ کی تو قیامت کے روز اُس کا مال ایسے گنجے سانپ کی شکل اختیار کر کے جس کی آنکھوں پر دو (سیاہ) نقطے ہوں گے، اُس کے گلے کا طوق بن جائے گا، پھر اُس کے دونوں جبڑے چیر کر کہے گا: میں تیرا مال اور خزانہ ہوں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ” اور آپ ان لوگوں کا گمان نہ کریں جو بھل کرتے ہیں۔“

بلا عذر رمضان کے روزے ترک کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ‎ ﴿١٨٣﴾
(2-البقرة:183)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے ہیں، ویسے ہی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تا کہ تم تقویٰ کی راہ اختیار کرو۔“

حدیث: 18

وعن أبى أمامة رضى الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: بينما أنا نائم؟ إذا رجلان ، فأخذا بضبعي، فأتيابي جبلا وعرا ، فقالالي: اصعد، حتى إذا كنت فى سواء الجبل ، فإذا أنا بصوت شديد، فقلت: ما هذه الأصوات؟ قال: هذا عواء أهل النار ، ثم انطلق بي؛ فإذا أنا بقوم معلقين بعراقيبهم مشققة أشداقهم ، تسيل أشداقهم دما ، فقلت: من هؤلاء؟ فقيل: هؤلاء الذين يفطرون قبل تحلة صومهم
صحیح ابن حبان، رقم: 7448۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
” اور سید نا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں سویا ہوا تھا، اور میرے پاس دو آدمی آئے ، انھوں نے مجھے بازوؤں سے پکڑا اور مجھے ایک مشکل چڑھائی والے پہاڑ پر لائے، اور دونوں نے کہا: اس پر چڑھیں۔ میں نے کہا: میں نہیں چڑھ سکتا۔ انھوں نے کہا: ہم آپ کے لیے سہولت پیدا کر دیں گے۔ پس میں چڑھ گیا، یہاں تک کہ میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گیا، جہاں میں نے شدید چیخ و پکار کی آوازیں سنیں۔ میں نے پوچھا: یہ آوازیں کیسی ہیں؟ انھوں نے بتایا: یہ جہنمیوں کی چیخ و پکار ہے۔ پھر وہ میرے ساتھ آگے بڑھے، جہاں میں نے چند لوگ اُلٹے لٹکے ہوئے دیکھے، جن کے منہ چیرے ہوئے ہیں اور ان سے خون بہہ رہا ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے جواب دیا: یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ وقت سے پہلے افطار کیا کرتے تھے۔“

بدعت ایجاد کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ‎ ﴿١٠٣﴾ ‏ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ‎ ﴿١٠٤﴾
(18-الكهف:103,104)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” کہیے: کیا ہم تمھیں اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارہ پانے والے بتائیں؟ جن کی سعی دنیاوی زندگی میں اکارت گئی ، جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یقینا وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔“

حدیث : 19

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فمن أحدث فيها حدنا ، أو آوى محدثا ، فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا
صحیح مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدينة، رقم: 3327 ۔
” اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے بدعت کا ارتکاب کیا یا بدعتی کو پناہ دی اُس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اللہ کے ہاں اُس کی نفلی اور فرضی (دونوں) عبادتیں غیر مقبول ہیں۔ “

سود خوری

قالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ‎ ﴿٢٧٨﴾ ‏ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ
(2-البقرة:278، 279)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے، اگر ایمان والے ہو، تو اُسے چھوڑ دو۔ اگر تم نے ایسا نہیں کیا، تو اللہ سے اور اُس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔“

حدیث : 20

وعن جابر و لعن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آكل الربا، وموكله ، وكاتبه، وشاهديه ، وقال: هم سواء
صحیح مسلم، کتاب البيوع، باب لعن آكل الربا ومؤكله، رقم: 4093.
”اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والوں، کھلانے والوں، لکھنے والوں اور گواہی دینے والوں سب پر لعنت فرمائی ہے، بلکہ فرمایا کہ یہ سب برابر کے گناہ گار ہیں۔ “

رشوت لینا اور دینا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ‎ ﴿١٨٨﴾
(2-البقرة:188)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور تم اپنے اموال آپس میں ناحق نہ کھاؤ، اور نہ معاملہ حکام تک اس غرض سے پہنچاؤ، تا کہ لوگوں کے مال کا ایک حصہ ناجائز طور پر جانتے ہوئے کھا جاؤ۔“

حدیث : 21

وعن أبى هريرة رضي الله عنه لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي فى الحكم
سنن الترمذي ، كتاب الأحكام، باب ماجاء في الراشي والمرتشي في الحكم، رقم: 1336۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ان لوگوں پر لعنت کی ہے جو فیصلہ کرتے یا کراتے ہوئے رشوت لیں یا دیں۔ “

زمین پر ناجائز قبضہ کرنا

حدیث : 22

وعن ابن عمر رضي الله عنه قال: قال النبى رضي الله عنه : من أخذ من الأرض شيئا بغير حقه خسف به يوم القيمة إلى سبع أرضين
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ صحيح بخاري، كتاب المظالم ، باب إثم من ظلم شيئًا من الأرض، رقم: 2454 .
” اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ناحق کسی کی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی دبالیا، تو قیامت کے روز اُسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔ “

یتیم کا مال کھانا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ‎ ﴿١٠﴾ ‏
(4-النساء:10)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور عنقریب بھڑکتی آگ کا مزہ چکھیں گے۔“

حدیث : 23

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله : أربع: حق على الله أن لا يدخلهم الجنة ، ولا يذيقهم نعيمها مدمن الخمر، واكل الربا، وآكل مال اليتيم بغير حق، والعاق لوالديه
مستدرك حاكم، رقم: 2307۔ امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے کہ وہ چار آدمیوں کو جنت میں داخل نہیں کرے گا، اور نہ وہاں کی نعمتوں کا انھیں مزہ چکھائے گا، (وہ چار قسم کے لوگ مندرجہ ذیل ہیں:) مسلسل شراب پینے والا یعنی عادی شرابی ۔ سود کھانے والا۔ یتیم کا مال ناجائز طریقے سے کھانے والا۔ اپنے والدین کی نافرمانی کرنے والا ۔ “

حرام مال کھانا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ
(2-البقرة:188)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور تم اپنے اموال آپس میں ناحق نہ کھاؤ۔“

حدیث : 24

وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله : أيها الناس! إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا ، وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال عزوجل ﴿ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴾(23-المؤمنون:51) وقال: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ﴾(2-البقرة:172) ثم ذكر الرجل يطيل السفر ، أشعث أغبر ، يمد يديه إلى السماء ، يا رب يا رب و مطعمه حرام ، ومشربه حرام ، وملبسه حرام ، وغذي بالحرام، فأنى يستجاب لذلك؟
صحیح مسلم، کتاب الزكاة رقم 1015 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول معظم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! اللہ پاک ہے، پاک چیز ہی قبول فرماتا ہے، یقیناً اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو بھی اسی بات کا حکم دیا ہے، جس کا اپنے رسولوں کو حکم دیا تھا: اے میرے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو، بے شک میں تمہارے عملوں کو خوب جانتا ہوں۔ اور اہل ایمان سے کہا: اے ایمان والو! ہماری عطا کردہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔ پھر آپ نے ایک آدمی کا تذکرہ کیا جو ایک طویل سفر طے کرتا ہے اور بکھرے بال، پراگندہ حالت والا ہوتا ہے، اور آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر صدا لگاتا ہے: اے میرے پالنہار! اے میرے پروردگار! حالانکہ اُس کا کھانا حرام، اُس کا پینا حرام، اُس کا پہننا حرام، (حتی کہ ) اُس کی ساری غذا حرام ہوتی ہے، پھر بھلا اُس کی دُعا کیسے مقبول ہوگی ؟“

ناپ تول میں کمی کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ‎﴿٣٥﴾‏
(17-الإسراء:35)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
” اور جب نا ہو تو پیمانہ بھر کر دو، اور درست تر ازو سے وزن کرو، یہی بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔“

حدیث : 25

وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يا معشر المهاجرين . خمس إذا ابتليتم بهن، وأعوذ بالله أن تدركوا هن ولم ينقصوا المكيال والميزان، إلا أخذوا بالسنين وشدة المؤونة وجور السلطان عليهم
سنن ابن ماجه ، کتاب الفتن، باب العقوبات، رقم: 4019۔ علامہ البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
” اور سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اے مہاجرین کی جماعت! جب تمہیں ان کے ذریعہ آزمایا جائے تو پانچ چیزوں سے میں تمہارے حق میں اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان کو پاؤ۔ جن میں سے ایک چیز یہ ذکر کی جو لوگ ناپ تول میں کمی کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان میں تحط سالی، معاش کی مصیبت اور ظالم بادشاہ اُن پر مسلط کر دیتا ہے۔ “

خیانت کرنا

قال الله تعالى: يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ‎﴿٥١﴾
(8-الأنفال:27)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو، اور جانتے ہوئے اپنے پاس موجود امانتوں میں خیانت نہ کرو۔“

