ناپاکی اور نجاست سے طہارت کی بنیاد: پانی
سوال:
ناپاکی اور نجاست سے طہارت حاصل کرنے میں اصل کیا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✿ ناپاکی اور نجاست سے پاکی حاصل کرنے کی بنیاد پانی ہے، کیونکہ طہارت اصل میں پانی ہی کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔
✿ چاہے پانی بالکل صاف ہو یا کسی پاک چیز کے ملنے کی وجہ سے اس کا رنگ، بو یا ذائقہ بدل گیا ہو، جب تک وہ پانی ہی کہلاتا ہے، اس کی طہارت بخشنے کی صلاحیت (طہوریت) برقرار رہتی ہے۔
✿ یہی راجح قول ہے کہ:
◈ ایسا پانی بذاتِ خود طہور اور طاہر ہوتا ہے۔
◈ ساتھ ہی، وہ دوسری چیزوں کو بھی پاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پانی میسر نہ ہو تو کیا کیا جائے؟
✿ اگر پانی دستیاب نہ ہو یا اس کا استعمال کسی نقصان یا ضرر کا باعث ہو، تو اس صورت میں تیمم کیا جائے گا۔
✿ تیمم کا طریقہ:
◈ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا جائے،
◈ پھر ان ہتھیلیوں کو چہرے پر پھیرا جائے،
◈ اس کے بعد ہتھیلیوں کو ایک دوسرے پر پھیرا جائے۔
ناپاکی اور نجاست کی طہارت میں فرق
✿ ناپاکی سے طہارت کا تعلق اکثر غسل یا وضو سے ہوتا ہے، جبکہ نجاست سے طہارت کا مقصد ظاہری نجاست کا زائل کرنا ہوتا ہے۔
✿ نجاست سے طہارت حاصل کرنے کے لیے:
◈ پانی، یا کوئی بھی ایسی چیز جو نجاست کو ختم کر دے، استعمال کی جا سکتی ہے۔
◈ مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ نجاست کسی بھی تر یا خشک چیز کے ذریعے زائل ہو جائے۔
کتے کے منہ ڈالنے کی صورت میں:
✿ اگر کوئی چیز کتے کے منہ ڈالنے کی وجہ سے ناپاک ہو جائے:
◈ تو اس چیز کو سات بار دھونا ضروری ہے،
◈ اور ان میں سے ایک بار مٹی سے مانجھنا بھی فرض ہے۔
نتیجہ:
✿ اس تفصیل سے یہ بات واضح ہو گئی کہ:
◈ ناپاکی سے طہارت اور
◈ نجاست سے طہارت کے احکام اور طریقے الگ الگ ہیں۔
◈ ناپاکی سے طہارت کے لیے وضو، غسل یا تیمم کیا جاتا ہے،
◈ جبکہ نجاست سے طہارت کے لیے نجاست کو کسی بھی ذریعہ سے زائل کرنا کافی ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب