پرویز کے جنت سے متعلق 5 گمراہ کن نظریات
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

پرویز کے نزدیک ‘جنت’ کی حقیقت

پرویز کا باطل نظریہ جنت کے متعلق

مسٹر پرویز نے جس طرح جہنم کے بارے میں قرآن و حدیث سے ہٹ کر ایک باطل نظریہ گھڑا، اسی طرح جنت کے متعلق بھی اپنی خود ساختہ تاویل اپنے پیروکاروں پر مسلط کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا ہے:

"جہنم کی طرح اُخروی جنت بھی کسی مقام کا نام نہیں، کیفیت کا نام ہے۔”
(جہانِ فردا: ص 270)

قرآنِ کریم کا واضح بیان: جنت ایک مقام ہے

اس کے برخلاف، قرآنِ مجید جنت کے لیے صراحتاً "مقام” کا لفظ استعمال کرتا ہے:

﴿اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِىْ مَقَامٍ اَمِيْنِ فِىْ جَنَّاتٍ وَّعُيُوْنٍ﴾ (الدخان: 51، 52)
"پرہیزگار لوگ امن کے مقام جنت اور اس کے چشموں میں ہوں گے۔”

یہ آیت جنت کے مقام ہونے پر واضح دلالت کرتی ہے، جو پرویز کے نظریے کی کھلی تردید ہے۔

جنت کے دروازے: جنت کے وجود کی دلیل

قرآنِ کریم جنت کے دروازوں کا بھی ذکر کرتا ہے، جو اس کے حقیقی اور مستقل وجود کو ظاہر کرتا ہے:

﴿وَسِيْقَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّہمْ اِلىٰ الْجَنَّةِ زُمَرًا حَتّٰى اِذَا جَاءُ وْہا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُہا وَقَالَ لَہمْ خَزَنَتھا سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہا خَالِدِيْنَ﴾ (سورہ زمر: 73)
"جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر زندگی گزارتے رہے، انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا، جب وہ وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے، تو جنت کے فرشتے ان سے کہیں گے: تم پر سلام ہو، تم بہت اچھے رہے، اب اس جنت میں ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاؤ۔”

دروازے ہمیشہ کسی جوہر اور قائم بالذات چیز کے ہوتے ہیں، جبکہ پرویز جنت کو صرف دل کی کیفیت قرار دیتے ہیں، جو ایک عرض (غیر مستقل حالت) ہے۔ ایسی شے کے لیے دروازے کا ہونا ناممکن ہے۔

پرویز کی دنیاوی جنت: قرآن کے خلاف ایک باطل تصور

پرویز اپنی کتب میں جنت کو دنیا ہی میں حاصل ہونے والی آسائشوں اور راحتوں کا نام قرار دیتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں:

"جنت کی آسائشیں اور زیبائشیں، وہاں کی فراوانیاں اور خوشحالیاں، اس دنیا کی زندگی میں حاصل ہو جاتی ہیں۔ مرنے کے بعد کی جنت کے سلسلہ میں ان کا بیان تمثیلی ہے۔”
(نظامِ ربوبیت: ص 82)

یہ نظریہ قرآنِ کریم کی صریح مخالفت ہے، کیونکہ قرآن کے مطابق جنت کا حصول موت کے بعد قیامت کے دن ہوگا، اور اس جنت سے کبھی نکالا نہیں جائے گا، نہ ہی اس میں کوئی موت آئے گی۔

جنت میں دائمی زندگی: قرآنی بیان

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿لاَيَذُوْقُوْنَ فِیہا الْمَوْتَ اِلاَّ الْمَوْتَةَ الْاُوْلىٰ وَوَقٰہمْ عَذَابَ الْجَحِيْمِ﴾ (الدخان: 56)
"یعنی پہلی (دنیا کی) موت کے بعد اہلِ جنت موت کا شکار نہیں ہوں گے اور اللہ تعالیٰ انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا۔”

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جنت مرنے کے بعد حاصل ہوگی، اور اس کے بعد موت کا کوئی امکان نہیں۔

پرویز کا قرآن کے خلاف اقدام

پرویز نے جنت کو الدنیا کی زندگی میں حاصل ہونے والی چیز بنا کر، جنت سے متعلق قرآنی آیات کو "تمثیل” قرار دیا ہے۔ عربی لغت میں "تمثیل” کا مطلب "ڈرامہ” ہوتا ہے، اور یوں معاذ اللہ، پرویز نے اللہ تعالیٰ کو ڈرامہ باز کہنے کی ناپاک جسارت کی۔

نتیجہ: پرویز کا نظریہ دینِ اسلام سے انحراف ہے

ایسا شخص جو اللہ تعالیٰ کے فرامین کو حقیقی ماننے کے بجائے انہیں تمثیلی قرار دے، وہ دینِ اسلام کا مخلص نہیں ہو سکتا۔ جو شخص اللہ کے احکام کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈھال کر غیر قرآنی چیز کو قرآنی بنانے کی کوشش کرے، اس کی گمراہی میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1