حدیث : 26

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آية المنافق ثلاث إذا حدث كذب ، وإذا وعد أخلف، وإذا اثتمن خان
صحيح بخاري كتاب الإيمان باب علامات المنافق رقم : 33 ۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے، تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے، تو خلاف ورزی کرے۔ اور جب اُس کے پاس (کوئی) امانت رکھی جائے ، تو خیانت کرے۔ “

ظلم کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿٤٢﴾‏
(42-الشورى:42)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” الزام ان لوگوں پر ہے، جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں، اور زمین میں ناحق فساد پھیلاتے ہیں، انہی کے لیے دردناک عذاب ہے۔“

حدیث : 27

وعن أبى هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أتدرون ما المفلس؟ قالوا: المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع ، فقال: إن المفلس من أمتي ، يأتى من يوم القيامة بصلوة وصيام وزكوة، ويأتي قد شتم هذا، وقذف هذا، وأكل مال هذا ، وسفك دم هذا، وضرب هذا ، فيعطى هذا من حسناته وهذا من حسناته ، فإن فنيت حسناته ، قبل أن يقضى ما عليه ، أخذ من خطاياهم فطرحت عليه ، ثم طرح فى النار
صحيح مسلم، کتاب البر والصلة، باب تحريم الظلم، رقم: 6579 ۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کسے کہتے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے، جس کے پاس روپے پیسے ہوں نہ کوئی ساز و سامان تو رسول معظم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: میری اُمت کا مفلس وہ ہے جو قیامت کے روز نماز، روزہ اور زکوۃ جیسی نیکیاں لے کر حاضر ہوگا، لیکن کسی کو گالی دی ہوگی کسی پر تہمت لگائی ہوگی کسی کا مال ہڑپ کیا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا پیٹا ہوگا۔ لہذا اُس کی (تمام) نیکیاں مظلوموں کو تقسیم کر دی جائیں گی ۔ اور اگر اُس کی نیکیاں ختم ہوگئیں اور مظلوموں کے حقوق باقی رہ گئے، تو پھر ان کے گناہ اُس (ظالم) کے نامہ اعمال میں ڈال دیئے جائیں گے، اور بالآخر اس کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔“

جانوروں پر ظلم کرنا

حدیث : 28

وعن عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : دخلت امرأة النار فى هرة ربطتها فلم تطعمها ولم تدعها تأكل من خشاش الأرض
صحيح بخاري، كتاب بدء الخلق ، باب إِذا وقع الذباب في شراب أحدكم فيلغمسه الخ، رقم: 3318 .
”اور سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول معظم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک عورت بلی کی وجہ سے جہنم میں گئی۔ اُس نے بلی کو باندھ دیا، اور اُسے کھانا دیا، نہ اُسے چھوڑا کہ وہ چل پھر کر زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔ “

احسان جتلانا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ
(2-البقرة:264)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور اذیت پہنچا کر ضائع نہ کرو۔“

حدیث : 29

وعن أبى ذر عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم ، ولا يزكيهم، ولهم عذاب أليم: المسبل إزاره، والمنان، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان غلظ تحريم إسبال الإزار، رقم : 293.
”اور سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تین قسم کے آدمیوں سے نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھے گا، اور نہ انھیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ (وہ آدمی مندرجہ ذیل ہیں:) احسان جتلانے والا ، اپنی شلوار یا پینٹ ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا ، اپنا سامانِ تجارت جھوٹی قسم کے ذریعہ فروخت کرنے والا ۔ “
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ
(49-الحجرات:12)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا، تم اُسے بالکل گوارا نہیں کرو گے۔ “

حدیث : 30

وعن أبى هريرة ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أتدرون ما الغيبة؟ قالوا: الله ورسوله أعلم . قال : ذكرك أخاك بما يكره . قيل: أفرأيت إن كان فى أخي ما أقول؟ قال: إن كان فيه ما تقول، فقد اغتبته ، وإن لم يكن فيه ، فقد بهته
صحیح مسلم، کتاب البر والصلة باب تحريم العيبة، رقم: 6593.
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو، غیبت کسے کہتے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اُس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کا ایسی بات کے ساتھ ذکر کرنا جسے وہ ناپسند کرتا ہو، غیبت ہے۔ کسی نے کہا: اگر میرے بھائی میں وہ عیب پایا جاتا ہوتو ؟ آپ نے فرمایا: جو عیب تم بیان کر رہے ہو، اگر وہ اُس میں پایا جاتا ہے تو تم نے اُس کی غیبت کی ، اور اگر وہ اُس میں نہیں پایا جاتا، تو تم نے اُس پر بہتان تراشا۔“

وعدہ خلافی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا ‎﴿٣٤﴾‏
(17-الإسراء:34)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور عہد و پیمان کو پورا کرو، بے شک عہد و میثاق کے بارے میں (قیامت کے دن ) پوچھا جائے گا۔“

حدیث :31

وعن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا ايمان لمن لا عهد له
مسند احمد ،135/3، رقم : 1283 ، شعب الايمان للبيهقي، رقم: 4354، صحیح الجامع الصغير رقم 7179 ، مشكوة المصابيح، رقم: 35 .
”اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایفائے عہد نہیں کرتا، وہ کامل ایمان دار نہیں ہے۔ “

پڑوسیوں سے بدسلوکی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا ‎﴿٣٦﴾‏
(4-النساء:36)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور اللہ کی عبادت کرو، اور اُس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ، اور والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، اور رشتہ داروں اور یتیموں، مسکینوں، رشتہ دار پڑوسی ، اجنبی پڑوسی ، پہلو سے لگے ہوئے دوست ،مسافر، غلام اور لونڈیوں کے ساتھ حسن سلوک کرو، بے شک اللہ اکڑنے والے اور بڑا بننے والے کو پسند نہیں کرتا۔“

حدیث :32

وعن أبى هريرة قال: قال رجل: يارسول الله صلى الله عليه وسلم إن فلانة يذكر من كثيرة صلاتها، وصيامها، وصدقتها، غير أنها تؤذي جيرانها بلسانها قال: هي فى النار، قال: يارسول الله ! فإن فلانة يذكر من قلة صيامها ، وصدقتها، وصلاتها ، وأنها تصدق بالاثوار من الاقط، ولا تؤذي جيرانها بلسانها! قال: هي فى الجنة
مسند احمد ، 440/2، رقم : 119 ، صحیح ابن حبان، رقم: 5764، الادب المفرد، رقم: 119 ، سلسلة الأحاديث الصحيحه، رقم : 190 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! فلاں عورت بکثرت نماز ، روزوں اور صدقات کی وجہ سے مشہور ہے، لیکن ساتھ ہی وہ پڑوسیوں کو اپنی زبان سے ستاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ جہنم میں جائے گی۔ اُس نے کہا: اے اللہ کے رسول ! فلاں عورت اپنی کم نماز ، کم روزے اور کم صدقات کی وجہ سے مشہور ہے، اور (صدقہ کرتی ہے تو صرف) پنیر کا ایک بڑا ٹکڑا صدقہ کرتی ہے، لیکن اُس کے پڑوسی ، اُس کی زبان سے محفوظ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ جنت میں جائے گی۔“

مزدور کو پوری اجرت نہ دینا

حدیث :33

وعن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أعطوا الله رميانه لا جير أجره قبل أن يجف عرقه
سنن ابن ماجه ، كتاب الرهن ، باب أجر الأجير ، رقم:2443، مشكوة المصابيح، رقم 2987 ، ارواء الغليل، رقم: 1498۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مزدور کو اُس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اُس کی مزدوری ادا کرو۔ “

قرض ادانہ کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا
(4-النساء:58)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اُن کے مالکوں تک پہنچا دو ۔“

حدیث : 34

وعن محمد بن جحش ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : سبحان الله ماذا نزل من التشديد؟ والذي نفسي بيده، لو أن رجلا قتل فى سبيل الله، ثم أحيي ، ثم قتل ، ثم أحي ثم قتل، وعليه دين، ما دخل الجنة حتى يقضى عنه دينه
سنن نسائی، کتاب البیوع، باب التغليظ في الدين، رقم: 4684۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
” اور سیدنا محمد بن جحش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (سبحان اللہ ) اللہ تعالیٰ نے قرض کے بارے میں کتنا سخت حکم نازل فرمایا ہے، مجھے اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر ایک آدمی اللہ کے راستے میں شہید کر دیا جائے ، پھر زندہ کر دیا جائے، پھر شہید کر دیا جائے ، پھر زندہ کر دیا جائے ، اور پھر شہید کر دیا جائے اور اُس پر قرض ہو، تو وہ آدمی اُس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتا، جب تک اُس کا قرض ادا نہ کر دیا جائے ۔ “

چوری کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ‎﴿٣٨﴾‏
(5-المائدة:38)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”چور اور چورنی کے ہاتھ کاٹ دیا کرو، یہ اُن کے کیے کا بدلہ اور اللہ کی طرف سے عذاب کے طور پر، اور اللہ قوت وحکمت والا ہے۔“

