پرویزی نظریات کے خلاف 10 قرآنی دلائل
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

ایمان بالقرآن – پرویزی نظریات کی حقیقت

پرویز کا اعترافِ قرآن

مسٹر پرویز کے لٹریچر سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ قرآنِ کریم کو وحی الٰہی اور محفوظ کتاب تسلیم کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک قرآن کے اصول ابدی اور غیر متبدل ہیں، اس حقیقت سے وہ انکار نہیں کرتے۔

مطلب پرستی اور پرویزی فکر

اگرچہ پرویز قرآن کو وحی مانتے ہیں، لیکن ان کا یہ اعتراف خالص دینی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنی فکری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ہے۔

ان کی تحریروں، خصوصاً "مفہوم القرآن” جیسی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ یورپی مفکرین اور مستشرقین کے افکار کو قرآن کے نام پر اسلامی معاشرے میں رائج کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

وہ قرآن کے اصولوں کو "حدود کے اندر کھلی آزادی” کے جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

پرویز خود لکھتے ہیں:

”قرآن كريم نے صرف اُصولى احكام ديئے ہیں او ریہ چيز انسانوں پر چھوڑ دى ہے کہ وہ اپنے اپنے زمانے كے تقاضوں كے مطابق ان اُصولوں كى روشنى ميں جزئى قوانين ايك نظام كے تابع خود مرتب كريں-“
(لغات القرآن: ج٢/ ص٤٧٩)

مقامِ نبوت اور راسخ العقیدہ مسلمان کا ایمان

ایک صحیح العقیدہ مسلمان کا عقیدہ یہ ہے کہ:

◈ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو قرآنِ کریم کی تعلیم، اس کی تبیین و توضیح کے لیے منتخب فرمایا۔
◈ آپ ﷺ کی ذات ہر وقت وحی کی نگرانی میں رہتی تھی۔
◈ آپ کے اقوال و افعال مرادِ الٰہی کے عین مطابق تھے۔

ارشادِ باری تعالیٰ:

﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الاَقَاوِيلِ لَاَخَذْنَا مِنْہ بِالْيَمِيْنِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہ الْوَتِيْنَ فَمَا مِنْكُمْ مِنْ اَحَدٍ عَنْہ حَاجِزِيْنَ﴾ (الحاقہ: ٤٤ تا ٤٧)
”اگر یہ رسول اپنى طرف سے كوئى بات بنا كر اسے ہمارى طرف منسوب كرتا تو ہم اسے دائيں ہاتھ كى محكم گرفت سے پكڑ ليتے پھر ہم اس كى رَگِ گردن كاٹ ديتے اورتم ميں سے كوئى ہميں اس سے روكنے والانہ ہوتا-“

یہ اور اس قسم کی دیگر آیات واضح کرتی ہیں کہ:

◈ نبی ﷺ کے تمام اقوال، افعال اور تقریرات مرادِ الٰہی کے مطابق تھے۔
◈ یہ وصف کسی اور انسان کو حاصل نہیں۔

پرویز کی عمومی تشریح کا نظریہ

پرویز قرآن کی تشریح کے حق کو نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انسانوں کو دینا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق کسی مامور من اللہ شخصیت کی قرآن فہمی کے لیے ضرورت نہیں:

”قرآن كے اصول مكمل غير متبدل اور ابدى ہیں، اس لئے اب كسى نبى كى ضرورت نہیں … یہ تصور يكسر غير قرآنى ہے-“
(قرآنى فیصلے: ج٣ /ص٢٦٠)

ثُـمَّ اِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهٝ (القيامہ:١٩)
پھر بے شک اس کا کھول کر بیان کرنا ہمارے ذمہ ہے۔
”قرآن كريم ميں اللہ تعالىٰ نے یہ تو کہا ہے کہ اس كتاب كابيان اور اس كے اُصولوں كى توضيح كى ذمہ دارى بھی ہمارى ہے-“

جبکہ قرآن اس کے برخلاف واضح کرتا ہے:

﴿وَاَنْزَلْنَا اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلْنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیہمْ وَلَعَلَّہمْ يَتَفَكَّرُوْنَ﴾ (النحل:٤٤)
”اور ہم نے آپ پر یہ نصيحت نامہ (كتاب)اس لئے اتارى ہے تاکہ آپ لوگوں كى طرف نازل شدہ كتاب كو ان كے لئے کھول كر بيان كرديں اور تاکہ وہ سب اس پر غوروفكر كريں-“

﴿وَاَنْزَلَ اللہ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ﴾ (النساء:١١٣)
”اور اللہ تعالىٰ نے آپ پر كتاب و حكمت نازل فرمائى ہے، اور اس نے آپ كو وہ كچھ سکھايا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے-“

یہ آیات بتاتی ہیں کہ:

◈ نبی ﷺ کو براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم دی جاتی تھی۔
◈ آپ ہی قرآن کی وضاحت اور تبیین کے لیے مامور من اللہ تھے۔

پرویز اور غیر اسلامی مآخذ

پرویز بظاہر قرآن کو محفوظ مانتے ہیں لیکن ان کی عملی تحریریں اس کے برعکس اشارہ کرتی ہیں۔ وہ قرآن کی تشریح کے لیے غیر قرآنی اور غیر اسلامی ذرائع کو ناگزیر سمجھتے ہیں:

اناجیلِ محرفہ کو قرآن کی وضاحت کے لیے استعمال کرتے ہوئے کہتے ہیں:

”قرآن كريم تك آنے سے پيشتر ہميں ايك بار پھر اناجيل پر غور كر لينا چاہئے … انہى كے بيانات كو سامنے رکھا جائے گا-“
(شعلہ مستور:ص ٩٨)

شعراءِ جاہلیت کے کلام کو قرآن کے الفاظ کا مفہوم متعین کرنے کے لیے ضروری سمجھتے ہیں:

”ان اشعار كى مدد سے ان الفاظ كا وہ مفہوم بھی متعين كيا جاسكتا ہے جو ان سے زمانہٴ نزولِ قرآن ميں ليا جاتا تھا-“
(لغات القرآن: ج١/ ص١٢)

جبکہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر جاہلیت کے اشعار محفوظ رہ سکتے ہیں، تو نبی ﷺ کی احادیث کیوں نہیں؟ اور ان کی روشنی میں قرآن کی تشریح کیوں نہیں ہو سکتی؟

پرویزی تضاد اور مغربی افکار پر انحصار

پرویز مغربی مفکرین کے نظریات کو قرآن پر فوقیت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:

”حقيقت یہ ہے کہ جس قوم پر صديوں سے سوچنا حرام ہوچكا ہو … ہميں اس مقصد كے لئے بھی مغرب كے محققين كى طرف ہى رجوع كرنا ہوگا-“
(سليم كے نام: ج٣ ص١٥١)

یہ طرز عمل "حسبنا كتاب اللہ” کی روح کے خلاف ہے۔ سوال یہ ہے کہ:

◈ کیا اناجیلِ محرفہ اور مغربی افکار قرآن سمجھنے کے لیے ناگزیر ہیں؟
◈ کیا نبی ﷺ کی حدیث اور تعلیمات سے رہنمائی لینا قابل اعتراض ہے؟

علماء اسلام کا موقف

ان باطل نظریات کی بنیاد پر:

◈ ایک ہزار سے زائد علماء نے پرویز پر زندگی میں ہی کفر کا فتویٰ جاری کیا۔
◈ سعودی عرب کے مفتی اعظم اور امام کعبہ نے بھی انہیں اسلام سے خارج قرار دیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1