حدیث : 35

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : لعن الله السارق يسرق البيضة تقطع يده، ويسرق الحبل فتقطع يده
صحيح بخاری ، کتاب الحدود، باب قول الله تعالى (والسارق والسارقة فاقطعوا ايدهما) رقم : 6799۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی ایسے چور پر لعنت ہو کہ جو ایک انڈہ چوری کرتا ہے، اور اس کے عوض اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور ایک رسی بھی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔ “

جوا کھیلنا

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‎﴿٩٠﴾
(5-المائدة:90)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا ، وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کے تیر، نا پاک ہیں، اور شیطان کے کام ہیں۔ پس تم اُن سے بچو، شاید کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔“

حدیث : 36

وعن ابن عباس ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الله حرم على الخمر ، والميسر ، والكوبة
سنن ابی داؤد، کتاب الأشربه، باب الأوعية، رقم: 3696۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ نے مجھ پر شراب ، جوا اور شطرنج حرام قرار دیا ہے۔ “

شراب نوشی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‎﴿٩٠﴾‏ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ‎﴿٩١﴾‏
(5-المائدة:90، 91)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا ، وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کے تیر نا پاک ہیں، اور شیطان کے کام ہیں، پس تم اُن سے بچو شاید کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ بے شک شیطان شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کرنا چاہتا ہے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دینا چاہتا ہے، تو کیا تم لوگ (اب) باز آجاؤ گے۔“

حدیث : 37

وعن جابر رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : إن على الله عزوجل عهدا لمن يشرب المسكر أن يسقيه من طينة الخبال، قالوا: يا رسول الله وما طينة الخبال؟ قال: عرق أهل النار أو عصارة أهل النار
صحیح مسلم، کتاب الأشربة رقم : 5217.
”اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے اپنے اوپر عہد کر رکھا ہے کہ جو نشہ آور اشیاء استعمال کرتے ہیں، انہیں ”طينة الخبال “ میں سے ضرور پلائے گا، صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ”طينة الخبال “ کیا ہے؟ رسول اللہ مسلم نے ارشاد فرمایا: اہل جہنم کا پسینہ اور اُن کی گندگیوں کا نچوڑ “

زناکاری

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ‎﴿٣٢﴾‏
(17-الإسراء:32)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” زنا کے قریب نہ جاؤ، بلاشبہ وہ بڑی بے شرمی کا کام ہے، اور بُرا راستہ ہے۔“

حدیث : 38

وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ثلاثة : لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ، قال أبو معاوية ولا ينظر ولهم عذاب أليم ، شيخ زان ، وملك كذاب ، وعائل، مستکبر
صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار، رقم: 296 .
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین افراد ایسے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ روز قیامت نہ کلام فرمائے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور نہ ہی ان کی طرف نظر فرمائے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا، (اور وہ تین افراد مندرجہ ذیل ہیں): بوڑھا آدمی جو زنا کرتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ متکبر فقیر “

لواطت

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ ‎﴿٢٨﴾‏ أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ‎﴿٢٩﴾
(29-العنكبوت:28، 29)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور ہم نے لوط کو نبی بنا کر بھیجا، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: تم ایسی برائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے بھی نہیں کی ۔ کیا تم مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو، راہ چلتے مسافروں کو لوٹتے ہو اور اپنی مجلسوں میں بے حیائی کے کام کرتے ہو۔“

حدیث : 39

وعن عبد الله بن عباس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة فى الدبر
سنن ترمذی ، کتاب الرضاع، باب ماجاء في كراهية ايتان النساء في أدبارهن، رقم: 1165۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے مرد کو (روزِ قیامت) نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا، جو کسی مرد کے پاس شہوت سے آتا ہے، یا عورت کے پاس غیر فطری راستے سے آتا ہے۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ ‎﴿٢٣﴾‏
(16-النحل:23)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”بے شک اللہ تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا ۔“

حدیث : 40

وعن عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : لا يدخل الجنة من كان فى قلبه مثقال ذرة من كبر ، قال رجل: إن الرجل يحب أن يكون ثوبه حسنا ونعله حسنة ، قال: إن الله جميل يحب الجمال، الكبر بطر الحق وغمط الناس
صحیح مسلم، کتاب الإيمان، رقم : 265 .
” اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے دل میں ایک رتی برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں نہیں جائے گا، ایک شخص نے عرض کی: (اے اللہ کے رسول!) آدمی چاہتا ہے کہ اُس کے کپڑے اچھے ہوں، اس کا جوتا عمدہ ہو، ( تو یہ تکبر ہوگا ؟ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ اور تکبر تو اپنی انانیت کی وجہ سے حق بات کو جھٹلانا اور دوسرے لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔“
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1